چھٹی کا دن اور خواتین

660

ذہنی صحت کے ماہرین رائے دیتے ہیں کہ مسلسل کام کا ماحول ذہنی و جسمانی تناؤ بناتا ہے جو آپ کے ذہن کی ساخت میں تبدیلی پیدا کرکے اسٹریس کا سبب بنتا ہے، اور انسان ڈپریشن اور انگزائٹی کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایسے میں ایک چھٹی کا دن وہ موقع ہوتا ہے جو آپ کے اندر سکون کا احساس بیدارکرتا ہے، اور تناؤ دور کرکے آپ کے ذہن اور جسم کو صحت مند بناتا ہے۔
تہذیبی مطالعے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ چھٹی کا دن زیادہ تر افراد اہلِ خانہ کے ساتھ کسی پُرفضا مقام پر گزارنا پسند کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی چھٹی کا دن آنے سے پہلے ہی اس کو گزارنے کے منصوبے بنائے جاتے ہیں، لیکن اکثر وہ منصوبے باعمل نہیں ہو پاتے، اور چھٹی کا دن گزر جاتا ہے۔ چھٹی کے دن کی اہمیت اور اسے گزارنے کے حوالے سے ہم نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین سے گفتگو کی جو قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
1 : آپ کی چھٹی کا دن دوسرے دنوں سے مختلف ہوتا ہے؟ کیسے؟
2: کیا افرادِ خانہ مل کر چھٹی کے دن کوئی سرگرمی پلان کرتے ہیں؟
3: کیا بحیثیت خاتون چھٹی کے دن آپ اپنے لیے کچھ وقت نکالتی ہیں؟
4: چھٹی کے دن کو گزارنے کی کیا خواہش ہے؟
نسیم فاطمہ (خاتونِ خانہ):
1: میں چوں کہ مشترکہ خاندانی نظام میں رہتی ہوں، تو اس لحاظ سے چھٹی کا دن عام دنوں کی نسبت زیادہ مختلف ہوتا ہے، کیوں کہ شوہر اور بچوں کے ساتھ ساتھ باقی افرادِ خانہ بھی گھر پر ہوتے ہیں ۔
2: خاص نہیں مگر گھر کے سب ضروری اور زیر التوا کام، ملاقاتیں اسی دن کے لیے مخصوص ہیں۔ سب مل کر کرتے ہیں، اور یہی ہماری سب سے اچھی ایکٹیوٹی بھی ہوتی ہے۔
3 : ویسے توچھٹی کے دن ہماری خاص چھٹی نہیں ہوتی۔ جب بھی موقع ملتا ہے آرام کرتی ہوں اور اخبارات کے دل چسپ ایڈیشن پڑھتی ہوں۔
4: میری خواہش ہے کہ اتوار کا دن ہفتے میں کم ازکم دو دفعہ آئے۔
صباحت شاہ (گھریلو خاتون):
1:میرے لیے تو اتوار کا دن بھی کوئی خاص مختلف نہیں ہوتا۔ وہی معمول کے کام ہوتے ہیں ،کچھ نیا نہیں ہوتا۔
2: گھر کے تمام افراد اکٹھے دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں، ایک دوسرے کو سننے کا موقع ملتا ہے۔ بچوں کے مسائل، ان کی دیگر مصروفیات گفتگو کا حصہ رہتی ہیں۔ یہ لمحات مجھے اچھے لگتے ہیں، یہی اس دن کی مشترکہ سرگرمی بھی ہوتی ہے۔
3: چھٹی کا دن ضرور ہوتا ہے مگر دیگر دنوں کی نسبت زیادہ ذمے داری ہوجاتی ہے۔ اپنے لیے کچھ سوچنے یا کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔
4: اتوار کی شام شوہر عموماً دوستوں سے ملنے جاتے ہیں، خواہش ہے کہ چھٹی کے دن ہم خواتین کہیں گھومنے جائیں، ایک ساتھ انجوائے کریں۔
گلِ زینب(ورکنگ وومن):
1:چھٹی کا دن دوسرے دنوں سے بہت مختلف ہوتا ہے، ملازمت پر جانے کی ٹینشن نہیں ہوتی تو صبح کا آغاز ذرا الگ ہوجاتا ہے۔
2: ہمارے گھر اتوار کے دن لازمی اسپیشل ڈش بنتی ہے، سب ساتھ لنچ کرتے ہیں، ٹی وی شو کے ساتھ ہم شام کی چائے بھی ساتھ انجوائے کرتے ہیں۔ عام دنوں میں یہ سب کہاں ممکن ہوپاتا ہے!
3: مجھے اپنے بالوں اور جِلد کی فکر رہتی ہے تو چھٹی کو غنیمت جانتے ہوئے ان پر توجہ دیتی ہوں، اسکن اور بالوں کی کیئر کے لیے وقت ضرور نکالتی ہوں۔
4: بالکل، خواہش اور کوشش ہے کہ اتوار کے دن کچھ وقت ہم اہلِ خانہ مل بیٹھ کر قرآن تفسیر کے ساتھ پڑھیں اور سیکھیں۔
آمنہ آفاق (گھریلو خاتون):
1: میں مشترکہ خاندانی نظام میں رہتی ہوں، ہمارے ہاں اتوار کا دن مختلف ہی نہیں بلکہ دل چسپ بھی ہوتا ہے، دعوت کا اہتمام مختلف نوعیت سے کیا جاتا ہے۔
