اجنبیت

334

گمنامی کی چادر اوڑھے
دکھاوے کے بیچ کھڑی ہوں
اندر کوئی چیخ رہا ہے
نقلی ہیں سب رنگ و روغن
ہر منظر میں سلگا جیون
سُونا سُونا دل کا آنگن
پریت کی آشا، پریم کا بندھن
ریزہ ریزہ خواب کا مدفن
لیپا پوتی کے پیچھے اب
جتنا کچھ ہے روپ نگر میں
کھنڈر، بنجر، ویرانی ہے
تاریکی ہے
سچائی بے نام ہوئی ہے
کہنے کو دشنام ہوئے ہیں
جیت کے بھی ناکام ہوئے ہیں

حصہ