بزمِ یارانِ سخن کراچی کا مشاعرہ

201

بزمِ یارانِ سخن کراچی کے زیر اہتمام کراچی میں بہاریہ مشاعرہ منعقد ہوا جس میں پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی صدر تھے‘ ظہور الاسلام جاوید مہمان خصوصی اور ابوظہبی کے معروف شاعر عبدالسلام عازم مہمان اعزازی تھے۔ تلاوتِ کلام مجید کی سعادت تنویر سخن نے حاصل کی جب کہ انجم ضیائی نے نعت رسولؐ پیش کی۔ صاحب صدر شاداب احسانی نے کہا کہ بزم یارانِ سخن کراچی ایک معتبر تنظیم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی بیانیے پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہماری قومی شناخت بن سکے جو قومیں اپنی اقدار سے ہٹ جاتی ہیں وہ ختم ہوجاتی ہیں۔ پروفیسر اوجِ کمال نے کہا کہ شاعری ایک خداداد فن ہے‘ ہر شخص شعر نہیں کہہ سکتا۔ شعرائے کرام زبان و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ شعر و سخن کی محفلیں ہر زمانے میں سجائی جاتی تھیں اور یہ سلسلہ آج بھی قائم ہے۔ جو تنظیمیں ادبی پروگرام منعقد کر رہی ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ صاحبِ اعزازعبدالسلام عازم نے کہا کہ وہ بزمِ یاران سخن کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے میرے اعزاز میں یہ تقریب سجائی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے کراچی میں امن وامان بہتر ہوا ہے یہاں کی ادبی فضا پُر لطف ہوگئی ہے‘ اب کراچی میں روزانہ کئی کئی ادبی پروگرام ہو رہے ہیں۔ ظہور الاسلام جاوید نے کہا کہ شاعر معاشرے کا نمائندہ ہوتا ہے اس کا کام یہ بھی ہے کہ وہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرے جس کو ہم مزاحمتی شاعری کہتے ہیں۔ سلمان صدیقی نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہمیں یہ فخر حاصل ہے کہ ہماری تنظیم یارانِ سخن کے کریڈٹ پر کئی اہم پروگرام موجود ہیں‘ ہم آہستہ آہستہ ترقی کر رہے ہیں‘ ہم اپنی مدد آپ کے تحت پروگرام ترتیب دیتے ہیں۔ رانا خالد محمود نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہاکہ وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم جمع ہو کر پاکستان دشمن عناصر کی بیخ کنی کریں ہمیں محبت اور پیار کا پیغام دیتا ہے۔ اس مشاعرے کی نظامت سرور چوہان نے کی جب کہ ڈاکٹر شاداب احسانی‘ ظہور الاسلام جاوید‘ عبدالسلام عازم‘ سلمان صدیقی‘ سلیم فوز‘ راقم الحروف نثار احمد‘ احمد سعید خان‘ سرور چوہان‘ رانا خالد محمود‘ فخر اللہ شاد‘ صفدر علی انشا‘ اسرار ضیائی‘ کامران طالش‘ تنویر سخن‘ سلمان عزمی اور افضل ہزاروی نے اپنا اپنا کلام نذر سامعین کیا۔

حصہ