اس ہفتہ 31اگست کی اہم تاریخ کی وجہ سے سماجی میڈیاپر افغانستان سے امریکی و دیگر افواج کے انخلاء کو عظیم کامیابی کے طور پر منایا گیا ۔ دوسری جانب میں نے مغربی تہذیبی یلغار کو بھی تیز ہوتے دیکھا۔پیپسی نے ہمیشہ کی طرح باریک کام کرنے والا نیا سلوگن و اشتہار متعارف کرایا ، ’وائے ناٹ میری جان،‘ کہنے کو تو چار لفظی سلوگن ہے مگر ایک سافٹ ڈرنک کی کمپنی نے اس سلوگن سے پوری تہذیبی یلغار کی ہے ۔ ایسا پہلی بار نہیں کیا، وہ بتدریج قدم بڑھاتے جا رہے ہیں۔افغانستان سے امریکی افواج کی روانگی کے لیے 31اگست کی تاریخ طے ہوئی تھی اور طالبان نے اسے بڑھانے کی کوئی گنجائش نہیں رکھی تھی اس لیے جانا ضروری تھا۔ اب اس روانگی کی تصاویر کی میمز خوب بنیں اور وائرل ہوئیں ۔کچھ امریکیوں کو پاکستان کے زریعہ بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو ’پناہ گاہ‘ والے بیک ڈراپ میں بنائی گئی امریکی فوجیوں کی کھانا کھاتے ہوئے میم سب سے زیادہ مقبول رہی ۔اسی طرح افغانستان میں سجدہ شکر ادا کرنے کی ویڈیو بہت وائرل رہیں۔ کابل میں طالبان کی سائیکل چلاتے،ہیلی کاپٹر و دیگر مشغولیات کی تصاویر بھی خوب وائرل رہیں،جنہیں کچھ اہل نظر نے ایمان بمقابلہ مادیت سے بھی جوڑ کر سمجھایا۔
سب سے زیادہ مزہ پاکستانیوں کوبھارتی ٹی وی چینل سے آنے والی مصالحہ دار ،چبا چبا کر کہی گئی خبروں سے ہوا ۔ بھارت کو لگنے والی مرچیں جن میں وہ امریکہ کو بھی مطعون کر رہا تھا کہ امریکہ نے اتنا ساراجنگی ساز و سامان طالبانیوں کے حوالے کر دیا کہ بس اب نہ جانے کیا ہو جائیگا۔اس کے بعد صوبہ پنج شیربھی زیر بحث رہا، ایسا صاف لگ رہا تھا کہ عالمی قوتیں اپنے میڈیا کے ذریعہ ایک بار پھر طالبان سے کوئی ’غلطی ‘کرانا چاہ رہی ہیں تاکہ ’کسی قسم ‘کاجواز مل سکے لیکن الحمدللہ اب تک سب حالات کنٹرول میں ہیں۔طالبان کی جانب سے تمام ترجمانوں کے انٹرویوز کے کلپس بھی وائرل رہے جس میں جھلکنے والی انکی مکمل دینی بہترین متوازن شخصیت کی سب نے ہی تعریف کی ۔سہیل شاہین نے صاف کہا ہے کہ طالبان کو کشمیر سمیت کہیں بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا حق ہے ۔‘(بحوالہ بی بی سی)اس ہفتہ عالم اسلام کے عظیم رہنما مزاحمت کی علامت سید علی گیلانی کی رحلت کی اطلاع عالم اسلام اور اسلامی تحریکوں کے لیے بہت دکھ کا باعث رہی۔91سالہ کشمیری رہنما جو 11سال سے بھارتی قید میں (نظر بند )تھے، وہ پورے عالم اسلام میں ،اسلام، پاکستان سے محبت اور مزاحمت کا استعارہ جانے جاتے تھے ۔
