شجاع الزماں شاد کے شعری مجموعے شرع اآرڈر کی تعارفی اتقریب

146

آرٹس کونسل آف کراچی کی ٹاک شو کمیٹی کے زیر اہتمام شجاع الزماں شاد کے پہلے شعری مجموعے شرح آرزو کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت اکرم کنجاہی نے کی۔ ڈاکٹر مختار حیات اور زیب اذکار حسین مہمانانِ خصوصی تھے۔ تلاوتِ کلام پاک اور نعت رسولؐ پیش کرنے کی سعادت طاہر سلطانی نے حاصل کی۔ سہیل احمد نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ محمد احمد شاہ کی سربراہی میں آرٹس کونسل ترقی کی جانب رواں دواں ہے ‘آج ہم نے شجاع الزماں شاد کے لیے یہ تقریب سجائی ہے ‘وہ معاشرے کے مسائل پر لکھ رہے ہیں جو کہ ایک شاعر کا فرض ہے۔ حمیدہ کشش نے کہا کہ شجاع الزماں شاد کا اسلوب سادہ اور دل ربا ہے ان کی شاعر میں رومانی استعارے بھی پوری توانائی کے ساتھ جلوہ گرہ ہیں۔ اختر سعیدی نے کہا کہ شجاع الزماں شاد نے نئی علامتوں اور جدید لفظیات سے اپنی شاعری کو سجایا ہے ان کے ہاں ترقی پسندی کے اثرات بھی موجودر ہیں۔ خالد دانش نے کہا کہ شجاع الزماں شاد ایک سچے اور کھرے انسان ہیں‘ وہ بنیادی طور پر آئی ٹی اور بینکنگ کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انہوں نے شاعری میں بھی نام کمایا ہے۔ افسر سعید خان نے کہا کہ شجاع الزماں شاد نے زندگی کا فلسفہ بہت آسان زبان میں پیش کیا ہے ان کے ہاں تصنع اور بناوٹ نہیں ہے۔ رفیق مغل نے کہا کہ ان کے ہاں شاعری کے تمام مضامین ہیںجو ہمیں اپنی طرف راغب کرتے ہیں ان کی نظموں میں نظمیہ ترنگ نمایاں ہے۔ ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہا کہ شجاع الزماں شاد لمحۂ موجود کے کامیاب شاعر ہیں انہوں نے زندگی کے داخلی اور خارجی رویوں کو بیان کیا ہے۔ شجاع الزماں شاد نے آرٹس کونسل کے ممبران اور عہدیداران کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اس تقریب کا اہتمام کیا اس موقع پر انہوں نے اپنا کلام بھی پیش کیا۔ شکیب الزماں نے کہا کہ ان کے والد بہت اچھے انسان ہیں انہوں نے زندگی گزارنے کے طور طریقے سکھائے ہیں۔زیب اذکار حسین نے کہا کہ شجاع الزماں اپنی شاعری میں تسلسل زبان و بیان کے ساتھ ایک ایسا اظہاریہ بیان کر رہے ہیں جس میں ماضی‘ حال اور مستقبل کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر مختار حیات نے کہا کہ شجاع الزماں کے ہاں روایات اور ترقی یافتہ زبان کے لوازمات موجود ہیں انہوں نے لفظوں کے انتخاب اور استعمال پر دسترس حاصل ہے۔ ان کی شاعری میں ارتقا کا پہلو صاف نظر آتا ہے۔ اکرم کنجاہی نے کہا کہ شجاع الزماں ہمارے عہد کا روایت شناس‘ عصری اور سیاسی شعور کا حامل شاعر ہے ان کے ہاں کلاسیکی موضوع غزل کی شکل میں موجود ہیں انہوں نے اپنی آرزوئوں اور تمنائوں کے خیمے دشتِ عشق میں لگائے ہیں ان کے ہاں خوابوں کی شکست و ریخت نمایاں ہے۔ تقریب کے نظامت کار حامد علی سید نے کہا کہ شجاع الزماں کے ہاں دقیق علامتیں اور مبہم استعاروں کے بجائے کثیر المعنویت تہہ داری پائی جاتی ہے۔

حصہ