طالب علم کیلئے چند نصیحتیں

3862

(1)وقت کی قدر و قیمت
واقت وہ گرانمایہ سرمایۂ حیات ہے جس کا ہر ہر لمحہ ماضی میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے۔ جو لوگ اس سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں، وہ زندگی میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور جو یونحی ادھر ادھر ضائع کرتے رہتے ہیں نقصان اٹھاتے ہیں۔ ہر طالب علم کو قرآن حکیم کی سورۃ ’’والعصر‘‘ پر غور کرنا چاہیے۔
’’زمانے کی قسم! بلاشبہ انسان گھاٹے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق بات کی تلقین بھی کی اور (مصائب) میں صبر کی تاکید بھی کرتے رہے۔‘‘ (العصر : 1یا 3)
قسم بمعنی شہادت کے ہے کہ ہر شخص کی زندگی صبح و شام کے انہی قیمتی لمحات میں بسر ہو رہی ہے اور یہ لمحات اس کے اعمال پر گواہی اور شہادت دیں گے۔ اگر ان اوقات میں ایمان کے ساتھ اچھے اعمال کرلیے تو یہ قیمتی بن جائیں گے اور اگر انہیں بے کار ضائع کر دیا تو یہ برباد ہو جائیں گے۔ اور ان اوقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے دعوت حق و صداقت کی پرچار ہے اور اس راہ میں مشکلات و مصائب کو برداشت کرنا ہے۔ ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے ’’سورۃ العصر‘‘ کا مفہوم ایک برف فروش سے سمجھا جو یہ صدا لگا رہا تھا: ’’اس شخص پر رحم کرو جس کا سرمایہ دم بدم پگھل کر ضائع ہوتا جا رہا ہے۔‘‘ اگر وہ شخص جلدی جلدی اس برف کو بیچ کر اپنا سرمایہ اور نفع حاصل کر لیتا ہے تو وہ ساحل مراد سے ہمکنار ہو جاتا ہے اور اگر اس انتظار میں رہنا ہے کہ قیمت زیادہ ملے گی تو پھر فروخت کروں گا تو وہ نقصان اٹھاتا ہے، اور اس کا اصل سرمایہ بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
(2) تقویٰ کی راہ
حصولِ علم میں تقویٰ اور پرہیز گاری بہترین زادِ راہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ امام شافعی ؒ نے اپنے استاد وکیعؒ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی تو انہوں نے یہ نصیحت فرمائی، عربی اشعار بڑے خوبصورت ہیں جنہیں درج کیا جاتا ہے:
’’میں نے اپنے استاد وکیع سے خرابیٔ حافظہ کی شکایت کی تو انہوں نے مجھے گناہ ترک کردینے کی وصیت فرمائی اور یہ بتایا کہ علم الہٰ العالمین کی طرف سے روشنی ہے، اور اللہ تعالیٰ کی یہ روشنی کسی گنہگار کو عطا نہیں کی جاتی ہے۔‘‘
نیکی اور بدی کی پہچان ہے؟ نیکی وہ ہے جس قرآن و سنت میں نیکی کہا گیا ہے اور گناہ وہ ہے جسے قرآن و سنت میں گناہ کہا گیا ہے۔
(3) اسباق کو تحریر میں لانا
ایک بار لکھنا دس بار تکرار سے بہتر ہے۔ لکھے ہوئے الفاظ کو نہ صرف آنکھیں دیکھتی ہیں بلکہ اس کے نقوش ذہن پر بھی ثبت ہوتے ہیں۔
(4) سبق کا دھرنا
وہ سبق جو کلام میں استاد نے پڑھانا ہو، اسے پہلے گھر میں مطالعہ کیا جائے۔ جو بات سمجھ میں نہ آئے، اس پر نشان لگایا جائے اور دوران تدریس استاد سے ادب کے ساتھ وہ بات پوچھ لی جائے، اور اسی سبق کو گھر جاکر پھر مطالعہ کیا جائے، تو سبق پختہ ہو جاتا ہے۔
(5) محنت
محنت کے بغیر بلندیوں کو نہیںچھوا جاسکتا، شاعر نے کیا خوب کہا ہے
وہی لوگ پاتے ہیں عزت زیادہ
جو دنیا میں کرتے ہیں محنت زیادہ
اور کسی عربی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
’’بلند یوں کے خواہش مند کو راتوں کو بھی جاگنا پڑتا ہے‘‘۔
(6) عبادت
ایک مسلمان طالب علم صاف ستھری زندگی گزارتا ہے۔ وہ پانچ وقت با جماعت نماز ادا کرتا ہے، رمضان کے روزے رکھتا ہے، جیب خرچ میں سے کسی غریب اور مسکین کی مدد بھی کر دیتا ہے۔
(7) دعا
رب کے حضور یہ دعا بھی کرتا رہتا ہے’’اے پروردگار میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘

حصہ