شہید محمد اسلم مجاہد کی شخصیت ایک ایسی ہم گیرشخصیت تھی کہ جو فرد ایک باران سے مل لیتا وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا۔میرے ان سے تعلقات اول روز سے ہی بڑے مثالی رہے ۔کونسلربننے کے بعد وہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن ہمارے اور ان سے تعلقات میں کوئی کمی نہیں آئی۔شہید مرزا لقمان بیگ کی شہادت کے بعد جماعت اسلامی کراچی نے ارکان کی آراء کے مطابق انھیں جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کا امیر مقرر کیا ۔بلاشبہ ان کا انتخاب بالکل درست فیصلہ تھا ۔خوف اور دہشت کے حالات میں اسلم مجاہد نے کورنگی لانڈھی میں مجاہدوں کی طرح کام کیا اور وہ بے خوف وخطر کورنگی لانڈھی کی گلی گلی میں دعوت کا پیغام لے کر پہنچے اور انھوں نے جماعت اسلامی کے کارکن کو حوصلہ فراہم کیا۔شہید مرزا لقمان بیگ کی شہادت پر اسلم مجاہداس وقت کے آئی سندھ رانا مقبول سے 12اکتوبر1999کو جب ان سے ملاقات کیلئے ان کے دفتر پہنچے تو دوران ملاقات ہی جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹ کر ٹیک اوور کر لیا تھا ۔آئی جی سندھ رانا مقبول کو ہماری ملاقات کے دوران بغاوت کی اطلاع ملی تو وہ بوکھلاہٹ میں میٹنگ ادھوری چھوڑ کر دفتر سے روانہ ہوئے اور ائرپورٹ پر گرفتار کرلئے گئے ۔ہماری اس ملاقات میں شہید محمد اسلم مجاہد کے ہمراہ میرے ساتھ ناظم نشرواشاعت قاسم جمال بھی ہمراہ تھے۔اسلم مجاہد نے آئی جی سندھ کو بلاخوف وخطر متنبہ کیا کہ ہمارے شہید امیر ضلع مرزا لقمان بیگ کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے ورنہ تم سب پر اللہ کا قہر نازل ہوگا۔اسی طرح اسلامی جمعیت طلبہ کے سوئیڈیش کالج میں پروفیسر کے قتل میں گرفتار طلبہ کی رہائی کیلئے ایس ایس پی ایسٹ راجہ عمر خطاب سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کی گرفتاری پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت کے کارکنان کو بے گناہ جھوٹے مقدمے میں حکومت نے پھنسایا ہے اوراب اس کا خمیازہ آئی جی سندھ رانا مقبول ودیگر اہلکار بھگت رہے ہیں ۔بے گناہ طلبہ کی گرفتاری اور انھیں جھوٹے مقدمے میں پھنسانا حکومت اور پولیس حکام کو مہنگا پڑھ گیا ہے ۔ایس ایس پی راجہ عمر خطاب شہید محمد اسلم مجاہد کی دیدہ دلیری پر حیران ہوکر انھیں دیکھ رہے تھے اور خاموشی کے ساتھ سر کو ہلاتے رہے ۔اسی طرح انصاری محلہ کھڈی ایریا کورنگی میں علاقے کی عوام جب جرائم پیشہ عناصر کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور سڑکوں پر نکل کر احتجاج کو نکلی تو اسلم مجاہد ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے ۔اس وقت کے ڈپٹی کمشنر ایسٹ خسروپرویز کے دفترمیں میٹنگ کے دوران اسلم مجاہد نے ڈی سی کے سامنے انصاری برادری کے ساتھ ہونے والے ظلم وذیادتی بیان کی اس پر ڈی سی نے فوری طور پر حفاظتی انتظامات کیے اور ان کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیا۔۔انصار برادری کے لوگ آج بھی شہید محمد اسلم مجاہد کے اس کارنامے اور ان کی خدمات کو یاد کرتے ہیں۔ اسلم مجاہد کی تنظیم پر بڑی گرفت تھی اور وہ مشاورت کے ساتھ کام کیا کرتے تھے ۔کورنگی لانڈھی کی عوام کا انھیں بڑا درد تھا اور علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے وہ چوبیس گھنٹے مصروف عمل رہتے اور دن کو دن نہیں سمجھتے اور رات کو رات نہیں سمجھتے ۔اسلم مجاہد کی کوششوں کے نتیجے میںکورنگی نمبر پانچ پر مرکزی لائبیری کے ساتھ رکن قومی اسمبلی محترمہ عائشہ منور کے ترقیاتی فنڈ سے دل کا ہسپتال قائم کیا گیالیکن بلڈنگ بن جانے کے باوجودیہاں عملہ ودیگر سازوسامان مہیا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اب تک صرف بلڈنگ قائم ہے ۔ڈی ایم سی کورنگی نے اب ٹیکس ڈیپارٹ کے عملے کو وہاں بٹھا دیا ہے ۔لیکن جس مقصد کے لئے یہ عظیم الشان عمارت قائم کی گئی وہ مقصد پورا نہیں ہوسکا ہے اور کورنگی لانڈھی کی عوام ایک اچھے دل کے اسپتال سے محروم ہے ۔جبکہ کارڈیو ہسپتال کی جانب سے لوہے کے کنٹینرز پر فرسٹ ایڈ کیلئے مراکز قائم کئے گئے ہیں ۔اس بلڈنگ کو اگر دل کے ہسپتال اوردل کے مریضوں کو فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کیلئے مختص کرلیا جائے تو یہ کورنگی لانڈھی کی عوام کی بڑی خدمت ہوگی اور شہید اسلم مجاہد کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔اسلم مجاہد نے اپنے کونسلری اور ایم پی اے شپ کے دور میں کورنگی لانڈھی کی عوام کی بے مثال خدمت کی ۔لوگ آج بھی انھیں یاد کرتے ہیں اور ان کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا ۔انھوں نے سعادت کی زندگی گزاری اور شہادت کی موت پائی ۔اسلم مجاہد ایک خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتے تھے وہ چاہتے تو با آسانی ڈیفنس ،کلفٹن میں رہائش اختیار کر کے پرسکون گزارتے لیکن انھوں نے اپنے عہد کو پورا کیااوروہ کورنگی لانڈھی کی عوام کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کرتے ہوئے شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوگئے ہیں ۔ان کی شہادت کو آج پندرہ سال کا عرصہ ہوا چاہتا ہے لیکن وہ آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔اسلم مجاہد نے جرات بہادر ی کی داستان رقم کی ہے۔انھوں نے اپنی جان تو دے دی لیکن ظلم کے آگے سر خم نہیں کیا ۔ان کی قربانی اور خدمات ہم سب کے لئے ایک روشن چراغ کی مانند ہیں۔ ان شاء اللہ شہید محمد اسلم مجاہد کا خواب اور ان کا مشن جلد پورا ہوگا اور اس ملک میں بابرکت اسلامی انقلاب برپا ہوکر رہے گا۔