ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی ہمارے عہد کے نہایت معتبر قلم کار تھے‘ انہوں نے بھرپور ادبی زندگی گزاری۔ مزاح نگار کی حیثیت سے ان کی نمایاں شناخت تھی‘ وہ ہر سال موسمِ سرما میں ’’یک جہتی ظہرانے‘‘ اور مشاعرے کا اہتمام کرتے تھے جس میں مہمانان گرامی کے لیے پائے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا تھا اس سلسلے کے 37 پروگرام انہوں نے اپنی زندگی میں کیے امکان غالب تھا کہ اب یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا لیکن ان کے سعادت مند بیٹوں نے ان کی اس دیرینہ روایت کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔ اس تناظر میں گزشتہ اتوار کو یہ تقریب بڑی آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوئی۔ ابتدا تلاوتِ کلام مجید سے ہوئی بعدازاں ڈاکٹر معین قریشی کے دیرینہ دوست بشیر بھٹی نے نعت رسولؐ پیش کی جو کہ ہر سال بطور خاص اس تقریب میں شرکت کے لیے کینیڈا سے کراچی آتے ہیں۔ مرحوم ڈاکٹر معین الدین قریشی کے صاحبزادے فہیم قریشی نے کہا کہ ان کے والد بہت نیک انسان تھے انہوں نے ہماری تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔ سلیم فوز نے اس تقریب کی نظامت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی کی 27 ویں کتاب ’’سو یہ گردشوں میں رہا‘‘ کی رونمائی ہوئی۔ کتاب اور صاحبِ کتاب کے حوالے سے نسیم انجم نے ایک مضمون پڑھا جس میں کہا کہ معین الدین ایک صاحبِ اسلوب قلم کار تھے‘ انہوں نے طنز و مزاح میں اپنے قلم کے ذریعے معاشرے کے سلگتے موضوعات پر آواز بلند کی اور اصلاح معاشرے میں اہم کام انجام دیا۔ اختر سعیدی نے معین قریشی کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ دوسرے دور میں مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت محمود شام نے کی۔ جن شعروں نے کلام پیش کیا ان میں صاحبِ صدر کے علاوہ پروفیسر سحر انصاری‘ انور شعور‘ فراست رضوی‘ نسیم نازش‘ اختر سعیدی‘ رخسانہ صبا‘ سلیم فوز‘ ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر‘ ڈاکٹر نزہت عباسی‘ شاعر علی شاعر‘ قادر بخش سومرو‘ مہر گل عزیز اور سلیم قریشی شامل تھے۔ پروگرام کے تیسرے حصے میں یک جہتی مذاکرہ کی مجلس صدارت میں جنرل (ر) معین الدین حیدر‘ سردار یاسین ملک اور میاں زاہد حسین شامل تھے۔ آرٹس کونسل آف کراچی کے صدر سید محمد احمد شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ قلم کار ہماری قوم کا دماغ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سماجی اور معاشرتی مسائل پر قلم اٹھائیں اور ہماری رہنمائی کریں۔ سردار یاسین ملک نے کہا کہ ڈاکٹر معین الدین قریشی سے ان کے بہت گہرے مراسم تھے‘ ایک زندہ دل انسان تھے اپنے آخری وقت تک وہ لوگوں میں خوشیاں تقسیم کرتے رہے۔ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہاکہ ڈاکٹر صاحب بہت مخلص انسان تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان ترقی یافتہ ملک بن جائے اس مقصد کے لیے کئی مضامین لکھے۔ ان کے انتقال سے ہم اچھے انسان سے محروم ہوگئے۔ بعدازاں معین قریشی مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