ادبی تنظیم اردو دہلیز نے ڈاکٹر اقبال پیرزادہ کے اعزاز میں ایک تقریب سجائی جس کے دوسرے دور میں مشاعرہ بھی ہوا۔ پروگرام کی مجلسِ صدارت میں پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی اور رونق حیات شامل تھے۔ اختر سعیدی‘ حنیف عابد اور سخاوت علی نادر مہمانان خصوصی تھے۔ نسیم شیخ نے نظامت کرنے کے علاوہ خطبۂ استقبالیہ میں کہاکہ ہم شہرِ اردو کراچی میں زندہ ہیں۔ دبستان کراچی اس وقت ادبی سرگرمیوں میں بے حد فعال ہے اس وقت اس شہر میں ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں کئی ادبی پروگرام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزنامہ جسارت کی انتظامیہ قابل مبارک باد ہے کہ وہ جسارت سنڈے میگزین میں ادبی خبریں لگا رہی ہے یہ اس اخبار کی علم دوستی کا ثبوت ہے جس کے ایڈیٹر شاہنواز فاروقی ہیں جو کہ معروف صحافی‘ شاعر اور محقق ہیں۔ پروفیسر سعید نقوی نے ڈاکٹر اقبال پیرزادہ کے بارے میں کہا کہ ان کا پہلا شعری مجموعہ تراشیدہ حرف‘‘ اور دوسرا شعری مجموعہ ’’کاغذ پر ماہ و سال‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے لب و لہجے سے اپنی شناخت بنائی ہے جس کے سبب یہ آج بہترین غزل گو شعرا کی صف میں شامل ہیں۔ اس موقع پر اختر سعیدی نے ڈاکٹر اقبال پیرزادہ کو منظوم خراج تحسین پیش کیا جس میں ڈاکٹر اقبال کی شخصیت اور فن پر سیر حاصل اشعار شامل تھے۔رونق حیات نے کہا کہ اقبال پیرزادہ ایک قادر الکلام شاعر ہیں۔ ان کی شاعری میں زندگی رواں دواں ہے ان کی مکالماتی غزلیں تو خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ میں بے شمار خوبیوں موجود ہیں یہ 1976ء سے شاعری کر رہے ہیں انہوں نے کیفے ادب کے نام سے ٹی وی پر بھی پروگرام کیے ہیں۔ اردو دہلیز آج ان کے ساتھ شام منا رہی ہے ۔ہمیں اچھے قلم کاروں کی قدر کرنی چاہیے اردو کی ترقی کا سفر جاری ہے ہم سب اس میں شریک ہیں‘ ہر شخص اپنے حصے کا کام پورا کرے تو بہت جلد اردو زبان پاکستانی بیانیہ میں تبدیل ہو سکتی ہے جب تک ہم اپنا قومی تشخص بحال نہیں کریں گے ہم کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اردو دہلیز کے کنوینر سید شائق شہاب نے کہا کہ ان کی تنظیم کے منشور میں یہ بات شامل ہے کہ ہم اپنے اچھے قلم کاروں کے لیے پروگرام ترتیب دیں اس سے پہلے بھی ہم نے یہ کام کیا تھا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ اس مشاعرے میں صاحبان صدر‘ مہمانان خصوصی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ جن شعرا نے کلام نذر سامعین کیا ان میں آصف رضا رضوی‘ اختر سعیدی‘ راقم الحروف نثار احمد‘ سعد الدین سعد‘ سہیل شہزاد‘ تنویر سخن‘ نظر فاطمی‘ احمد سعید خان‘ عاشق شوقی‘ یاسر سعید صدیق‘ علی کوثر‘ واحد رازی اور شائق شہاب شامل تھے۔ تلاوت کلام مجید کی سعادت نظر فاطمی نے حاصل کی اور واحد رازی نے نعت رسولؐ پیش کی۔ صاحبِ اعزاز ڈاکٹر اقبال پیرزادہ نے اپنے اشعار سنانے سے قبل کہا کہ ہم اس وقت ایک مشکل دور سے گز رہے ہیں ہم پر آزمائشیں آرہی ہیں ہمارے دشمن ہمیں مٹانا چاہتے ہیں۔ ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم متحد ہو کر دشمنوں کا سامنا کریں۔