آسیہ اور سعدیہ دو بہنیں ہیں، آسیہ بڑی اور سعدیہ چھوٹی۔ سعدیہ کو پڑھنے کا بھی شوق ہے مگر وہ اسکول نہیں جاتی، پتا ہے کیوں… ؟کیوں کہ یہ دونوں بہنیں گھروں میں صفائی کا کام کرتی ہیں۔ دونوں اپنا کام بہت ایمان داری سے اور صفائی سے کرتی ہیں اور خود بھی صاف ستھری رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی باجیاں بھی ان کو پسند کرتی ہیں۔ کبھی کبھی سعدیہ تھک جاتی ہے تو رونے لگتی ہے، مگر آسیہ اس کو پیار سے سمجھا لیتی ہے اور اس کے بدلے کا کام بھی کرلیتی ہے۔ اسی طرح سعدیہ بھی آسیہ کا ہر ممکن ہاتھ بٹاتی ہے۔
گرمی ہو یا سردی دونوں صبح صبح کام پر چلی جاتی ہیں۔ اکثر دوپہر کو کھانا بھی دیر سے کھاتی ہیں۔
ایک دن میں نے آسیہ اور سعدیہ سے کہا کہ میں تم دونوں پر کہانی لکھوں گی تو وہ حیران ہو گئیں۔
’’ہائیں باجی! ہمارا نام بھی آئے گا اخبار میں…؟‘‘ سعدیہ خوش ہو کر بولی۔
’’لیکن باجی! ہم تو غریب لوگ ہیں اور گھروں میں کام کرتے ہیں، ہماری کہانی کس کو اچھی لگے گی۔‘‘ آسیہ نے اداسی سے کہا۔
’’تم غریب ہو لیکن ایمان دار ہو، محنت کرتی ہو، سب کے گھروں کو صاف رکھنے میں مدد کرتی ہو، تمہارا کام تو کوئی نہیں کرسکتا، اس لیے سب کو تمہارا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔‘‘ میں نے کہا۔
’’لیکن باجی…!‘‘آسیہ پھر کچھ کہتے کہتے چپ ہوگئی۔
’’آسیہ! دنیا میں ہر شخص کام کرتا ہے‘ ہر کام کرنے والا اچھا اور اہم ہوتا ہے۔ ہاں جو لوگ کام نہیں کرتے وہ نکمے ہوتے ہیں اور انہیں کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔‘‘ میں نے سمجھایا۔
’’پیارے بچو! آپ کو اچھا لگا ناں کہ ہم ایسے لوگوں کے لیے بھی لکھیں اور پڑھیں جو ہر پل ہماری مدد کرتے ہیں ، چاہے وہ ماسی ہو ، ڈرائیور ہوں، مالی ہوں یا چوکیدار۔ اب ہم ان کا بھی بہت زیادہ خیال رکھیں گے کیوں کہ یہ بھی تو ہمارے کتنے کام کرتے ہیں ، یقین نہیں آتا تو امی ابو سے پوچھ لیں کہ اگر یہ لوگ ایک دن بھی چھٹی کرلیں تو ہمارے کتنے کام رک جاتے ہیں۔‘‘ اچھی لگی نا کہانی ؟؟