جن کی زندگی استقامت کا پہاڑ تھی۔انتقال کے بعد سی این این ، واشنگٹن پوسٹ ،بلوم برگ نے رپورٹ کیا کہ ’بھارت میں انٹرنیٹ مکمل بند اور بھارتی افواج کے مزید دستے تعینات کیے گئے‘ ۔2019سے لاک ڈاؤن کیفیت تو بدستور جاری ہیں ،البتہ سید علی گیلانی کی نظر بندی کا دورانیہ کوئی ان کی زندگی کے نصف کے قریب پہنچ چکا تھا۔بھارتی اخبار دکن کرانیکل نے لکھا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں تقریباً تمام تر کمیونیکیشن ذرائع بند کر دیئے گئے‘۔شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت سے ٹرینڈ لسٹ میں سید علی گیلانی کا نام نہیں آسکا۔یہ اطلاع تو آئی کہ رات کے پہر میں بھارتی افواج نے زبردستی ان کی تدفین کرا دی مگر اس کے بعد کی صورتحال کا مکمل بلیک آؤٹ رہا لیکن اگلے دن تک فوٹیجز لیک ہو کر پہنچنا شروع ہو گئیں، جن میں بھارتی فوج و پولیس کی جانب سے پاکستانی پرچم میں لپٹے سید علی گیلانی کے جسد خاکی کو زبردستی تدفین کے لیے لے جانے کی کوشش نظر آرہی ہے ۔ہندوستان ٹائمز نے یہ بات رپورٹ کی ہے کہ سید علی گیلانی کے اہل خانہ ( بیٹے) نے بتایا کہ پولیس نے زبردستی ہمیں مجبور کیا کہ صبح سے پہلے گھر کے پاس قبرستان میں تدفین کی جائے،انہوں نے کہاکہ سید علی گیلانی کی وصیت تھی کہ عید گاہ میں تدفین ہو لیکن پولیس نے اعلیٰ حکام کے اشاروں پر عمل کرتے ہوئے ایسا نہیں ہونے دیا۔ پاکستان سمیت دیگرعالمی اسلامی تحریکوں نے بھارت کے اس بزدلانہ فعل کی سخت مذمت کی ہے۔تاہم بات تو پھیلنی تھی اور اس رات کے پہر ہی پھیل گئی ۔بھارت کے مشہور چینل این ڈی ٹی وی سمیت کئی نشریاتی اداروں نے اس سرخی کے ساتھ ٹوئیٹ کیا کہ ’Syed Ali Shah Geelani, Face Of Kashmiri Separatist Politics, Dies At 92‘۔پاکستان میں بہرحال اس عظیم انسان کے لیے عقیدتوں، محبتوں کے پھول نچھاور کیے گئے اور جماعت اسلامی کے زیر انتظام ملک بھر میں غائبانہ نماز جنازہ کے کئی اجتماعات منعقد ہوئے اور بھارتی جارحیت و انتہاپسندی و دہشت گردی کی سخت مذمت کی گئی۔ اب یہ سب اتفاق سے ایسے وقت میں ہوا جب ایک جانب افغانستان میں امریکہ کی شکست کا بھی ذکر خیر جاری تھا تو بھارت کو بھی خوب لپیٹا گیا۔پاکستان میں سوا لاکھ ٹوئیٹ سے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کو اول نمبرپر لا کھڑا کیا گیا۔ہر طرف سوشل میڈیا پر سید علی گیلانی کی تصاویر اور ان کی پاکستان سے محبت میں ڈوبی یادگار ولولہ انگیز ، تقاریر کے ٹکڑے شیئر ہوتے رہے اور لوگوں میں کلمہ سے جڑے رشتہ اور پاکستان کے مطلب کی اہمیت اجاگر کرتے رہے۔
ترکی میں مقیم ٹی آرٹی سے وابستہ سینئر صحافی حسن عبد اللہ نے ٹوئیٹ میں متوجہ کیا کہ ’’کئی پاکستانی دوست مرحوم سید علی گیلانی صاحب کا ایک کلپ چلا رہے ہیں:ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔مگر ان سے گذارش ہے کہ تقریر کا یہ حصہ بھی تو لگائیں:پاکستان اسلام کے لیے حاصل کیا گیا ہے اور اس کو اسلام کے لیے ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔ وہاں سوشلزم، سیکولرازم اور نیشنل ازم نہیں چلے گا۔