اشتیاق میر بنیادی طور پر پاکستانی ہیں لیکن ان دنوں برطانیہ میں آباد ہیں ان کی غزلوں کا مجموعۂ کلام ’’زندگی اتنی تو ہو‘‘ حال ہی میں شائع ہوا ہے جس میں ڈاکٹر یونس حسنی‘ ڈاکٹر مختار الدین احمد‘ ڈاکٹر آفتاب مضطر‘ باصر سلطان کاظمی‘ سید ایاز محمود اور مہ جبیں غزل کے مضامین شامل ہیں۔ کتاب کو یارک شائر ادبی فورم برطانیہ نے شائع کیا ہے۔ اشتیاق میر پاکستانی روایات و ثقافت سے کٹ کر داخلی تنہائی‘ بے زبانی اور بے اقداری کی کیفیت سے گزرے ہیں جس کا احوال ان کی شاعری کا حصہ ہے‘ ان کی غزلوں میں سادگی اور بے ساختگی نمایاں ہے۔ اشتیاق میر برطانیہ میں اردو زبان و ادب کی آبیاری کر رہے ہیں‘ مشاعرے اور ادبی تقریبات کا انعقاد ان کے مشاغل میں شامل ہیں۔ اس کتاب میں غزلوں کے علاوہ حمد‘ نعتیں‘ سلام و منقبت بھی ہیں جن سے اشتیاق میر کے مذہبی جذبات کی عکاسی ہو رہی ہے۔ ان کے یہاں روایتی غزل اور جدید غزلیات اپنے شعری محاسن کے ساتھ جلوہ گر ہیں‘ ان کے بہت سے اشعار سہل ممتنع کے آئنہ دار ہیں وصال و ہجر کے ساتھ ساتھ انہوں نے زندگی اور معاشرے کے مختلف عنوانات پر بھی لکھا ہے۔ وہ بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں تاہم ان کی نظمیں بھی ان کے کمالِ فن کا نمونہ ہیں ندرت خیال اور تازگیٔ فکر نے ان کے اشعار کو چار چاند لگا دیے ہیں‘ ان کے یہاں سوچ کی جدت‘ فکر کی انفرادیت اور جذبے کا خلوص نظر آتا ہے۔