سوشل میڈیا اور شیطانی چکر

458

دنیا بھر میں کرکٹ ورلڈ کپ چھایا ہوا تھا۔آپ نوٹ کیجیے گا کہ یہ کھیل تماشے جتنےبھی ہونگے کرکٹ، فٹ بال، اولمپکس یا دیگر، چونکہ سب بڑی بھاری بھرکم سرمایہ کاری کے ساتھ ہوتے ہیں اس لیے ان کے اثرات و تغلب بھی ویسا ہی نظر آتا ہے ۔ ان کی آڑ میں جو ئے یا سٹے کا کاروبار چلتا ہے جو خود حرام کاری و حرام خوری کی نسلوں تک پرورش کرواتا ہےاور ویسی ہی نسل تیار کراتا ہےجو اس رقم سے ہونی چاہیے۔
ٹی 20کرکٹ ورلڈ کپ زور و شور سے جاری ہے ، سیمی فائنل میں پاکستان کی رسائی نے بہت توجہ پالی تھی جبکہ بھارت کی ناکامی اور وطن واپسی نے بھی خوب توجہ بنائی۔بھارت میں نیوزی لینڈ اور افغانستان اور انڈیا بمقابلہ نمیبیا ، بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری اور #ThankYouViratKohli (دونوںکومدت ملازمت مکمل کرنے پر) ، نیوزی لینڈ بمقابلہ آسٹریلیا ، سیمی فائنل،ٹی 20، نیو زی لینڈ سمیت کئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ میں نظر آئے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ کرکٹ ایک کھیل ہے اور اس میں ہار جیت ہوتی ہے مگر بھارت نے اس حد تک اس بات کو دل پر لیا ہوا ہے کہ اُسے اپنے ہی ملک کے مسلمانوں کی جانب سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر داد دینا انکے لیے متعصب ہندوؤں کی جانب سے ایک بار پھر بدترین تعصب ، تشدد کا بہانہ بن گیا۔سب جانتے ہیں کہ بھارت کی ورلڈ کپ سے واپسی میں پاکستان کا تو صرف ایک ہی میچ تھا باقی نیو زی لینڈ سے بھی تو اُس نے شکست کھائی تھی، مگر وہ کسی کو یاد نہیں۔پاکستان حلق میں کانٹا بن گیا۔خود بھارتیوں نے اپنی کرکٹ ٹیم کی جو درگت بنائی میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی ٹیم نے اُسی سے عبرت لی ہوگی کہ ڈھنگ سے کھیل لو وگرنہ ۔۔بہرحال اہل پاکستان تو ہمیشہ سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ’ تم جیتو یا ہارو ، ہمیں تم سے پیار ہے۔‘اِسی طرح بھارت میں پدما شری ایوارڈ کی تقسیم ہوئی جس میں بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت کو بھی بطور ’مثالی شہری ‘ایوارڈ دیا گیا۔ اس پر بھارت میں بھی شدید ردعمل سامنے آیا جیسا کہ یہاں پاکستان میں ایک اداکارہ مہوش حیات کو ستارہ امتیاز دینے پر آیاتھا۔
بھارت میں تو یہ ایوارڈ واپس لینے کے لیے بھارتی صدر کو خطوط بھی لکھ دیئے گئے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کنگنا کے اہم فلمی مناظر ، ماضی سب کو کھنگال دیا گیا، جبکہ اس پر بھی سوشل میڈیا پر شدید اعتراض کیا گیا کہ کورونا کے سخت لاک ڈاؤن ایام کے دوران بھارت کے ایک اور فلمی اداکار ’ سونو سود‘ نے بلا امتیاز جو انسانی خدمت کی مثال قائم کی تھیں اُن کے مقابلے میں کنگنا نے تو صرف نفرت انگیز ٹوئیٹ ہی کیے تھے ۔
یہ بھارت کا چوتھا بڑا سویلین ایوارڈ ہے جو کرناٹک کے ایک دیہات میں رہنے والی 77سالہ خاتون’’ تلسی گوڈا ‘‘ کو ماحولیات کی خدمت کرنے پربھی دیا گیا ۔ خاتون کو ’جنگلوں کا انسائیکلوپیڈیا ‘کہا جاتا ہے، اب تک انہوں نے کوئی ایک لاکھ درخت اپنے ہاتھوں سے کاشت کیے ہیں۔یہ خاتون غیر تعلیم یافتہ ہے،ان کو درختوں ، پودوں کی افزائش، نگہداشت کےمعاملے میں حرف آخر سمجھاجاتا ہے ۔اِسی طرح بھارت کی نوجوان نسل میں مولانا ابو الکلام آزاد کے یوم پیدائش11نومبر کو قومی تعلیمی دن کے طور پر منایا گیا ۔ کام یہ کیا گیا کہ مولانا کو بطور فریڈم فائٹر، معروف اسکالرجس نے دو قومی نظریہ اور پاکستان کے قیام کو رد کیااور بھارت کے پہلے وزیر تعلیم کے طور پر سوشل میڈیا پروموشن دی گئی۔
