*”علامت سپاس “
جو پرستر لباس ہے
حیا کے آس پاس ہے
علامت سپاس ہے
وفا کا اقتباس ہے
حفاظت اساس ہے
جب ہی تو سب کو راس ہے
سند ہے احتیاط ہے
خوشی ہے انبساط ہے
سکون ہے نشاط ہے
جو اپنے پن کا سکھ بنے
تو دھشتوں کا دکھ مٹے
ہوس کا زنگ نہ اٹ سکے
دلوں سے خوف چھٹ سکے
یوں فاصلہ سمٹ سکے
تو کام سب نمٹ سکے
گھروں میں سکھ کی چاندنی
نظر نظر میں روشنی
بچھی رہے سجی رہے
تو بات کچھ بنی رہے
حیا کے انتظام سے
وفا کے اہتمام سے
سب ہی کے احترام سے
فقط خدا کے نام سے