عالمی اردو مرکز جدہ کراچی چیپٹر کا پہلا مشاعرہ مختار حیات کی صدارت میں حامد اسلام کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں اطہر عباسی مہمان خصوصی تھے۔ رفیع الدین راز مہمان اعزازی تھے۔ یاسر سعید صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ تلاوت کلامِ مجید اور نعت رسولؐ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ حامد اسلام نے کلمات استقبالیہ میں کہا کہ ہم عالمی اردو مرکز جدہ کے تحت 15 عالمی مشاعرے کرا چکے ہیں اب ہم نے کراچی میں اپنی شاخ قائم کی ہے تاکہ کراچی کی ادبی فضائوں میں ہم بھی شامل ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو کے علاوہ کسی بھی زبان میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ پاکستان میں رابطے کی زبان کہلائے‘ ہماری عدالتوں میں مقدمات پر بحث اردو میں ہوتی ہے جب کہ فیصلے انگریزی میں لکھے جاتے ہیں‘ ہم ابھی تک انگریزوں کے غلام ہیں۔ صرف آزاد کشمیر کی دفتری زبان اردو ہے۔ آیئے ہم سب مل کر پاکستان کی ترقی اور اردو کے لیے کام کریں۔ اردو کا کسی بھی علاقائی زبان سے کوئی ٹکرائو نہیں‘ اردو کی ترقی میں علاقائی زبانوں کی ترقی مضمر ہے۔ تحسیم الحق حقی نے کہا کہ مشاعروں سے زبان آگے بڑھتی ہے‘ یہ ادارہ ہر ملک کے لیے ضروری ہے۔ قلم کاروں نے امن وامان اور دکھی انسانیت کی خدمت کی ہے۔ اب کراچی میں ہماری سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے‘ ہم یہاں اپنی پوری توانائی سے اردو کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔ ہم نے علامہ اقبال کے حوالے سے بھی بہت کام کیا ہے۔ یاسین حیدر رضوی نے اردو مرکز جدہ کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ اویس انصاری نے کہا کہ اطہر عباسی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے بہت کام کیا ہے۔ مشاعرے میں مختار حیات‘ اطہر عباسی‘ رفیع الدین راز‘ فیروز خسرو‘ اختر سعیدی‘ انور انصاری‘ محمد علی گوہر‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ خالد میر‘ گل انور میمن‘ احمد سعید خان‘ یاسر سعید صدیقی‘ شجاع الزماں‘ شارق شہاب‘ عاشق شوکی‘ علی کوثر اور دیگر شعرا نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