انتخابی فہرستوں کی تیاری اور میعادی نظر ثانی(Periodical Revision)الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کے لیے درست، قابل اعتبار اور مستند انتخابی فہرستوں کی تیاری پہلا اور انتہائی اہم مرحلہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے تمام اہل افراد کے ووٹوںکے اندراج و درستگی نیز جو ووٹرزاہل نہیں رہے اُن کے اخراج کو یقینی بنانے کے لیے نظر ثانی کا ایک جامع پروگرام بنایا ہے۔
الیکشن ایکٹ2017ء کے مطابق اب ووٹ کا اندراج صرف ایک ہی شماریاتی بلاک کوڈ میں یعنی صرف ایک مقام پر ہو سکتا ہے نیز وہ بھی شناختی کارڈ پر درج موجودہ یا مستقل پتا پرہو سکتا ہے۔ سوائے سرکاری ملازمین کے ‘جو شناختی کارڈ کے پتوں کے علاوہ جہاں وہ ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں وہاں اپنا اور اپنی فیملی کے ووٹوں کا اندراج کروا سکتے ہیں۔
وہ فہرست جو 2018ء کے قومی انتخاب میں استعمال ہوئی اُس میں اس بات کی رعایت تھی کہ شناختی کارڈ کے پتوں کے علاوہ کسی تیسرے پتے پر بھی ووٹ کا اندراج ہو سکتا ہے لیکن یہ رعایت 31دسمبر2018ء تک تھی۔ اُس کے بعد اس قانون کے مطابق ووٹر لسٹوں کو درست کیا گیا کہ CNIC میں درج کسی بھی ایک پتہ پر ووٹر کی مرضی سے اُس کا ووٹ درج کیا جائے۔
اس مقصد کے لیے نئے سرے سے ووٹر لسٹ مرتب کی گئی جو اکتوبر2020ء میں شائع ہوئی۔ لیکن یہ دُرست ووٹر لسٹ نہیں تھی اس میں بے شمار غلطیاں تھیں مثلاً
i) ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد جن کا موجودہ اور مستقل پتا بھی ایک ہی تھا اُن کے ووٹ مختلف شماریاتی بلاک کوڈ میں درج کردیے گئے
ii)بعض افراد کے ووٹ دوسرے اضلاع اور صوبوں میں درج کر دیے گئے۔
iii)وہ ووٹرز جو پچھلے کئی عشروں سے کراچی میں رہائش پذیر ہیں صرف مستقل پتہ کراچی سے باہر ہے اُن کے ووٹ کا اندراج مستقل پتوں پر کر دیا گیا جبکہ ان کا موجودہ پتہ کراچی کا ہے اور اُن سے پوچھا تک نہیں گیا کہ آپ اپنا ووٹ CNIC کے کس پتے پر درج کروانا چاہتے ہیں جو کہ ووٹر کا قانونی حق ہے۔
iv)ووٹر کا اندراج ایسی جگہوں پر کر دیا جہاں وہ ووٹر کبھی بھی رہائش پذیر نہیں رہا۔مذکورہ بالا بے قاعدگیوں کے علاوہ اور بھی بہت ساری غلطیاں ووٹر لسٹوں میں موجود تھیں۔
گویا اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ ووٹر لسٹیں قانون کے مطابق درست نہیں بن سکیں تو اب الیکشن کمیشن نے پورے ملک میں گھر گھر تصدیق کر کے نئی ووٹر لسٹیں مرتب کرنے کا پروگرام بنایا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے پہلے ووٹر سے جا کر یہ نہیں پوچھا گیا کہ آپ کی مرضی کس پتے پر ووٹ اندراج کی ہے لیکن موجود ہ پروگرام میں ہر ووٹر کو یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنا ووٹ مستقل یا موجودہ میں سے کس ایک پتے پر درج کروانا چاہتا ہے ۔
گھر گھر تصدیق کا عمل کس طرح ہو گا ؟ ایک تصدیق کنندہ کے پاس کتنے بلاک یا ووٹرز ہوں گے؟ اور وہ کس طرح کام کرے گا؟ اُس کی نگرانی کون کرے گا ؟و غیرہ بہت سارے سوالات ہیں جن کے جوابات پر ہم بات کریں گے۔
ایک تصدیق کنندہ کے پاس:
i)1200 تا 2000 ووٹرزکی فہرستیں ہوں گی جو ایک یا زائد بلاکوں پر مشتمل ہو سکتی ہیں
ii)اگر ایک ہی بلاک میں ووٹرز کی تعداد 2000 سے 3000 تک ہو پھر اُس بلاک میں 2تصدیق کنند گان کا تقرر ہو گا۔
iii)اگر ایک ہی بلاک میں 3000 سے 4000 ووٹرز ہوں تو 3 تصدیق کنند گان کا تقرر ہو گا۔
iv)اگر 4000 سے زائد ووٹرز ہوں توزمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر تصدیق کنند گان کی تعداد کا تعین ہو گا۔
شماریاتی بلاک کوڈ کا ویسے تو ایک ضابطہ ہے کہ شہروں میں ایک شماریاتی بلاک کوڈ میں اوسطً 200 سے 250 گھرانے ہوں گے لیکن کراچی میں صفر گھرانے سے لے کر 300 سے زائد گھرانوں پر بھی بلاک کوڈ موجود ہیں جو ایک الگ سوالیہ نشان ہے اور بحث طلب بات ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ تب ہی تو ایسے بلاک جہاں صفر آبادی ہے وہاں ووٹرز کی تعداد 200 یا 400 ہے۔