2: چھٹی کا دن مردوں کے درس و تدریس کے لیے مختص ہے، جس کے لیے انتظام ہمارے گھر ہوتا ہے، تو بعداز پروگرام لذتِ کام و دہن کے لیے مشترکہ طور پر سب کام کرتے ہیں، اور یوں اس بابرکت محفل کے ثمرات میں شریک بھی ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اکثر اتوار کو مہمان داری بڑھ جاتی ہے، اہلِ خانہ کو ایک ساتھ مل بیٹھنے کا وقت میسر آتا ہے، مصروف ہونے کے ساتھ ساتھ دن اچھا گزرتا ہے۔
3: اتوار کا دن دوسرے دنوں کی نسبت زیادہ مصروف ہوتا ہے۔ اپنے لیے موقع بڑی مشکل سے ہاتھ لگتا ہے، کیوں کہ پہلی توجہ گھر اور باورچی خانے پر ہوتی ہے۔ خود کو وقت دیتے ہیں، وہ ایسے کہ کبھی آرام کرلیا، مطالعہ یا کچھ اور دلچسپی… یہ سب موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔
4: ویسے تو عام دنوں میں میکے ہو آتی ہوں، مگر دل چاہتا ہے کہ چھٹی کے دن میکے جاؤں اور سب سے ایک ساتھ ملنے کا موقع مل جائے۔
حفصہ خان (گھریلو خاتون، بہبود عامہ کی کارکن):
1: اتوارکا دن اٹھنے کے اعتبار سے ذرا الگ ہوجاتا ہے۔ صبح تھوڑی دیر سے سوکر اٹھتے ہیں، اس لحاظ سے مختلف کہہ سکتے ہیں۔
2: مل کر تو کوئی ایکٹیوٹی نہیں ہوتی، سب اپنے اپنے کام نمٹاتے ہیں۔کچھ اگلے دنوں کے کام بھی کرلیتے ہیں۔
3: ہم خواتین کی کوئی چھٹی نہیں ہوتی بلکہ اتوار دیگر دنوں سے زیادہ مصروف گزرتا ہے، اس لیے اپنے لیے موقع ہی نہیں ملتا۔
4: خواہش ہے کہ حکومت گھریلو خواتین کے لیے بھی چھٹی کا کوئی دن مختص کرے، اس کے علاوہ تہوار پہ بھی مکمل چھٹی ملنی چاہیے۔
سعدیہ طارق (ٹیچر):
1: ورکنگ وومن کی چھٹی عموماً مختلف ہوتی ہے، ماسی بھی چونکہ ورکنگ وومن ہے تو اُس کی بھی چھٹی ہوتی ہے، اور اس وجہ سے روٹین معمول سے زیادہ مشکل ہوتی ہے۔
2: اپنے گھر کی سب سے اچھی بات یہی لگتی ہے کہ سب کی مختلف مصروفیات ہونے کے باوجود گھریلو کام سب مل کر کرتے ہیں، جس سے بوجھ نہیں پڑتا۔
3: پورا ہفتہ تو بہت مصروف گزرتا ہے، آرام کا موقع نہیں ملتا۔ سو چھٹی کے دن آرام اور اخبارات کا مطالعہ ضرور کرتی ہوں۔
4: من کرتا ہے کہ کچھ ایسا ہو جو فرحت بخش احساس دے، چھٹی کے دن شام کی لانگ ڈرائیو پر جانے کی خواہش ہے۔
سعادت فاطمہ (خاتونِ خانہ،آن لائن کاروباری خاتون):
1:میرے لیے تو چھٹی کا دن مختلف ہوتا ہے، کیوں کہ ہم روٹین کے کام بھی مختلف طرح سے کرتے ہیں۔ اس دن ناشتے سے لے کر رات کے کھانے تک کچھ خاص بنانے کا ارادہ ہوتا ہے، اس لیے میری ساس میرے ساتھ شامل ہوجاتی ہیں، کام کرنے میں مزید مزا آتا ہے۔
2: بالکل، ہم مختلف کام ساتھ کرتے ہیں۔ میرے کچھ کاموں میں شوہر مدد کرتے ہیں جیسے اتوار کو وہ سہ پہر میں بچوں کو خود پڑھاتے ہیں۔
3: سہ پہر میں چوں کہ بچوں کو پڑھانے کی چھٹی ہوجاتی ہے تو اس وقت اپنے شوق پورے کرلیتی ہوں اور گلاس پینٹنگ کا موقع مل جاتا ہے۔
4:چھٹی کے دن کے لیے میری خواہش ہے کہ یہ سب دنوں سے زیادہ طویل ہوجائے۔
…٭…
مختلف خواتین سے گفتگو کے بعد اندازہ ہوا کہ چھٹی کے دن ہر گھر کا ماحول مختلف ہونے کے باوجود کچھ یکسانیت بھی موجود ہے۔ چھٹی کا دن اہلِ خانہ کو نہ صرف اکٹھے ہونے کا موقع دیتا ہے، بلکہ ایک دوسرے کو خلوص و اپنائیت بھرے رشتے کو محسوس کرانے کا بھی بہترین موقع ہے۔ صاحبِ خانہ کا چائے کا کپ دھوکر رکھ دینا، بچوں کا باورچی خانے میں ماں کا مددگار بنے رہنا، اسی طرح دیگر رویّے وہ خاموش احساسات ہیں جو محبت و مودّت سے بنے ایک پیارے گھر کا تصور دیتے ہیں اور افرادِ خانہ کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے بھی یکساں چھٹی کے دن کا احساس فراہم کرتے ہیں۔

حصہ