مغرور درخت

233

ایک خوبصورت باغ تھا،جہاں بے شمار درخت لگے ہوئے تھے۔ان میں سب سے بڑا مالٹے کا درخت تھا۔ایک دن تمام درختوں نے فیصلہ کیا کہ باغ کے بادشاہ کا انتخاب کیا جائے۔آپس میں صلاح مشورے کے بعد انھوں نے مالٹے کے درخت کو اپنا بادشاہ چُن لیا۔
مالٹے کے درخت کے بادشاہ بننے پر لیموں کا درخت سخت ناراض ہو گیا،کیونکہ وہ خود بادشاہ بننے کا خواہش مند تھا۔لیموں کا درخت غرایا:”میں مالٹے کے درخت سے انتقام لوں گا۔“
لیموں کے درخت نے اپنی جڑوں کو لمبا کرنا شروع کر دیا۔
وہ بادشاہ مالٹے کے درخت کے حصے کا پانی چراتا رہا،جس سے مالٹے کا درخت سوکھ گیا اور کسان نے اسے کاٹ ڈالا۔
مالٹے کے درخت کے کٹ جانے پر تمام درخت بڑے غمگین ہوئے۔
انھوں نے مجبوراً لیموں کے درخت کو اپنا نیا بادشاہ مان لیا۔
لیموں کے درخت نے بادشاہ بننے کے بعد بھی اپنی بُری عادت جاری رکھی۔وہ دوسرے درختوں کے حصے کا پانی چراتا رہا،جس سے اس کی شاخیں بڑی ہوتی گئیں اور وہ ایک تناور درخت بن گیا۔جب کہ دوسرے درخت روز بہ روز کمزور ہوتے چلے گئے۔
ایک دن باغ کے مالک نے دیکھا کہ لیموں کا درخت دوسرے درختوں کی نسبت کئی گنا اونچا اور پھیل چکا ہے۔
اسے جب اس کی وجہ معلوم ہوئی تو اس نے تھوڑی دیر سوچا کہ اسے کیا کرنا چاہیے۔اچانک اسے یاد آیا کہ اس کی بیوی نے اس سے مضبوط لکڑی کی ایک میز بنوانے کی خواہش کی تھی۔لہٰذا کسان نے اپنا کلہاڑا اُٹھایا اور لیموں کا درخت کاٹ ڈالا۔
دوسرے درخت یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کلہاڑے کا دستہ مالٹے کے درخت کی لکڑی کا بنا ہوا تھا۔لیموں کے درخت کے اس انجام پر دوسرے تمام درخت بے حد خوش ہوئے،کیونکہ انھیں لیموں کے درخت سے نجات مل گئی تھی۔
تمام درختوں نے عہد کیا کہ ان میں سے ہر ایک اپنے دوسرے ساتھی کا خیال رکھے گا اور دوسرے کے حصے کا پانی نہیں پیے گا۔

حصہ