حجاب میرا وقار اور میرا افتخار ہے۔ حجاب میرے رب کی پسند ہے، حجاب ہمارا فخر بھی ہے اور ہمارا حق بھی۔ یہ تکریم ہے جو ہمارے رب نے ہمیں دی ہے۔ یہ حجاب ہمارا وقار اور ہماری پہچان بھی ہے جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے۔
ہر سال 4 ستمبر کو ساری دنیا میں ’’عالمی یوم حجاب‘‘ منایا جاتا ہے، اور اسی دن 4 ستمبر کو مروہ علی الشربینی کی دل سوز داستان رقم ہے۔ مروہ علی الشربینی کا جرم صرف اور صرف حجاب تھا۔ مروہ علی الشربینی نے نہ صرف اپنی مذہبی آزادی بلکہ پوری مسلم امہ کی خواتین کے حقوق کے لیے جام شہادت نوش کیا۔ شہیدِ حجاب الشربینی مغرب کے انتہا پسندانہ رجحانات اور مسلمانوں کی مظلومیت کی بے شمار مثالوں میں سے ایک مثال ہے۔
پردہ عورت کی عزت اور وقار کا محافظ ہے۔ حجاب عورت کے لیے رحمت اور تحفظ کی ضمانت ہے۔ پردہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا نظامِ معاشرت ہے۔ حجاب مسلمان خواتین کی ضرورت ہی نہیں، بلکہ پردہ ہر مہذب عورت کو تحفظ دے سکتا ہے۔
اسلام دینِ فطرت ہے جو ہمیشہ اپنے ماننے والوں کی اصلاح چاہتا ہے۔ یہ اکیسویں صدی ہے اور حجاب اب مسلمان عورت کی آزادی کی علامت بن کر ابھرا ہے۔ یہ ہمارا وقار، ہمارا افتخار اور اعتبار بن گیا ہے۔ حجاب خوب صورتی اور روشن فکری کی علامت ہے۔ یہ آسمانی نور ہے جس کی وجہ سے یہ کائنات روشن ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں باحجاب خواتین کی بھرپور شمولیت اس بات کا اعلان ہے کہ حجاب عورت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ ممدومعاون ہے۔ حجاب جو مسلم معاشرے کی تہذیب کا عکاس ہی نہیں مسلم عورت کی وجۂ امتیاز بھی ہے۔ باحجاب خواتین کی بڑی تعداد زندگی کے ہر میدان میں موجود ہے اور یہ موجودگی ہمارا اعزاز ہے۔
حجاب ہمارا تشخص ہے۔ جب ایک لڑکی حجاب لیتی ہے تو وہ دوسروں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ ایک مسلمان عورت ہے جس کی کچھ حدود و قیود ہیں اور جو قابلِ احترام و قابلِ عزت ہے۔ حجاب پہننے والی مسلمان خاتون اپنی قدروقیمت جانتی ہے، اس کی حیثیت اسلام میں ملکہ کی ہے اور اسے اپنا وقار بہت عزیز ہے۔
حجاب میرا فخر، میرا غرور کیوں نہ ہو! یہ میرے لیے ایک قلعہ ہے۔ اسلام نے پردے جیسی نعمت سے عورت کو سرفراز کیا اور اسے ذلت سے نکال کر عزت و شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا۔ کیا کوئی کام ہے جو عورت پردے میں رہ کر نہیں سکتی؟ بلکہ حجاب کرنے والی لڑکی زیادہ اچھے طریقے سے معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
یومِ حجاب ہمیں احساس دلاتا ہے کہ اسلام نے عورت کو ہر حیثیت میں بلند و برتر مقام عطا کیا ہے، اور یہ برتری مسلمان خواتین کو حاصل ہے کہ ان کا پردہ کرنا ثواب، اور آخرت کی کامیابی ہے۔ حجاب کلچر کو عام کرنا پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ کوئی شخص مسلمان عورت کی عظمت کا مشاہدہ نہیں کرسکتا جو حجاب میں خود کو انتہائی پُرسکون اور پُر اعتماد محسوس کرتی ہے۔ حجاب مسلم خاتون کو عظمت و تقدس، عزت و حفاظت اور وقار عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عورت کے لیے اس سے بڑا تحفہ ہو ہی نہیں سکتا کہ مسلمان عورتیں حجاب اختیار کریں تو اس میں نجات ہے۔ حجاب عورت کی ڈھال اور معاشرے کی پاکیزگی کا ضامن ہے۔
ہدایتِ ربانی ہے کہ ’’بے شک فلاح پا گیا جس نے اپنے آپ کو پاک رکھا۔‘‘حدیث ہے کہ ’’اے مسلمان خاتون! تیری چادر ہمارے ناموس کا پردہ ہے، تیری روشنی سے ہمارا فانوس روشن ہے، تیری پاک طینت ہمارے لیے رحمت اور دین کے لیے قوت اور ہماری ملت کی بنیاد ہے۔‘‘