یہ جھوٹ تو نہیں

201

ارم اسکول سے واپس آئی تو بہت خوش تھی روزانہ کی طرح آتے ہیں پورے دن کی کہانی امی کو سنانے شروع کی مگر آج اس کی باتیں سن کر امی اور دادو پریشان ہوگئیں۔وہ کہہ رہی تھی،’’پتا ہے آج اسکول میں اتنا مزا آیا میں نے سب کو اتنا بیوقوف بنایا کہ میں کل ایمن کے گھر گئی وہاں ہم نے خوب مزا کیا پہلے چھپن چھپائی کھیلا ،پھر پکڑن پکڑائی سب پوچھنے لگے کہ تم دونوں تھے کیسے کھیلا ان کھیلوں کے لیے تو زیادہ بچے چاہیے ہوتے ہیں تو میں نے کہا کہ اس کی کزن آئی ہوئی تھی ہم نے پارٹی بھی کی، پیزا، برگر ،چپس ،نگٹس بھی کھائے سچ اتنا مزا آیا سب بیوقوف بن گئے‘‘ارم کو بہت ہنسی آ رہی تھی۔
دادو بولیں’’بیٹا بری بات !اتنا سارا جھوٹ‘‘۔
’’اوہو دادو، جھوٹ تھوڑا ہی ہے یہ تو سب سے تفریح کر رہی تھی اتنا مزہ آرہا تھا کہ بس‘‘۔اس نے مزا لیتے ہوئے کہا۔
’’لیکن جھوٹ تو جھوٹ ہی ہوتا ہے ،چاہے تفریح کے لیے ہی کیوں نہ ہو‘‘ امی نے سمجھانا چاہا ۔
’’چھوڑیں امی ، آئیں کھانا کھاتے ہیں ، آجائیں دادو…‘‘ وہ کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھی۔
امی سوچ رہی تھیں کہ میں تو مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولتی تو ارم نے ایسا کیوں کیا، وہ بہت پریشان ہو کر کچھ کہنا چاہتی تھی مگر دادو نے اشارہ کر دیا کہ میں آرام سے سمجھا دوں گی رات کو جب ارم دادو کے ساتھ سونے کے لیے لیٹی تو انہوں نے کہا کہ’’ تم کو وہ واقعہ یاد ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ میں تمام برائیاں چھوڑنا چاہتا ہوں تو سب سے پہلے کیا کروں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو ،وہ بہت حیران ہوا، کہ صرف جھوٹ بولنا چھوڑنا کون سا مشکل ہے ، لیکن جب جو جو غلط کرنے لگتا تو خیال آتا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو جھوٹ بولنا پڑے گا اس لیے وہ ہر برے کام سے رکتا چلا گیا۔ مطلب یہ کہ جھوٹ بولنا چھوڑا تو ساری برائیاں خود بخود چھٹ گئیں ۔ کچھ سمجھ آیا کہ اس کا کیا مطلب ہوا ‘‘۔
’’آپ بتائیں دادو‘‘ارم نے کہا ۔
’’اس کا مطلب یہ ہے کہ جھوٹ تمام بڑائیوں کی جڑ ہے ، اب آیا سمجھ ! ‘‘
ارم نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے دادو کو دیکھا تو انہوں نے پیار سے سمجھایا کہ…
’’ آپ نے جو اسکول میں آج جھوٹ بولا وہ آپ کو اور برائیوں کی طرف لے جا سکتا ہے‘‘۔
’’نہیں دادو اللّہ نہ کرے ‘‘ارم ایک دم اٹھ کر بیٹھ گئی ۔
’’ لیکن دادو میں نے تو مذاق کیا تھا‘‘۔
’’لیکن مذاق مذاق میں بھی اگر جھوٹ کی عادت پڑ جائے تو بہت خطرناک ہو سکتا ہے‘‘ دادو نے کہا ۔
’’ نہیں دادو ! پکا وعدہ ، اب میں ان شاءاللہ مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولوں گی ‘‘ ارم نے دل سے توبہ کی۔

حصہ