بارگاہِ ادب انٹرنیشنل ایک ادبی تنظیم ہے جس کے تحت عبداللہ کمیونٹی ہال حیدرآباد میں معمر سالک مرزا کی کتاب ’’تم میرے ہو‘‘ کی تقریب اجرا اور مشاعرہ منعقد ہوا۔ یہ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا جس میں ڈاکٹر شاداب احسانی صدر تھے۔ ریحانی روحی‘ محمود صدیقی اور عتیق الرحمن مہمانانِ خصوصی تھے۔ سلمان صدیقی‘ نسیم شیخ اور بریگیڈیئر عامر زاہد خان مہمانانِ اعزازی تھے۔ لطیف حیدر اور کنیز فاطمہ پروگرام آرگنائزر تھے۔ پروگرام کی ناظمہ ثبین سیف نے معمر سالک مرزا کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ شعری مجموعہ ان کے دلی جذبات کا آئینہ دار ہے لیکن انہوں نے زندگی کی متنوع جہات و تجربات کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ شاعری داخلی کیفیات سے زیادہ خارجی عوامل کی غماز ہے۔ آفتاب عالم قریشی نے کہا کہ معمر سالک مرزا اپنی شاعری میں معاشرے کے روّیوں پر احتجاج کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے زندگی کے مختلف موضوعات پر لکھا ہے یہ کتاب اردو ادب میں اضافے کا سبب بنے گی۔ بریگیڈیئر عامر زاہد نے کہا کہ معمر سالک کی کتاب میںفطری شاعری ہے جو کہ ابہام سے پاک ہے انہوں نے انسانی روّیوں پر قلم اٹھایا ہے۔ ریحانی روحی نے کہا کہ معمر سالک ایک جہاندیدہ شخصیت ہیں انہوں نے اپنی زندگی کے روز و شب کو شاعری بنا کر پیش کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ معاشرے کے نوحہ گر بھی ہیں انہوں نے ’’آشوبِ شہر‘‘ لکھ کر خوب داد پائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر شاعر کا فرض ہے کہ وہ معاشرے کے حالات پر غور کرتے ہوئے اچھائی کی تبلیغ کرے۔ معمر سالک مرزا نے اپنی کتاب میں بڑی خوب صورتی سے معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل کو اپنے اشعار کے ذریعے اجاگر کیا۔ تقریب میں معمر سالک مرزا نے اپنے اشعار سنائے اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ صاحبِ صدر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ دنیا کا سب سے پہلا اظہار شاعری ہے‘ شاعری میں غنائیت ہوتی ہے۔ عروض کی پابندی ہوتی ہے اور شاعری کی ہر صنف ہمارے لیے فہم و آگہی کے راستے کھولتی ہے۔ ہر آدمی شاعر نہیں بن سکتا شاعری ودیعت الٰہی ہے۔ انہوں نے معمر سالک مرزا کو مبارک باد پیش کی کہ ان کی کتاب نثری نظموں کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے بڑی دل جمعی کے ساتھ اپنی بات کو ہم سب کے سامنے پیش کیا ہے۔