تصدیق کنند گان کس طرح کام کریں گے؟(VO)
i)ہر تصدیق کنند ہ کو متعلقہ انتخابی علاقے کا نقشہ اور فارم 7-G جس میں انتخابی علاقہ کی حدود کو بیان کیا گیا ہے اور شماریاتی بلاک کوڈ اوپر درج ہو گا‘ دیا جائے گا۔
ii)تصدیق کنندہ ان تفصیلات کو لے کر اپنے انتخابی علاقے کا جائزہ لے گا تو پہلے گھروں پر گھرانہ نمبر سبز مارکر سے درج کرے گا۔ مثلاً 001 ش م ۔اور گھرانے کے سربراہ کا نام اور CNIC نوٹ کرے گا۔
iii)گھرانہ نمبر ڈالنے کے بعد اُس بلاک کی موجودہ فہرست کو ساتھ رکھ کر ووٹرزکی تصدیق کا عمل شروع کرے گا۔
(a)اگرگھر میں مقیم افراد کا نام پہلے سے انتخابی فہرست میں درج نہیں اور مستقل یا موجودپتہ شناختی کارڈ پر اسی گھر کا ہے تو اُس سے فارم 13 بھروایا جائے گا اور اگر سرکاری ملازم ہو تو فارم 14 بھروایا جائے گا۔
(b)ایسا ووٹر جس کا مستقل پتہ تو اسی بلاک کا ہو لیکن وہ خود وہاں رہائش پذیر نہیں ہے تو تصدیق کنندہ ریمارکس کے خانے میں لکھے گا کہ’’ووٹر موجود نہیں‘‘ہے۔
(c)اگر ووٹراس بلاک میں موجود ہے یعنی رہائش پذیر ہے اور اُس کا عارضی یا مستقل پتہ شناختی کارڈ پر یہاں کا نہیں ہے تو VO فارم 13پُر کر کے جس انتخابی علاقے میں اُس کے CNIC کا پتہ ہے وہاں Scan کر کے بھجوا دے گا اور اگر ووٹر اُسی مقام پر ووٹ کااندراج چاہتا ہے تو اُسے پہلے شناختی کارڈ پر ایک پتا تبدیل کروانا ہو گا۔
(d)ووٹر فوت ہو گیا ہے تو تصدیق کنندہ ریمارکس میں لکھے گا ۔’’ فوت شدہ ووٹر‘‘
(e)اگر مقیم ووٹر درست پتے پر موجود ہے تو ریمارکس والے خانہ میں ’’تصدیق شدہ ‘‘ لکھ دیا جائے گا۔
تصدیق کنند گان اپنے علاقے کی تمام تفصیلات متعلقہ فارمز میں درج کر کے اپنے سپر وائزر کے سپرد کرے گا جو ان کی 100 فی صد تفصیلی جانچ پڑتال کرے گا۔ اور اس میں کمی بیشی کو وہ خود چیک کر کے درست کروائے گا اور تمام ریکارڈ اسسٹنٹ رجسٹریشن آفیسر (ARO) کے پاس جمع کروائے گا جو کم از کم 10 فی صد تفصیلی جانچ پڑتال کرے گا اور جہاں درستگی مطلوب ہو گی وہ درست کروائے گا۔ اس کے بعد تمام ریکارڈ ر جسٹریشن آفیسر (RO) کے پاس جمع کروائے گا۔ جو کہ شماریاتی بلاک کوڈ کی ترتیب میں مرتب کی ہوئی ہوں گی ۔ اسی ڈیٹا پر غیر حتمی انتخابی فہرست شائع کی جائے گی جو شہر بھر میں موجودs Display centerمیں رکھی جائے گی تا کہ ووٹرز ان کو چیک کر کے اعتراضات داخل کروا سکیں یہ عمل 30دنوں میں یعنی 26 جنوری2022ء تا 24 فروری2022ء تک جاری رہے گا۔ ووٹرزکو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ خصوصاً ان ووٹرز کو جن کے ووٹ درست مقام یا بلاک میں درج نہ تھے کہ اب دُرست ہوگئے ہیں یا نہیں ۔
کارکنان:
i)جماعت اسلامی کے کارکنان ووٹر لسٹوں کی درستگی میں بنیادی رول ادا کر سکتے ہیں ان کے پاس اپنے انتخابی علاقہ یعنی بلاک کوڈ کی انتخابی فہرست موجود ہو۔
ii)اپنے تصدیق کنندہ اور سپر وائزکا نام اور رابطہ نمبر ہو۔
iii)اگر پہلے سے بے قاعدگیاں علم میں ہیں تو اُن کی نشاندہی کی جائے مثلاً ایک چھوٹے سے گھر میںدرجنوںیا سیکڑوں ووٹر کا اندراج ، یا پھر دوسرے اضلاع کے پتوں والے افراد کا اس علاقہ میں اندراج وغیرہ ۔
iv)اپنے محلہ یا حلقہ جات میں لوگوں کے اندر اس چیز کی بیداری پیدا کریں کہ ووٹ صحیح مقام پر درج کروائیں اور ووٹ کی طاقت کے بارے میں بتائیں کہ آپ کے مسائل کا حل ووٹ کا صحیح فرد کے لیے استعمال کرنا ہے ۔ووٹ نہ ڈال کر ہم اپنی سوسائٹی کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اور پھر بعد میں پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں درست فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)