گزشتہ ہفتے نارتھ میں محبان ادب کے تحت مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت سعید الظفر صدیقی نے کی۔ راشد نور‘ سلمان صدیقی اور شاہدالاسلام رشی مہمانان خصوصی اور مہمانان اعزازی میں فیاض علی فیاض اور زاہد حسین جوہری شامل تھے۔ بزم محبان ادب کی چیئرپرسن کشور عروج نے نظامت کے ساتھ ساتھ خطبہ استقبالیہ بھی پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم نوزائدہ ہے تاہم وہ بڑی دل جمعی کے ساتھ پروگرام ترتیب دے رہی ہیں۔ ہمیں تعصبات سے بالا تر ہوکر زبان وادب کے لیے ایک پلیٹ فارم پر آنا پڑے گا ورنہ ہم نقصان میں رہیںگے اور شعر و سخن کی ترقی بھی رک جائے گی۔ صاحبِ صدر مشاعرہ سعید الظفر صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان ان کے محسن اور دوست تھے وہ سائنس دان ہونے کے علاوہ شاعر و ادیب بھی تھے۔ انہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت دے کر ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔ ہمار دشمن اب ہم پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر قدیر کے درجات بلند فرمائے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے شہر میں ادبی ماحول پروان چڑھ رہا ہے‘ روزانہ مشاعرے ہو رہے ہیں‘ نوجوان نسل بھی شاعری میں آگئی ہے کہ اردو ادب روبہ زوال نہیں ہے تاہم اچھی تخلیقات کی کمی ہے۔ مشاعرے میں صاحبِ صدر‘ مہمانانِ خصوصی‘ مہمانانِ اعزازی اور مشاعرے کی ناظمہ کے علاوہ علی اوسط جعفری‘ حجاب عباسی‘ سلیم فوز‘ راقم الحروف‘ احمد سعید خان‘ شہناز رضوی‘ ڈاکٹر لبنیٰ عکس‘ شائستہ سحر‘ بشیر نازش‘ یاسر سعید صدیقی‘ علی کوثر‘ شگفتہ ناز اور صدف بنت اظہار نے اپنا کلام پیش کیا۔ تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ کی سعادت علم دار حسین نے حاصل کی۔