26اپریل کی رات اسلامی نظامتِ تعلیم سندھ کے ساتھی اقبال یوسف بھائی کی اہلیہ صبیحہ اقبال آپا کی تعزیت کے لیے حاضر ہوا۔ ابھی دو دن پہلے صبیحہ آپا کا انتقال ہوا تھا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔
صبیحہ آپا رکنِ جماعت تھیں، جماعت اسلامی زون کلفٹن برنس روڈ کی ناظمہ رہیں۔ جماعت میں بے شمار ذمے داریوں پر رہیں۔ لیکن ان کی اصل پرفارمنس ان کا تربیت یافتہ خاندان ہے۔ ان کی شادی 43 سال پہلے ہوئی تھی۔ ان کے سات بچے ہیں جن میں علما بھی ہیں اور ارکانِ جماعت بھی۔ ان کا ایک بیٹا برنس روڈ حلقے کا ناظم، دوسرا ضلع جنوبی کے دفتر میں ذمہ داریاں ادا کررہا ہے۔ ایک بہو جامعۃ المحصنات کی پرنسپل ہے۔ بیٹیاں بھی تحریک کے ساتھ اور داماد بھی۔16 پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں اسلامی جمعیت طلبہ، اسلامی جمعیت طالبات اور جمعیت طلبہ عربیہ کے زیر تربیت ہیں۔
صبیحہ آپا 2001ء میں برنس روڈ یو سی سے کونسلر بنیں، وہ ایجوکیشنل کمیٹی کی چیئرمین بھی تھیں۔ بابائے کراچی نعمت اللہ خان نے اپنے دور کے آغاز میں تعلیم کو خصوصی اہمیت دی اور کراچی بھر سے جن خواتین کونسلرز کو تعلیم کمیٹی کے لیے چنا گیا ان میں صبیحہ اقبال بھی شامل تھیں۔
انہیں خواتین کو جوڑنا خوب آتا تھا۔ بہادر اور جرأت مند ایسی کہ جب کراچی میں انتخابی جبر عروج پر تھا اور پرویزمشرف دور میں پولیس اور رینجرز کارروائی کرنے کو تیار نہ تھے تو رینجرز کے افسر کو جس پردہ دار خاتون نے چوڑیاں پیش کی تھیں وہ صبیحہ آپا تھیں۔
صبیحہ آپا کو ہیپاٹائٹس کے بعد جگر کا سرطان ہوا جو پورے جسم میں پھیل گیا۔ وہ رب کے حضور چلی گئیں، لیکن ان کی محنتوں کی فصل کل رات میرے سامنے ماشاء اللہ لہلہا رہی تھی۔
ان کے سارے بچے الحمدللہ ان کے لیے بڑا صدقۂ جاریہ ہیں۔ ان کا تعلق دلی برادری سے تھا لیکن بچوں کے رشتے انہوں نے برادری کے بجائے تحریکی بنیادوں پر کیے۔ میں ان کے بچوں کو دیکھتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ صبیحہ آپا کتنی خوش نصیب تھیں، لیکن یہ نتیجہ یکسوئی اور صبر آزما طویل محنت کے بغیر نہیں ملتا۔
اللہ رب العالمین صبیحہ آپا کی مغفرت کرے، ان کی تمام نیکیاں قبول کرے، آخرت کے تمام مراحل آسان کرے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، لواحقین کو صبر جمیل دے اور ہم سب کو اس مثالی صالح خاتون کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