گزشتہ برس جب کراچی میں طوفانی بارشیں ہوئیں توشہر کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ہرطرف تباہی کے مناظر تھے، شہر مکمل طور پر ڈوب گیا تھا۔ ایسے میں ہمیں سڑکوں پر کوئی نظر نہیں آیا۔ نظر آئی تو صرف الخدمت اور اس کے سیکڑوں رضا کار جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر لوگوں کونہ صرف ریسکیوکر کے محفوظ مقام پر منتقل کیا بلکہ شہر کے متاثرہ علاقوں تک پہنچ کر ان آ باد یوں تک بارش کے پانی سے گزر کر خشک راشن، تینوں وقت کا کھانا اور پینے کا صاف پانی بھی پہنچایا۔
الخدمت نے گزشتہ چند برسوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں کے پیش نظر شہر کو آئندہ کسی بھی ممکنہ صورت حال سے بچانے کے لیے رواں برس ایک بڑا فیصلہ کیا،جس کے مطابق کہ شہر کے 12مقامات کا تعین کیا گیا۔ ریلیف سینٹرز قائم کیے اور ہر سینٹر کیلئے ایک ذمہ دار کا بھی تعین کیا ۔ان علاقوں میں سرجانی ،گلبرگ ،کورنگی ،ائرپورٹ،نیو کراچی ،شرقی ،غربی ،جنوبی ،وسطی ،ضلع ملیر ،قائدین اور الخدمت ہیڈ ا ٓفس شامل ہیں ۔
الخدمت نے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں استعمال ہونے والا سامان ان ریلیف سینٹرز کے ذمہ داران کے حوالے کر نے کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا ۔
تقریب بہادرآد کلب کراچی میں منعقد کی گئی۔ سامان میں واٹر بوٹ ،آگ بجھانے کیے آلات،لانگ بوٹ ،مختلف اقسام کے دستانے ،واٹر سوئمنگ جیکٹس،فرسٹ ایڈکٹس ،سیفٹی ہیلمٹ ،بیلچے ،کلہاڑیاں ،کدال ،مٹی اٹھانے والی ٹرالیاں، ہتھوڑے، ڈرل مشینیں، کٹرز،تین فوڈ ،واٹر کولرز،ہائی جین کٹس، رسیاں، رین سوٹ سمیت دیگر سامان شامل تھا۔یہ تمام وہ اشیا تھیں جو کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے درکار ہوتی ہیں ۔
الخدمت کے تحت منعقدہ اس خصوصی تقریب میں کے مہمان خصوصی پاکستان رینجرز سندھ کے ونگ کمانڈر کرنل مصور عباس تھے۔ چیف ایگزیکٹو الخدمت نوید علی بیگ، امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈووکیٹ ،ڈائریکٹر کمیونٹی سروسز قاضی سید صدر الدین ،یوسی چیئر مین جنید مکاتی، میجر عبد الواحد غوری، آغا خان کے سینئر فیکلٹی ممبر ڈاکٹر عظیم الدین، صنعت کار بابر خان، اربن پلانر توحید احمد اور زوہیب طاہر نے خطاب کیا جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی راجہ سلطان عارف ایگز یکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ، ڈائریکٹر آرفن کیئرپروگرام فاروق کاملانی، یوسف محی الدین اور دیگر ذمہ داران کے ساتھ والنٹیئرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کرنل مصور عباس نے الخدمت کی کاوشوں کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت اپنے کاموں کی وجہ سے کسی تعریف کی محتاج نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مشکل صورت حال میں جہاں امدادی کاموں کو بڑھ چڑھ کر کرنے میں رینجر زکا نام آتا ہے، وہاں دوسرا نام الخدمت کا ہوتا ہے ۔ کرنل مصور عباس نے کہا کہ ساکھ (Credibility ) اور وسائل (Resorces)کاایک جگہ ہونا مشکل ہوتا ہے۔ رینجرز کے پاس ساکھ (Credibility ) ہے۔ الخدمت کے پاس یہ دونوں چیزیں موجود ہیں ۔ رینجرز ہر جگہ پر موجود ہے اور کام کررہی ہے ۔انہوں نے امیدظاہر کی الخدمت آئندہ بھی اسی انداز سے کام کر ے گی۔
نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت زندگی کے 7شعبہ جات میں کام کر رہی ہے ۔اس کا ڈیزاسٹرمینجمنٹ کا شعبہ نہایت اہم شعبہ ہے ۔اس شعبے کے حوالے سے ہمیں لوگوں اور مخیر افراد کی جانب سے پذیر ائی مل رہی ہے ۔یہ نہایت اہم کام ہے جو ہم کر رہے ہیں ۔الخدمت نے ہمیشہ آگے بڑھ کر کام کر نے کی کوشش کی ہے ۔گزشتہ برس مون سون میں کراچی میں بڑی تباہی آئی تھی ،اسی کے پیش نظر الخدمت نے یہ فیصلہ کیا کہ شہر بھر میں 12مقامات پر یہ سامان اور آلات ہونے چاہئیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رضا کار ساز و سامان کے ساتھ پر وقت متاثرہ مقام پرپہنچ سکیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ نعمت اللہ خان جب ناظم کر اچی بنے تو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ انتظامیہ کو بلا کر انہوں نے پوچھا کہ کون کون سے شعبے سٹی گورنمنٹ میں ہیں ،ہمیں معلوم ہوا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا کو ئی شعبہ نہیں تھا۔ نعمت اللہ خان نے ڈیزاسٹر کا شعبہ بنایا ۔ان کی نظامت جانے کے بعد سے ان شعبے کا کوئی پتا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے یہ ایک المیہ تھا ۔ہنگامی حالات سے نمٹنے کیے لیے کو ئی آلات دستیاب نہیں تھے ۔
قاضی سید صدر الدین نے کہا کہ الخدمت نے کورونا کی وبا کے دنوں میں بھرپورکام کیے ۔24گھنٹے شہریوں کو آکسیجن سلنڈر مفت فراہم کیے گئے۔کسی سے ایک روپیہ بھی نہیں لیاگیا ۔اس سروس سے بڑی تعداد میں لوگ استفادہ کر چکے ہیں اور یہ سروس ابھی تک جاری ہے ۔
میجر عبد الواحد غوری نے کہا کہ ہنگا می حالات سے نمٹنے کیلئے یہاں رکھا گیا سامان دیکھ کر حیران ہوں کہ الخدمت ننے اتنے منظم انداز میں یہ کام مکمل کیا ۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لحاظ سے یہ معیاری اور عمدہ سامان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے کراچی پر برا وقت آئے،مگر اس کی تیاری بھی اچھی بات ہے ۔ہم سب الخدمت کے کاموں میں اس کے ساتھ ہیں ۔
ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ یہ الخدمت کا خاصا ہے کہ یہ مشکل وقت میں ہر جگہ پہنچتی ہے۔ الخدمت ناظم آباد میںڈائیگنو سٹک سروسز کو توسیع دے رہی ہے اسپتال جہاں ایم آرآئی، ڈیسکااورسی ٹی اسکین سمیت دیگر سہولتیں میسر ہوں ہوں گی۔جنید مکاتی نے کہا کہ مادہ پرستی کے دور میں کچھ لوگ اللہ کی راہ پر گامزن ہیں اور یہ اللہ کے بندوں کے لیے سوچتے ہیں اوران کے کام آتے ہیں۔ الخدمت کے پاس بڑی تعداد میں رضاکار ہیں۔ کوڈ19- میں الخدمت نے جو کام کیے ان کی مثال نہیں ملتی ۔
زوہیب طا ہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ بات محسوس کی ہے کہ الخدمت محبت اور اخلاص کے ساتھ کام کر تی ہے ۔یہ حکومت کے کرنے کے کام ہیں جو الخدمت کر رہی ہے ۔
توحید احمد نے کہا کہ الخدمت ڈیزاسٹرمینجمنٹ نے ریسکیو ریلیف کے کاموں کے لیے تمام 12مقامات کو وہاں کی ضروریات کو دیکھ کر منتخب کیا ہے۔ پہلی بار ایسا دیکھا ہے کہ کسی این جی او نے اتنے اچھے انداز میں تیاری کی ہو۔
بابر خان نے کہا کہ جب حکومتیں اپنا کام نہیں کرتیں تو اللہ کے بندے میدان میں آتے ہیں۔ میں الخدمت کو کئی دہائیوں سے کام کرتا دیکھ رہا ہوں اور یہ مشکل وقت میں کام کو چیلنج سمجھ کر کام کرتی ہے، یہی اس کی خوبی ہے۔
الخدمت نے اپنا کام تو بڑے اچھے انداز میں کیا ہے اور یہ کئی دہائیوں سے مسلسل کر تی آرہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مخیر حضرات اس کا دست و بازو بنیں۔ الخدمت کے کاموں میں اس کا بھر پور ساتھ دیں کیوں کہ یہ مختلف شعبہ جات میں لوگوں کی حقیقی خدمت کرنے میں مصروف ہے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ تقریب کے باقاعدہ آغازسے قبل قومی ترانہ پیش کیا گیا جسے لوگوں نے احترام کے ساتھ کھڑے ہو کر سنا جب کہ الخدمت کے تمام رضا کاروں نے حلف بھی اٹھا یا اور عہد کیا کہ وہ ہر مشکل گھڑی میں ملک وقوم کی خدمت کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے ۔