دماغ اور اس سے متعلق بیماریوں میں دماغی سرطان(Brain Tumor) میں خاص طور پر اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں glioblastoma کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ کہتے ہیں یہ مرض زیادہ تر مرد حضرات کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2035ء تک برین ٹیومر کے شکار افراد کی تعداد ڈھائی یا تین کروڑ سے تجاوز کرجائے گی۔ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔
اس ضمن میں ڈاکٹر عتیق احمد جو ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے وابستہ ہیں اور سرجری کے شعبے میں اپنا بڑا اور منفرد مقام رکھتے ہیںکا کہنا ہے کہ “” برین ٹیومر کی کوئی خاص وجہ نہیں، تاہم جب دماغ میں ابنارمل سیلز کی نشوونما حد زیادہ بڑھ جائے اور یہ ایک جگہ جمع ہوجائیں تو ٹیومر ہونے کے خدشات پیدا ہوجاتے ہیں۔ برین ٹیومر عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ دماغ کی رسولی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک تو وہ بچے جو پیدائشی طور پر اس عارضے میں مبتلا ہوتے ہیں، جسے ہم جینیاتی (genetically) کہتے ہیں۔ آپ اسے یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ایک بچہ ہے جس کے پیدائشی طور پر جینز میں یہ بیماری موجود ہے اور وہ اس جینز کے ساتھ ہی اس دنیا میں آیا ہے۔ دنیا میں جینز ایکسپرٹ اس قدر ماہر ہیں کہ وہ بتاسکتے ہیں آپ کے والدین کو شوگر تھی یا بلڈ پریشر تھا تو اس کے چانسز آپ کے اندر بھی ہیں۔ تو جینز جو کہ پیدائشی طور پر اگر کسی بچے میں موجود ہیں تو اس میں ٹیومر موجود ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ یہ ان کے خاندان کا مسئلہ ہوتا ہے، اور اگر تحقیق کریں تو ان کے خاندان میں پہلے سے یہ بیماری موجود ہوگی۔ ان کے دماغ میں رسولیاں تھیں، ان میں کمر کی رسولیاں تھیں، آنکھوں میں یا جسم کے دیگر اعضا میں رسولیاں موجود تھیں۔ تو یہ موروثی ہوسکتی ہے۔ دوسری رسولیاں تیس یا چالیس سال کی عمر کے افراد یا عمر رسیدہ افراد میں نظر آتی ہیں۔ اس سوال پر کہ وہ خاص وجوہات کیا ہیں جن کی وجہ سے دماغ میں یہ رسولی اس عمر میں پیدا ہوتی ہے؟تو آپ نے اس کی تین سے چار بنیادی وجوہ بتاتے ہوئے کہا کہ “” اب تک کی سائنسی ترقی کی روشنی میں اگر بڑی عمر یعنی تیس سے چالیس سال کی عمر کے کسی فرد کو دماغ کی رسولی ہے تو کچھ کو تو ہم کہتے ہیں معصوم رسولی۔ یعنی جو کینسر ٹائپ کی نہیں ہوتی، لیکن دماغ کی کچھ رسولیاں جو دماغ کے اندر کینسر کی طرح عوامل پیدا کرتی ہیں، دماغ کے اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتی چلی جاتی ہیں تو اسے ہم کہتے ہیں کہ وہ کینسر ہے۔ اور کچھ رسولیاں ایسی ہوتی ہیں جو ایک جگہ منجمد رہتی ہیں اور دماغ کے دوسرے حصے کو متاثر نہیں کرتی بلکہ دماغ کے کسی ایک حصے کو متاثر کرلیتی ہیں، اور اگر ان کو آپ نکال دیں تو دوبارہ ان کے پیدا ہونے کا امکان ختم ہوجاتا ہے اور ان کے پھیلنے کے امکانات بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ یہ دو طرح کی رسولیاں ہوتی ہیں ایک تو کینسر والی، ایک بغیر کینسر والی رسولی۔ ایک معصوم اور ایک ایگریسو۔ عام طور پر تیسری قسم کی رسولی جو عمر رسیدہ افراد میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ اس قسم کی ہے جیسے کسی کے پیٹ میں کینسر موجود ہے، کسے کے گلے میں، کسی کے سینے میں کینسر تھا، کوئی سگریٹ پیتا تھا بہت زیادہ، اس کے پھیپھڑے میں کینسر ہوا جو بعد میں پھیل کر دماغ میں چلا گیا۔ یہ تیسری قسم کی رسولی ہے جو جسم سے پھیل کر دماغ میں چلی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چوتھی قسم کی رسولی جو آج کل ہندوستان اور پاکستان میں زیادہ دیکھنے میں آرہی ہے وہ انفیکشن کی وجہ سے بن رہی ہے۔ انفیکشن سے مراد جیسے ٹی بی کا انفیکشن ہے۔جب ٹی بی کا ذکر آیا تو میں نے پوچھا
