گمنامی کی چادر اوڑھے
دکھاوے کے بیچ کھڑی ہوں
اندر کوئی چیخ رہا ہے
نقلی ہیں سب رنگ و روغن
ہر منظر میں سلگا جیون
سُونا سُونا دل کا آنگن
پریت کی آشا، پریم کا بندھن
ریزہ ریزہ خواب کا مدفن
لیپا پوتی کے پیچھے اب
جتنا کچھ ہے روپ نگر میں
کھنڈر، بنجر، ویرانی ہے
تاریکی ہے
سچائی بے نام ہوئی ہے
کہنے کو دشنام ہوئے ہیں
جیت کے بھی ناکام ہوئے ہیں