کبھی کبھی

298

’’پھپھو آگئی ہیں، چلو ڈسٹنگ کا کپڑا مجھے دو۔‘‘ شزا نے ردا سے کپڑا کھینچتے ہوئے کہا۔
’’آپی تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ ابھی تو کہہ رہی تھیں کہ مجھ سے گھر کا کام نہیں ہوتا، اور اب مجھ سے کپڑا چھین رہی ہو!‘‘ ردا نے غصے سے کہا۔
’’تمھیں جو کہا ہے وہی کرو۔‘‘
شزا اور ردا دونوں بہنیں تھیں۔ شزا کے اندر ریاکاری پائی جاتی تھی، جب کہ ردا کے اندر سادگی وقناعت تھی، اسی وجہ سے شزا ہر اچھی چیز پر قبضہ کرلیتی اور ناپسند چیزیں ردا کو دے دیتی تھی۔ ان کی والدہ شزا کی اس عادت سے بہت پریشان رہتیں۔ وہ اسے بار بار سمجھاتیں، لیکن شزا کو کچھ سمجھ نہ آتا، وہ اچھی چیزوں پر قبضہ کرنا اپنا حق سمجھتی تھی کیوں کہ وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتی۔ اسی طرح ہر اچھی چیز پر کریڈٹ لینا اس کا بہترین مشغلہ تھا۔
ایک دفعہ امی نے صفائی کرنے کے لیے دونوں بیٹیوں کو کہا۔ شزا نے ساری صفائی ردا سے کروائی اور بعد میں امی کو کہا کہ صفائی میں نے کی ہے، ردا نے کچھ نہیں کیا۔ پھپھو راشدہ بیگم آتیں تو اُن کے سامنے بھی شزا اپنی تعریف کرتی کہ سارا کام میں کرتی ہوں، ردا ابھی چھوٹی ہے، میں اس کو کرنے نہیں دیتی۔
پھوپھو شزا سے متاثر ہوکر اس کی تعریفیں کرتیں اور ساتھ گفٹ بھی دیتیں۔ شزا کو جھوٹ بول کر اپنی تعریف کرنا اچھا لگتا تھا۔
ایک دفعہ پھوپھو نے شزا کو گھر پر بلایا کہ گھر میں مہمان آ رہے ہیں، شزا میری مددکروا دے گی۔
امی نے کہا کہ ردا کو لے جائیں، لیکن پھپھو نے کہا: میں شزا کو ہی لے کر جاؤں گی کیوں کہ شزا کام کرنے میں تیز ہے۔
آخرکار شزا اُن کے ساتھ چلی گئی، لیکن اس کو کام کرنے کا کوئی شوق نہیں تھا، اس لیے پھوپھو جو بھی کام کرنے کو کہتیں وہ بہانہ بنادیتی۔ آخرکار پھپھو کو غصہ آگیا ’’شزا تم تو کہتی تھیں کہ گھر کے سارے کام کرتی ہو، لیکن تم تو کسی کام کو ہاتھ بھی نہیں لگا رہیں…کوئی دل چسپی نہیں لے رہیں،کیا وجہ ہے آخر؟‘‘
’’سچی بات ہے پھوپھو، مجھے کام کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے، گھر میں بھی سارے کام ردا ہی کرتی ہے۔‘‘ شزا نے لاپروائی سے کہا۔
’’کیا تم مجھ سے جھوٹ بولتی تھیں؟ وہ کیا تھا، میں جب بھی تمہارے گھر آتی تو تم کام کررہی ہوتی تھیں۔‘‘ پھپھو نے غصے سے پوچھا۔
’’وہ تو میں دکھانے کے لیے کرتی تھی تاکہ مجھے زیادہ تعریفیں ملیں۔‘‘
’’یہ تو بہت بری حرکت ہے، دوسروں کو دکھانے کے لیے اچھا بننا منافقت ہے، اور منافق کو اللہ ناپسند کرتا ہے، منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوگا۔ تم یہ سوچو کہیں تم لوگوں کی واہ واہ کے لیے اپنی جہنم کی تیاری تو نہیں کررہیں!‘‘
شزا سوچ میں پڑ گئی، اُس نے اس طرح تو سوچا نہیں تھا۔ اسے لوگوں سے اپنی تعریف سننے کا شوق اتنا بڑھ گیا کہ اللہ کو ناراض کررہی تھی۔ شزا کے سامنے پچھلے سارے مناظر گھومنے لگے جب اس نے ردا کے کام کو اپنا کہہ کر تعریف وصول کی۔ شرمندگی سے اس کا سر جھکتا چلا گیا۔
’’میں نے انجانے میں اتنی بڑی غلطی کردی، اب میں سب سے معافی مانگوں گی۔‘‘ شزا نے مصصم ارادہ کیا۔
پھپھو نے مسکراتے ہوئے اسے تھپکی دی۔

حصہ