اس ہفتہ بھی سب سے زیادہ ٹوئیٹس کے ساتھ ٹرینڈنگ میں تحریک لبیک ہی رہی ، باوثوق ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ ہزاروں کی تعداد میں تحریک لبیک کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بند بھی کردیئےگئے ۔
یو ٹیوب کے چینلز پر تو آج بھی پاکستان میں دیکھنے پر پابندی ہے ، میسیج آجاتا ہے کہ آپ کے ملک میں یہ چینل نہیں دیکھا جا سکتا ۔اسکے باوجود سوشل میڈیا پر تحریک لبیک خاصی متحرک نظر آئی۔یوم اقبال 9نومبر کو پاکستان میں بھی علامہ اقبال سے محبت کا اظہار اچھے انداز سے کیا گیا ۔سرکاری چھٹی تو پہلے ہی بند ہو چکی ہے البتہ علامہ اقبال کے پیغام کو عام کرنے اس میں بھی تحریک لبیک کا اہم کردار نظر آیا کیونکہ تحریک کے بانی امیر علامہ خادم حسین رضوی ؒ کلام اقبال کے حافظ تھے اور وہ جس طرح کلام اقبا ل ؒ پڑھا کرتے ایسے ہم نے کسی کو نہیں دیکھا ۔ سوشل میڈیا پر ان کے پڑھے گئے اقبال کے کلام کے کلپس خوب وائرل رہے اور انہی کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگ علامہ اقبال، کلام اقبال سے آشنا ہو سکے۔
اس کے بعدسوشل میڈیا پر 9نومبر کوہی برطانیہ سے امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی 24سالہ پاکستانی طالبہ اور سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کی سادہ سی تقریب نکاح کی خبر بلکہ تصویر بھی ساتھ آئی ۔ ہمارے دوست حسین اصغر نے نہایت خوشی سے بتایا کہ ’ملالہ یوسفزئی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ملالہ یوسفزئی کا نکاح یوکے اسلامک مشن کے رکن قیام الدین نے پڑھایا ۔قیام الدین نے ملالہ یوسفزئی اور انکے ہونے والے شوہر کو مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒکی تفہیم القرآن اور اسلامک لٹریچر تحفے کے طور پر پیش کیا جبکہ ملالہ یوسفزئی کی والدہ کو پشتو زبان میں تفہیم القرآن کا تحفہ پیش کیا ۔‘بات یہاں تک ہوتی تو اچھا تھا ، کچھ دیر لوگوں نے ملالہ کے چند ماہ قبل شادی سے متعلق ایک انٹرویو کے جملوںکونہایت ہلکی پھلکی تنقید کے ساتھ پیش کیا ۔ان کے شوہر عصر ملک لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز (لمس) کے گریجویٹ ہیں اور ان کا شمار پی سی بی کے قابل افسران میں ہوتا ہے۔سینئر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی کے مطابق ملالہ اور عصر ملک کی ملاقات 2سال پہلے برمنگھم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ میں ہوئی تھی ۔ملالہ کو سوشل میڈیس پر کینیڈا کے وزیر اعظم، سابق امریکی صدر کی بیٹی چیلسیا کلنٹن، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو زرداری ،انڈین اداکارہ پریانکا چوپڑا، کترینا کیف، موسیقار اے آر رحمان ،ترکی کی نامور لکھاری الیف شفق، ایپل کے سی ای او ٹمکُک کی جانب سے بھی مبارکبادیں دی گئیں۔بس حیرت انگیز اور سمجھ میں نہ آنے والی بات یہ ہوئی کہ ملالہ کے نکاح پر ملعونہ تسلیمہ نسرین کو کیوں مرچیں لگ گئیں؟ اس نے شادی پر پہلی ٹوئیٹ میں تو صرف حیرت کا اظہارکیا کہ،’میں حیران رہ گئی جب مجھے پتا چلا کہ ملالہ نے پاکستانی بندے سے شادی کی ہے۔ وہ فقط 24 سال کی ہے۔ میرا خیال تھا کہ وہ آکسفورڈ میں پڑھنے گئی وہ کسی ترقی پسند ہینڈسم کی محبت میں گرفتار ہو گی۔ شادی کے بارے میں 30 سال کی عمر سے پہلے نہیں سوچے گی لیکن۔‘اچھا بات یہاں ختم نہ ہوئی ۔ اس کی یہ ٹوئیٹ بی بی سی نے اٹھائی اور نیچے بھی اسکو خاصے ری ٹوئیٹ مل گئے۔اس لیے اسکو شاید دھکا لگا ملعونہ نے عمران خان کی شادی پر سخت تبصرہ کر دیا، پھر اس نے نیا شوشہ چھوڑا کہ ’جب تک خاتون معاشی طور پر آزاد نہ ہو جائے اسکو شادی نہیں کرنی چاہیے۔‘ پھر اس نے’ خنزیر سے گردے کی ٹرانسپلانٹ ‘کی پرانی خبر یاد آئی۔اسکے بعدپھر ملالہ کی شادی پر طالبان کی خوشی پر تبصرہ کیا۔اسکے بعد جب مستقل اس کے چاہنے والوں کی جانب سے پذیرائی ملی تو اس نے پھر ملالہ کا جولائی والا انٹرویو پر تبصرہ کر دیا کہ اس وقت ملالہ بہت میچیور تھی۔ اس کے بعد لگاتار تیسرے دن بھی اس کو شاید کوئی خاص ہی پریشانی تھی جو اُس نے 11نومبر تک پیچھا نہیں چھوڑا اور زہریلی ٹوئیٹ کی کہ ’اُس پر حملہ کس نے کیا؟( پاک) وہ کیوں اپنے ملک میں نہ رہ پائی؟ (پاک)وہ اب کہاں رہتی ہے؟( گوروں کے دیس میں )کس نے اسکا علاج کیا؟( گوروں نے )کس نے اسکی جان بچائی؟ ( گوروں نے )کس نے اسکو پناہ دی؟( گوروں نے )کس نے اسکے ساتھ کتاب لکھی؟( گوروں نے )کس نے اسے فنڈ دیئے؟ ( گوروں نے )کس نے نوبل انعام دیا؟( گوروں نے )وہ کسی گورے سے شادی کر سکتی تھی؟‘‘اس پر 1600افراد نے ملعونہ کی جو گت بنائی وہ دیکھنے والی تھی۔
اس ہفتہ ایک اور بڑا ٹرینڈ ابھرا TravisScottکے نام سے ۔امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق ہیوسٹن میں معروف امریکی گلوکار ٹریوس اسکاٹ کے کنسرٹ میں بھگدڑ کے دوران 8لوگ ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔مرنے والوں میںایک 27 سالہ پاکستانی نژاد امریکی دانش بیگ بھی تھا،میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ بھگدڑ میں اپنی منگیتر کو بچاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔ امریکی ریپ سنگر ٹریوس اسکاٹ کا یہ ایک میوزیکل کنسرٹ تھا ۔جس کے بارے میں وہاں شریک افراد نے ہی بتایا کہ وہاں انتہائی شیطانی قسم کی سرگرمیاں کی گئیں۔یہ معمولی بات نہیں کہ کیسے اس کنسرٹ میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں کس پر اسرار طریقے سے 8افرادکی جانیں چلی گئیں۔لوگ چیختے چلاتے رہے کہ کنسرٹ بند کر دو، مدد کرو لوگ چیختے چلاتے رہے مگر آرٹسٹ سب کچھ دیکھنے سننے کے باوجود اپنے کام میں مست رہا۔ہاں اگلے دن افسوس کی ایک ٹوئیٹ ضرور کر دی۔اس واقعہ کو حادثہ قرار دیکرآگے بڑھ جانا بہت آسان ہے مگر حقیقتاً یہ واقعہ ایسا ہے نہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق اس کنسرٹ میں امن کی علامت ہے جس کو آگ لگا دی گئی،see you on the other side، آرٹسٹ کی اپنی ٹی شرٹ پر ایسے ہی کچھ اشارے بنے ہوئے تھے،یہ سب اتفاقیہ نہیں ہوتا، سیٹ ڈیزائن کا پورا ایک شعبہ ہوتا ہے ۔جو میوزک کو استعمال کرتے ہیں وہ لوگوں کے دماغ کو آلٹر کرنے میں استعمال ہوتا ہے ، جنہیں سب اورل فریکوئینسی کہا جاتا ہے۔تحقیق جاری ہیں مگر مجال ہے جو جدید ترین آلات و سامان کے ہوتے ہوئے ۸ قتل کی کوئی ایک وجہ سامنے آئی ہو۔اہم بات یہ ہے کہ وہ لوگ جن کا دین سے کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ، اکثریت تو خود اس کنسرٹ میں مزےلینے گئی تھی ، انکا خودیہ کہنا ہے کہ ہم نے وہاں شیطانی اثر محسوس کیا ۔یہ صرف میں ہی نہیں کہہ رہا ،مشہور برطانوی جریدے گارجین کی مکمل رپورٹ ہے جس میں اس نے ٹک ٹاک اور انسٹا گرام پر اس واقعہ کو شیطانی عمل سے جوڑنے کے موضوع پر وائرل مواد کا واضح ذکر کیا ہے ۔
