مسلمانو!چلو اٹھو تمہیں غزہ بلاتا ہے
فلسطین کے مجاہد کا لہو آنکھوں میں آتا ہے
کہ ان سے ایک رشتہ ہے
لبوں پہ ایک نعرہ ہے، دلوں میں ایک کلمہ ہے
علم اونچا اٹھانا ہے، قدم آگے بڑھانا ہے
لہو کی بارشوں میں وہ گلابوں کی قطاریں ہیں
دھماکوں میں لرزتی نونہالوں کی پکاریں ہیں
نہتوں کے مقابل میں درندوں کی کچھاریں ہیں
یہ قبضہ ان کی دھرتی پہ کہیں اگے نہ بڑھ جائے
رگوں میں دوڑتا ہے جو لہو اپنا نہ جم جائے
چلو بڑھ کر صدا تو دو خموشی کے اندھیروں میں
کوئی زندہ نوا تو دو
اگر پہلا قدم اٹھے قدم پھر اٹھتے جاتے ہیں
اگر قطرہ برس جائے تو دریا بنتے جاتے ہیں
اگرچہ دور ہے غزہ، اگرچہ دل شکستہ ہیں
کہ ارض پاک میں اکثر کئی کے حال خستہ ہیں
خدا کی کبریائی کے ارادے پھر بھی پختہ ہیں
درود پاک پڑھ کے تم سلام عاجزانہ سے
کوئی شمع جلا لینا، کوئی آنسو گرا لینا
غزہ کے زخمی، پھولوں کالہو دل میں بسا لینا
تمہیں غزہ بلاتا ہے