حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک گنوار نے گائے طویلے میں باندھی ، شیر آیا اور گائے کو کھاپی کر وہیں بیٹھ گیا ۔ وہ گنوار رات کے اندھیرے میں اپنی گائے کو ٹٹولتا ہوا طویلے میں پہنچا اور اپنے خیال میں گائے کو بیٹھا پاکر شیر کے ہاتھ ، پیر پر ، کبھی پیٹھ پر اور پہلو پر اور کبھی نیچے ، کبھی اوپر ہاتھ پھیرنے لگا ۔ شیرنے اپنے جی میں کہا کہ اگر ذرا بھی اجالا ہوتا تو اس کا پتا پھٹ جاتا اور دل خون ہوجاتا ، یہ اس قدر گستاخانہ جو مجھے کھجاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے گائے سمجھ رہا ہے ۔ حق بھی یہی کہتا ہے کہ اے فریب خوردہ اندھے تو نہیں جانتا کہ میرے نام سے طور چکنا چور ہوگیا تھا ، تو نے تقلیدی طور پر اپنے ماں باپ سے خدا کا نام سنا ہے تحقیق کے ساتھ اس سے واقف ہوجائے تو طور کی طرح تو بھی بے نشان و بے جا ہوجائے ۔