‘ (تاکہ ہمارا اسلام کی بنیاد پر بننے والا رشتہ واضح ہو سکے)۔شاہد آفریدی نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’کشمیر کی آزادی کی جنگ نے ہمارے بہت سے بزرگوں کو لے لیا ہے جنہوں نے کئی دہائیوں سے اس تحریک کا وزن اٹھایا ہے۔ ہم ان کی ہمت اور میراث کو جاری رکھیں۔‘انصار عباسی نے لکھا کہ ،’مقبوضہ کشمیر میں الحاق پاکستان کی مضبوط تیرین آواز، حریت رہنما سید علی گیلانی بھی انتقال کر گئے ۔ہمارے غلیظ سیاست دانوں نے اس موقع کو بھی ہاتھ سے جانے نہ دیا اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لینے کے لیے شہباز گل و زرتاج گل و دیگر نے اسی عنوان پر بات کی ‘ کوئی شک نہیں نواز شریف اور مریم صفدر کشمیر دشمن ہیں۔مودی کی دوستی میں اس حد تک پہنچ گئے کہ بارہ گھنٹے گزرنے کے باوجود سید علی شاہ گیلانی کی شہادت پر انہوں نے ایک ٹویئٹ تک نہیں کیا۔ویسے یہ صبح شام ٹویئٹ پر ہوتے ہیں۔اپنے بیرونی آقاؤں کی خوشی کے لئے اس حد تک گر گئے یہ لوگ-افسوسناک۔‘اب وزیر اعظم کے ترجمان کی اس ٹوئیٹ سے ذہنی کیفیت کابخوبی اندازہ لگایا جا سکتاہے ۔بہرحال کوئی شام 7بجے تک میاں نواز شریف کی ٹوئیٹ کو ان کی بیٹی ری ٹوئیٹ کر چکی تھیں کہ ’عظیم کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر بہت دکھ ہوا۔وہ آخری سانس تک تحریک آزادی کشمیر کی روشن علامت بن کر غلامی کی زنجیریں کاٹنے کیلئے سرگرم رہے۔نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ دنیا کے تمام مظلوموں کے دلوں میں وہ آزادی کی تڑپ بن کر زندہ رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ان کو جوار رحمت میں جگہ دے۔‘پیپلز پارٹی کی جانب سے انتقال کی شب ہی افسوس کی ٹوکن ٹوئیٹ کی جا چکی تھی۔تحریک لبیک کی جانب سے بھی یہ ٹوئیٹ کی گئی کہ ’بھارتی ظلم و جبر کے خلاف سینہ سپر، جدوجہد آزادی کشمیر کی سب سے توانا آواز،نڈر و بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کے وصال پر ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں بالخصوص ان کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان سے اظہارِتعزیت کرتے ہیں۔‘یہ بات پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ بھارت کے جب بھی ٹرینڈ چیک کریں گے تو آپ کو سیاست اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری غالب نظر آئے گی گوکہ پاکستان میں بھی یہ لہر پھیلتی جا رہی ہے جو بتا رہی ہیکہ نیٹیزن کی نسل کس حد تک سنجیدگی و سنجیدہ موضوعات ترک کرتے ہوئے لہو و لعب ( انٹرٹینمنٹ) سے جڑتی جا رہی ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ سید علی گیلانی کا ٹرینڈ بن گیا ،مگر اس لسٹ میں SidNaaazاورShehnazGill اور SidHearts ، RestinPeace، BigBoss13تکلیف بھی دے رہا تھا۔