دوہزار اکیس کا پاکستان

183

قتل و غارت، لوٹ مار، عورت کی تذلیل… اسلام سے پہلے عرب کے یہی عام حالات تھے، اور اسی معاشرے کو ٹھیک کرنے کے لیے اللہ نے وحی کے ذریعے اپنا پیغام لوگوں کو پہنچایا، اور پھر اسی وحی کے پیروکاروں نے علم اور بہادری کی وہ تاریخ رقم کی جسے آج تک یاد رکھا جاتا ہے۔
شیطان نے اس دور میں بھی نضر بن حارث جیسے لوگوں سے اپنا کام لیا، جو ناچ گانے والی عورتیں لایا کرتا تھا، تاکہ لوگ اللہ کے کلام سے دور ہوکر ان سے دل لگائیں۔
ہم جس دور میں موجود ہیں اُسے دیکھ کر لگتا ہے شیطان کی چالیں تو وہی ہیں، طریقے البتہ مختلف ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ مہینے سے جو خبریں مستقل پرنٹ اور الیکٹرانک یا سوشل میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں، کون صحیح کون غلط؟ کس کا قصور کتنے فیصد؟ کی بحث سے بالاتر ہوکر ایک بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ہمارا معاشرہ گندگی کی ایسی دلدل میں گر چکا ہے جہاں اچھائی خاصی مقدار میں ہونے کے باوجود بھی اپنا وجود کھو رہی ہے۔ کہیں کسی لڑکی کا درندگی سے قتل ہوتا ہے، کہیں قومی دن قوم کا تاریخی مقام بے عزت ہورہا ہے۔ کیا اس صدی کے ذہنوں کے پاس کوئی مثبت سوچ، کوئی بڑا مقصد، ملک و مذہب کا نام روشن کرنے کا کوئی جذبہ باقی ہی نہیں بچا جو ہمارے تبصروں کا موضوع بنے؟ ایسی ہی بگڑی ہوئی قوم کو سدھارنے کے لیے پہلی وحی ’’اقراء‘‘ بھیجی گئی تھی۔ ہر بگڑتے معاشرے کو ٹھیک کرنے کے لیے علم سب سے بڑی اور پہلی سیڑھی ہے۔
ہماری تاریخ ایسے ستاروں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے علم کے لیے وہ جدوجہد کی جس کی مثال نہیں ملتی، مگر اس معاشرے میں لاشعوری طور پر علم یا تحقیق دوسری اقوام سے منسلک کردی اور خود بس کھانے، پینے، جینے اور موبائل دیکھنے کے لیے رہ گئے۔ اُس قوم کو جہاں بیٹیاں زندہ دفن ہوتی تھیں اور دیگر برائیاں بھی عام تھیں، قرآن نے ان تمام برائیوں سے روکا اور عورت کی عظمت کو عروج پر پہنچایا۔ قرآن تو آج بھی وہی ہے اور اس کی تعلیم بھی جگہ جگہ مل رہی ہے، مگر عمل کہیں کہیں رہ گیا ہے۔ دین ڈرائنگ روم میں آیا ہوا مہمان ہے، جسے عزت تو دی جائے گی، خاطر تواضع بھی کی جائے گی، مگر گھر کے معاملات میں، ہمارے بچوں کی تربیت میں، ہمارے رہن سہن میں بولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
موجودہ حالات نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ یہ معاشرہ کیسے ٹھیک ہوگا؟ آنے والے وقت میں کیا بنے گا؟ یہ شیطان ہے جو انسان کو مایوس اور پریشان کرتا ہے۔ اگر ہم علم اور وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور قرآن پر عمل کریں تو قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والے اِس ملک پاکستان کو وہ ترقی مل سکتی ہے جس کا یہ حق دار ہے۔

حصہ