یہ ٹھیک ہے کہ اب دنیا جدید ذرائع ابلاغ وآلات کمیونیکیشن کی بدولت (قدرے )سکڑ گئی ہے اور آپ تک دنیا کے کسی کونے میں ہونے والا واقعہ (مخصوص فلٹرز کے ساتھ )پہنچ ہی جاتا ہے ، اس لیے اب ہر کچھ دن بعد تواتر سے ایسے واقعات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کہ آپ کوحیران ہونا ہوگا کہ یہ سب اتنا جلدی کیسے ؟ویسے تو یہ 1980سے ’شیطانی عملیات ‘دنیا بھر میںظاہر ہونا شروع ہوئے ۔ یہ وہ والے جادو ٹونے کے عمل نہیں جو کراچی کے درو دیوار پر ہم بچپن سے دیکھتے آ رہے ہیں ۔ یہ الگ طرح کے عمل ہیں جس میں انسانوں کو شیطان کی خاطر اپنی جانیں دینے اور بہت کچھ دینے پر آمادہ کیا جاتا ہے۔آپ یو ٹیوب پر یا گوگل پر الیومیناٹی ، نیو ورلڈ آرڈر، فری میسن، satan worshipسرچ کریں تو بہت کچھ سامنے آجائے گا۔ یہ سب کام کسی زمانے میں خفیہ ہوتے تھےمگر اب کھلے عام نظر آتےہیں ۔جانتے ہیں کیوں؟ اس لیے کہ ان سب کونارملائز کر دیا گیا ہے ۔ مطلب چھوٹی چھوٹی ڈوز کے ذریعہ معاشرے کے لیے قابل قبول بنا دیا گیا ہے۔ جاننا چاہتے ہیں کیسے تو اس مثال سے سمجھیں کہ یہ لوگ اب صاف کہتے ہیں کہ ہم ’لوسیفر ‘کی عبادت کرتے ہیں۔لوسیفر کو اپنی زبان میں ہم ’ابلیس‘ کہتے ہیں۔ اب اس عنوان سے پہلے مستقل فلمیں، ویب سیریز آنا شروع ہوئی ، یہی نہیںلوسیفر کے نام کے ٹیکسٹ اسٹیکر ، پینسل باکس، بیگ آپ کو گاڑیوں کے پیچھے ملیں گے ۔ یہ سب کام پہلے اس لیے کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کو فلم، ڈرامہ انٹرٹینمنٹ کے نام پر جذب کرلیں۔ پھر کیا ہوتا ہے ؟یہ ہوتا ہے کہ اب باقاعدہ امریکا کے ایک شہرمیں اس کا عبادت خانہ بھی سامنے آ چکا ہے۔ کئی لوگ اس کو ’کانسپیریسی تھیوری ‘ یا سازش یا فیک کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں، مگر یہ تو سب قرآن مجید کی آیات و احادیث سے ثابت ہے ۔ہمارے ایک دوست کئی برسوں سے اپنی تمام تحاریر’شیطان کی حکومت ‘ کے بارے میں خبردار کرتے چلے آرہے ہیں، جسے لوگ شاید سنجیدہ نہیں لیتے تھے مگر آج ہر گزرتے دن ایسے واقعات ہمارے اطراف میں رونما ہوتے چلے جا رہے ہیں جواُس ’سازشی تھیوری ‘کے رد کے بجائے معاونت میں کام آرہےہیں۔ 1989میں آسٹریلیا میں ایسی ہی ایک شیطانی سرگرمی سے صرف جان بچا کر نکلنے والی ایک لڑکی کی داستان بھی یو ٹیوب پر موجود ہے۔10سال قبل ایلکس جونز نامی صحافی نے امریکی سینیٹر کی وڈیو لیک کی تھی جس میںوہ ایسے ہی ایک عمل کا حصہ تھا ۔لہو الحدیث اور موسیقی کی دنیا پر پہلے ہی شیطانی راج بہت واضح ہے ، ان میں شیطان کے بے شمار اثرات نظر آتے ہیں۔کئی گلوکاروں کے نام اور ان کے مواد یعنی شاعری پر خاصی بات ہو چکی ہےکہ وہ کالے جادو کے اسپیل ہوتے ہیں۔اس میں انکے کوڈ ہوتے ہیںجیسے 666، اینٹی کرائسٹ کا عدد کہلاتاہے ۔ یہ سب لوگ ان symbols سے انرجی لیتے ہیں، یہ نشانات و علامات جیسے بکرے کی شکل والے بیفومیتھ کے مجسمے کو خراب کرنا، یہ سب شیطانوں کو بلانے کا عمل ہوتاہے ، جس میں موسیقی ان کے لیے اہم ترین ہتھیار ہے۔موضوع تفصیلی ہے جس کو ہم کچھ پہلےبھی بیان کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔

حصہ