رثائی ادب میں کربلا ایک زندہ استعارہ ہے،سید الظفر صدیقی

201

حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی کربلا میں شہادت ایک اہم واقعہ ہے۔ محرم الحرام کو قبل اسلام سے بھی معتبر سمجھا جاتا تھا لیکن واقعۂ کربلا نے اس کی شہرت میں اضافہ کیا۔ یہ واقعہ جہالت و گمراہی کے سیاہ پردوں کو چاک کرتے ہوئے علم و عمل میں اضافہ کرتا ہے اور ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ سچائی کی راہ میں اپنی جانیں قربان کرنا بھی دین اسلام ہے۔ ان خیالات کا اظہار بزرگ شاعر سعید الظفر صدیقی نے بزم یارانِ سخن کراچی کی مجلس مسالمہ کی صدارت کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسلام کے اعلیٰ اور ارفع اصولوں کی روشنی میں اپنے اندر وحدتِ فکر و اخوت کی روایات پیدا کرکے دس محرم کو مقدس دن کے طور پر منانے کی کوشش کرنی چاہیے‘ اس وقت ہمارا ملک شدید مشکلات میں ہے۔ اللہ ہمارے پاکستان کو قائم و دائم رکھے۔ بزمِ یارانِ سخن کراچی کے زیر اہتمام اس مشاعرے کی خاص بات یہ تھی کہ کچھ شعرا ایک کمرے میں موجود تھے اور کچھ شعرا آن لائن اپنا کلام نذرِ سامعین کر رہے تھے۔ مشاعرے کی آن لائن مہمان خصوصی رافعہ ملاح نے سلام حسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ کہا کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنی جان کی قربانی پیش کرتے ہیں انہیں عام اصطلاح میں شہید کہا جاتا ہے‘ اس اعتبار سے نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ شہادتِ عظمیٰ کی اعلیٰ ترین مسند پر جلوۂ افروز نظر آتے ہیں۔ واقعۂ کربلا کو گزرے ہوئے ایک مدت ہوگئی مگر آج بھی یہ جرأت و شجاعت اور اسلام کی سربلندی کا بے مثال واقعہ زندہ و جاوید ہے پوری دنیا کے مسلمان اس واقعہ پر دل گرفتہ ہیں۔ آپؓ کی قربانی انسانیت کے لیے روشن چراغ ہے‘ آپ نے باطل نظریات پر کاری ضرب لگا کر ہمیں یہ سبق دیا کہ اصولوں کی خاطر کسی بھی قسم کی سودے بازی نہ کی جائے۔ اختر سعیدی نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ سرخرو ہوئے کیوں کہ آپ جانتے تھے کہ یزید نے اسلام کے نام پر جو حکومتی ڈھانچہ کھڑا کیا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے‘ آپؓ نے یزید کی بیعت نہیں کی بلکہ اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ ظہورالاسلام جاوید نے کہا کہ یزید نے حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں پر جو ظلم و تشدد کیا وہ تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی شان و عظمت کے بارے میں ہمارے رسول حضرت محمد مصطفیؐ نے فرمایا تھا کہ حسینؓ مجھ سے ہیں اور میں حسینؓ سے ہوں۔ نواسۂ رسول نے اسلام کی بقا کی خاطر صبر و جرأت کے ساتھ ایک ایسی روایت قائم کی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ محسن اسرار نے کہا کہ حضرت امام حسینؓہمارے رول ماڈل ہیں۔ آج ہر باضمیر شخص حسین کو مانتا ہے‘ ان کے کردار و عمل کو سلام پیش کرتا ہے۔ حسینی اصولوں پر عمل کرکے انسان سرخرو ہو سکتا ہے۔ اس مشاعرے کی نظامت رانا خالد نے کی جنہوں نے اپنے نظامتی فرائض کے علاوہ حضرت امام حسینؓ کے لیے کہا کہ کربلا کے واقعہ پر جس قدر غوروفکر کیا جائے اسی قدر اس کے اعلیٰ مطالب واضح ہوتے جاتے ہیں۔ مشاعرے میں سعید الظفر صدیقی‘ ظہور الاسلام جاوید‘ محسن اسرار‘ اختر سعیدی‘ سلمان صدیقی‘ راقم الحروف نثاراحمد‘ سلیمان عزمی‘ رانا خالد محمود‘ رفعیہ ملاح‘ عارف شیخ‘ یحییٰ سرور چوہان‘ علی کوثر اور عاشق شوکی نے کلام پیش کیا۔

حصہ