کچھ گمانوں کے پاس بھی لیکن
کچھ ہے میرا قیاس بھی لیکن
دور دریا ہے پاس صحرا ہے
اور شدت کی پیاس بھی لیکن
تیرے جانے کی منتظر بھی ہوں
تیرے آنے کی آس بھی لیکن
چشمِ ناداں مکر بھی سکتی ہے
دل ہے صورت شناس بھی لیکن
اس کی آواز ہر جگہ ہے مگر
وہ نہیں آس پاس بھی لیکن
اب بھی تم وسوسوں سے ڈرتے ہو
مل گئی سورہ ناس بھی لیکن
یوں تو دل وصل کو مچلتا ہے
پر جدائی ہے راس بھی لیکن
میرے پیروں کی آخری بیڑی
کر گئی کچھ اداس بھی لیکن