بہت پہلے، ایک گاؤں میں علی نامی شخص رہتا تھا۔ اس کے والدین کا بچپن میں انتقال ہوگیا تھا۔ وہ کھیتوں میں سخت محنت کرتا تھا۔ اس کے پاس ایک مرغی تھی۔ جو اسے روزانہ ایک انڈا دیتی تھی۔
جب اس کے پاس کبھی کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا تو وہ رات کو اپنی مرغی کا انڈا کھا کر سوتا تھا۔ باسا نامی شخص اس کے پڑوس میں رہتا تھا۔ جو صحیح شخص نہیں تھا۔
جب اس نے دیکھا کہ علی اچھا کام کر رہا ہے تو یہ بات اسے ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ اس نے علی کی مرغی چرانے کا فیصلہ کیا۔ جب علی گھر پر نہیں تھا۔اس نے مرغی کو چرایا اور پکالیا۔ جب علی گھر آیا اور مرغی کو گھر میں نہیں دیکھا تو اس نے اپنی مرغی کی تلاش شروع کردی۔
اس نے باسا کے گھر کے باہر مرغی کے کچھ پنکھ دیکھے تھے۔ جب اس نے باسا سے بات کی تو باسا نے بتایا کہ اس کی بلی نے ایک مرغی پکڑی ہے۔ میں نے اسے پکایا اور کھایا۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ کی مرغی تھی
علی نے باسا کو کہا کہ میں تمہاری شکایت سردار سے کروں گا۔ یہ سن کر باسا نے علی کو مرغی کی جگہ ایک چھوٹی سی بطخ دے دی۔ علی نے اس بطخ کی پرورش کی جس سے کچھ دن بعد بطخ بڑی ہوگئی اور انڈے دینے لگی۔
ایک رات جب بارش ہو رہی تھی۔ ایک راہگیر باسا کے گھر رہنے کے لئے جگہ مانگنے آیا۔ لیکن باسا نے اسے صاف انکار کردیا۔ اس کے بعد وہ علی کے گھر گیا۔ علی نے اسے رہنے کی جگہ دی اور کھانا بھی کھلایا۔
اگلی صبح وہ علی کے گھر سے نکلنے لگا تو اس کی نظر علی کی بطخ پر پڑی۔ تو اس نے کچھ پڑھ کر بطخ کر پھونکا۔ اس کے بعد، جب بطخ نے انڈا دیا، وہ سونے کا تھا۔ علی یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا۔
اب جب بھی بطخ انڈا دیتی تو وہ سونے کا ہوتا۔ سونے کے انڈے بیچ کر علی کی تمام غربت دور ہوگئی۔ لیکن پھر بھی وہ ایک عام زندگی بسر کر رہا تھا۔ ایک دن ، باسا نے بطخ کو سنہری انڈا دیتے ہوئے دیکھا اور سردار کے پاس گیا۔
اس نے سردار کو بتایا کہ علی نے میری بطخ چوری کی۔ جب سردار نے علی سے پوچھا تو اس نے ساری کہانی اس کے بارے میں بتائی کہ باسا نے اسے کس طرح بطخ دی اور بطخ سردار کے حوالے کی۔ سردار نے کہا کہ میں کل فیصلہ کروں گا کہ بطخ کسے ملے گی۔
ہر بار کی طرح دوسرے روز بطخ کو سنہری انڈا دیا تھا۔ اگلے دن سردار نے ان دونوں کو نارمل انڈا دکھایا اور علیحدہ علیحدہ پوچھے جانے پر ، علی نے جج کو بتایا کہ اس کی بطخ سنہری انڈا دیتی تھی۔
جبکہ باسا نے بتایا کہ اس کی بطخ عام انڈے دیتی ہے۔ سردار نے ایک نیا بطخ لیا اور باسا کو دے دیا۔ اور علی کو اس کی بطخ واپس کر دی۔ علی اپنی بطخ کو پا کر بہت خوش ہوا اور اس کسے سنہری انڈوں کو بیچ بیچ کر کافی امیر ہوگیا۔