ایم۔ ایم۔ عالم کا پورا نام محمد محمود عالم ہے۔ پاک بھارت جنگ 1965ء کے نامور پاکستانی جنگی ہوا باز جنھوں نے 7 ستمبر 1965ء کو پانچ بھارتی طیارے ایک منٹ سے کم وقت میں مار گرائے۔ یہ گنیز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے۔ 6 جولائی 1935ء کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم 1951ء میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان ) سے مکمل کی۔ 1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953ء کو کمیشنڈ عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم ایک معاشیات کے پروفیسر تھے، نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم SUNY البانی میں طبعیات دان تھے۔ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دیا۔ سقوط مشرقی پاکستان کے بعد ان کی فیملی پاکستان میں قیام پزیر رہی۔
سکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر 5 انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چار 30 سیکنڈ کے اندر مار گرائے تھے۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ اس مہم میں عالم صاحب ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو اس زمانے میں ہنٹر طیارے سے تین درجے فرو تر تھا۔ مجموعی طور پر آپ نے 9 طیارے مار گرائے اور دو کو نقصان پہنچایا تھا۔ جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے تھے۔
1965 کی جنگ میں بھارت کے خودساختہ سورماؤں سے ایم۔ ایم۔ عالم کا ٹاکرا مقبوضہ کشمیر کے چھمب جوڑیاں اور آدم پور جالندھر میں ہوا۔ ان ہوائی معرکوں میں کچھ واقعات جنگی تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بھارت کے پانچ لڑاکا جہازوں کو زمین بوس کر دینے والے ایم ایم عالم کا کارنامہ آج بھی سننے والوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اپنے پسندیدہ جنگی ہوائی جہاز F.86 کے ذریعے انہونی کو ہونی کر دینے والے ایم ایم عالم کو غیر معمولی جنگی ہوائی مہارتوں کی وجہ سے فالکن، لٹل ڈریگن جیسے القابات سے بھی نوازا گیا۔
ایم ایم عالم نے 1965ء کی جنگ میں مختلف محاذوں پر کل 11 بھارتی طیاروں کو تباہ کر کے ریکارڈ قائم کیا۔
1965ء کی جنگ کے مذکورہ بے مثال جرات اور بہادری سے بھرپور کارنامے پر ایم ایم عالم کو ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک اہم سڑک کا نام فخر پاک فضائیہ ایئر کمانڈر محمد محمود عالم کے نام پر ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا۔ اسکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر نے ان کی سوانح حیات پر مشتمل کتاب لکھی ہے۔ طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد 18 مارچ 2013ء کو پھیپھڑے کے مرض سے کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔ نماز جنازہ پی اے ایف بیس مسرور میں ادا کی گئی۔ مرحوم نے سوگواران میں تین بھائی اور ایک بہن چھوڑے۔