دماغ کی ٹی بی کیا ہے؟ تو اس بارے میں ڈاکٹر عتیق کا کہنا تھا کہ “” دماغ کی ٹی بی بھی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک تو گردن توڑ بخار کی شکل میں ہوتی ہے، جس سے لوگوں کی جان چلی جاتی ہے۔ دوسری ٹی بی کی رسولیاں ہوجاتی ہیں۔ یعنی ٹی بی ایک جگہ جمع ہوکر ایک رسولی کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جسے ہم ٹیوبر کلوماز کہتے ہیں۔ اس کے دو طرح کے علاج ہیں، اس میں ٹی بی کی دوا بھی دیتے ہیں اور اگر آپریشن کی ضرورت ہو تو اسے آپریٹ بھی کیا جاتا ہے۔””
برین ٹیومر یا دماغ کے سرطان کی علامات اور اس کی تشخیص سے متعلق آپ کا کہنا تھا کہ””اس کی تشخیص کے لیے سمجھیے کہ ایک بچہ ہے جو نہ بول سکتا ہے نہ سمجھ سکتا ہے، ابھی بہت چھوٹا ہے۔ ایک بڑا آدمی ہے جو کہ اظہار کرسکتا ہے اپنی تکلیف کا کہ میرے سر میں درد ہورہا ہے، میرا جی متلا رہا ہے، مجھے نظر میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ اندھا پن آنا، ہاتھ پیر میں معذوری آنا، فالج کا اٹیک ہوجانا، دورے یا جھٹکے پڑنا، بے ہوش ہوجانا، نگلنے میں پریشانی ہونا، نیند کا غائب ہوجانا، سننے میں پریشانی لاحق ہونا، بولنے میں مشکل پیدا ہونا، الفاظ کی ادائیگی میں دشواری یا آواز کا چلے جانا…. یہ تمام علامات دماغ کی رسولی کی ہیں۔ بچوں کے حوالے سے یہ ہے کہ ماں باپ اُس وقت بچے کو لاتے ہیں جب وہ بے ہوش ہوجائے، دورہ یا جھٹکا پڑ جائے۔ اُس وقت تک بچہ ظاہر ہے بتا نہیں پاتا، ایسے میں خاص طور پر بچوں میں عام فزیشن کو بھی دیکھتے رہنا چاہیے۔ ماہرین کو بھی اس جانب توجہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ عام فزیشن کی تربیت کا اہتمام کریں۔ دنیا میں فیملی میڈیسن بنیادی اسٹرکچر ہوتا ہے پوری دنیا میں مریض کو ریفر کرنے کا۔ پراپر جگہ پر جو فزیشن کلینک پر بیٹھا ہوا ہے یا سب سے زیادہ مریض دیکھ رہا ہے اُس کی تربیت کرنا ضروری ہے۔ چھوٹے بچوں میں ایک علامت اور ہے کہ ان کے سر کا سائز بڑا ہوجاتا ہے۔میں نے پوچھا کہ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت برین ٹیومر کا 90 فیصد علاج پاکستان میں ممکن ہے ؟ تو اس پر آپ نے کہا کہ “”ہماری سرجیکل اسکلز آف ایکسپرٹیز ہیں۔ نیورو سرجن بننے کے لیے ہی پندرہ سے بیس سال درکار ہیں، اس جگہ پر پہنچنے کے لیے کہ وہ تمام چیزوں کو ہینڈل کرسکے اور بہترین طریقے سے لوگوں کو ڈیلیور بھی کرے اور سکھائے بھی۔ پاکستان سے لوگ باہر چلے جاتے ہیں۔ یہاں ایکسپرٹیز ڈیویلپ ہی نہیں ہوپاتیں، جبکہ ہمارے ملک میں اس کی بہت شدید ضرورت ہے۔دماغ سرطان ایک جان لیوا بیماری ہے ،بہتر یہ ہے کہ اگر مستقل سردرد،یا رہ رہ کر درد کا اٹھنا۔ بولنے میں دقت، آنکھ کا ٹیڑھا ہوجانا،قے، متلی، یا الٹی کی کیفیت کا مستقل رہنایا دماغی فنکشن میں کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کیا جائے تاکہ ضروری ٹیسٹ کرواکر بروقت مرض کی تشخیص اور علاج ہوسکے ۔