براڈ کاسٹرز کلب اور تنظیم شاعرات پاکستان کے زیر اہتمام مشاعرہ

225

لائنز براڈ کاسٹرز کلب اور تنظیم شاعراتِ پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی۔ مہمان خصوصی بریگیڈیئر (ر) محمد راشد تھے‘ وزیر حسین سہتو مہمان اعزازی جب کہ ریحانہ رومی مہمان توقیری تھیں۔ عقیلہ حق نے نظامت کے فرائض بہت خوش اسلوبی سے انجام دیے اور کسی بھی موڑ پر مشاعرے کا ٹیمپو ٹوٹنے نہیں دیا۔ مشاعرے کے منتظمین میں افروز رضوی‘ رانا خالد محمود‘ عقیلہ حق اور پروفیسر ذوالفقار شامل تھے جب کہ عبدالحمید انجم‘ فرخ نعیم اور کالج انتظامیہ نے مشاعرے کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا۔ مشاعرے میں میجر جاوید رشید نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ادبی سرگرمیاں ایک اچھا قدم ہے اس پروگرام کے ذریعے ہم اپنی ثقافتی روایات کو نوجوان نسل تک پہنچانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ وزیر حسن سہتو نے کہا کہ آج کی شاندار تقریب برسوں یاد رہے گی۔ فارسی اور عربی زبان کے بعد شاعری کا بہتر سرمایہ اردو زبان میں موجود ہے۔ شاعری نے ہماری زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں ہمارا فراض ہے کہ ہم مشاعروں کو زندہ کریں۔ کالج کے پرنسپل میجر (ر) اعجاز بشیر نے کہا کہ ہمارا کالج ادبی سرگرمیوں کا مرکز ہے‘ ہم مروج نصابِ تعلیم کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں کا اہتمام بھی کرتے ہیں آج کا مشاعرہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ہم آئندہ بھی ادبی پروگرام مرتب کرتے رہیں گے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ نوجوان نسل کو ادبی منظر نامے کا حصہ ہونا چاہیے مشاعرے بھی گھٹن زدہ ماحول میں آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ ریحانہ روحی نے کہا کہ آج نسائی ادب کی ترقی ہو رہی ہے آج کی عورت پوری توانائی کے ساتھ معاشرے کے مظالم کا سامنا کر رہی ہے جس کا اظہار آج کی شاعری میں موجود ہے۔ بریگیڈیئر محمد ارشد خان نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے تعلیمی اداروں میں بزمِ ادب کے تحت ادبی پروگراموں کا ہونا خوش آئند ہے انہیں آج کے پروگرام نے بے حد متاثر کیا میں پروگرام کے آرگنائزر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ساتھ ہی شعرائے کرام کا بھی شکر گزار ہوں کہ وہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر مشاعرے میں تشریف لائے۔ صدر مشاعرہ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ ہم مختلف طبقات میں تقسیم ہوکر بہت سی مشکلات میں گھر گئے ہیں‘ ہم نے اپنی روایات کو ثقافت کو چھوڑ کر دوسروں کی عادتیں اپنا لی ہیں‘ ہم نے آزادی کے باوجود انگریزوں کے قاعدے قوانین سے جان نہیں چھڑائی جب تک ہم پاکستانی نہیں بنیں گے۔ ہماری ترقی کی راہیں مسدود رہیں گی۔ آیئے ہم عہد کریں کہ ہم متحد ہو کر مسائل کا مقابلہ کریں گے مشاعرے میں ڈاکٹر شاداب احسانی‘ ریحانی روحی‘ راشد نور‘ حجاب عباسی‘ خالد معین‘ حیدر حسنین جلیسی‘ سحر تاب رومانی‘ نعمان جعفری‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ نظر فاطمی‘ افروز رضوی‘ ثبین سیف‘ رانا خالد محمود قیصر‘ صفدر علی انشاء‘ عتیق الرحمن‘ گل ریز احمد‘ نعیم سمیر‘ سید طاہر رضا‘ منصور ساحر‘ عباس ممتاز‘ اورنگ زیب اور علی کوثر نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔

حصہ