رمضان میں اسلامی ممالک کی ثقافت

350

دیگر مذاہب میں جس طرح کچھ مہینے خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اسی طرح رمضان اہلِِ اسلام کے لیے علیحدہ حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام میں ماہِ صیام کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت انبیائے کرامؑ پر۔ یہی وجہ ہے کہ عالمِِ اسلام رمضان کی آمد سے قبل باقاعدہ اہتمام کرتا ہے۔ رمضان المبارک کا استقبال مختلف ممالک اپنے رسوم و رواج اور طریقوں سے کرتے ہیں۔ بلاشبہ رمضان کی پُرنور ساعتیں مسلمانوں کے لیے رحمت اور خوشی کا باعث ہوتی ہیں، اس لیے امتِ مسلمہ دنیا بھر میں اپنی روایات کے مطابق ماہِ مقدس کو مناتی ہے۔ مختلف خطوں میں دل چسپ اور انوکھے انداز اپنائے جاتے ہیں۔ قارئین کی دل چسپی کے لیے چند مسلم ممالک کی روایات اور علاقائی ثقافت کا تذکرہ یہاں کیا جارہا ہے۔
سعودی عرب:
سودی عرب میں ماہِ صیام کا منفرد طریقے سے استقبال کیا جاتا ہے۔ رمضان سے قبل ہی ’’رمضان خیموں‘‘ کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوچکی ہیں۔ لوگ گھروں اور دکانوں پر فانوس کا بلب لگا کر خصوصی انتظامات کرتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ دکھائی دے۔ مکہ مکرمہ میں ایک خاص رسم بھی عام ہے جس میں کچھ افراد کے ذمے یہ کام لگایا جاتا ہے کہ وہ سحرکے وقت فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگائیں تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہ ہوسکا ہو تو روشنی سے جاگ جائے۔ ان افراد کو اگرچہ کوئی تنخواہ نہیں ملتی لیکن رمضان کے آخر میں لوگ تحائف دے کر تشکر کا اظہار کرتے ہیں۔
ترکی:
ترکی میں بھی رمضان المبارک میں نہایت جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ سحری اور افطار کے لیے مختلف انداز وہاں کی ثقافت کا حصہ ہیٖں۔ ترکی میں ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کی روایت موجود ہے۔ ڈھول بجانے والے عہدِ عثمانی کا لباس پہن کر لوگوں کو جگاتے ہیں۔ افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کردی جاتی ہیں جو صبح سحری تک جلتی ہیں۔
ترکی ’’مساجد کا ملک‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رمضان کے چاند کے ساتھ ہی مسجدوں کو جلتے بجھتے قمقموں سے سجا دیا جاتا ہے جس سے مینار مزید واضح ہو جاتے ہیں۔ خوب صورت ترین پہلو یہ ہے کہ ان روشنیوں کی مدد سے پیغامات لکھے جاتے ہیں جس کا مقصد ایثار و قربانی کے فلسفے کو اجاگر کرنا ہے۔ روشنیوں کے سبب یہ پیغام واضح اور دور سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
مصر:
مصر میں توپ داغنے کی منفرد روایت مقبول ہے جو کہ باقاعدگی سے منائی جاتی ہے۔ سحری اور افطار کے اوقات میں توپ چلا کر سحری کے اختتام اور افطار کا اعلان کیا جاتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ توپ گولے نہیں پھینکتی بلکہ صرف آواز پیدا کرتی ہے، تاہم اب کچھ ملکوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے اس کی جگہ آواز کے بم نے لے لی ہے۔ یہ رسم مصر کے علاوہ مشرق وسطیٰ کی کئی ریاستوں میں بھی ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک کے دوران چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین روشن کرنا مصر کی قدیم روایتوں میں شامل ہے۔
مراکش:
مراکش میں انوکھے انداز سے ماہِ مبارک کا استقبال اور اسے وداع کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک شخص کو خاص طور پر ذمہ داری دی جاتی ہے جو بگل بجاکر ماہِ صیام کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔
انڈونیشیا:
انڈونیشیا میں ماہِ صیام کا استقبال منفرد انداز سے کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی لوگ غسل کرتے ہیں۔ غسل کے ساتھ اس بات کا عہد ہوتا ہے کہ بالکل اسی طرح وہ خود کو بھی گناہوں سے پاک کرلیں گے۔
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مختلف تقریبات کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ ساز بجانے والے افراد گروپ کی شکل میں گلیوں میں نکل آتے ہیں اور ڈھول بجا کر جذباتی گیت گاتے ہیں، جس کا مقصد لوگوں میں دوسروں کے لیے قربانی کا جذبہ بیدار کرنا ہوتا ہے۔
فلسطین:
کئی عشروں سے اپنی بقا کی جنگ لڑتے فلسطینی رمضان المبارک کا استقبال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ چاند نظر آتے ہی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زبردست آتش بازی سے آسمان پر رنگ و نور پھیلا دیتے ہیں۔ یہ اس بات کا اعلان اور عہد ہوتا ہے کہ اس مقدس ماہ کو نئی توانائی حاصل کرنے کا ذریعہ بنائیں گے جو کہ نئی امنگ اور حوصلے کے ساتھ آزادی کی جدوجہد میں مددگار ثابت ہوگی۔ ماہِ صیام کی آمد سے قبل ہی باقاعدہ طور پر تیاریاں شروع کردی جاتی ہیں۔ ہر طرف الگ ہی چہل پہل اور رونق دکھائی دیتی ہے۔ بیت المقدس میں خاص طور پر شہر کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش کا انتظام کیا جاتا ہے، جس کے لیے نہ صرف لوگ اپنی مدد آپ کے تحت گلیوں، محلوں، گھروں اور مساجد کی صفائی میں مصروف نظر آتے ہیں بلکہ شہر کی سرگرم کمیٹیاں بھی جت جاتی ہیں۔ بیت المقدس کی اہمیت کے پیش نظر اسے قمقموں اور چراغوں کے ذریعے مزید خوب صورت بنایا جاتا ہے تاکہ باہر سے قبلۂ اوّل کا رُخ کرنے والے شہر کی تاریخ کے ساتھ ساتھ اس کی خوب صورتی سے بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔
سوڈان:
سوڈان میں بھی دوسرے ممالک کی طرح رمضان کی مخصوص روایات سرانجام دی جاتی ہیں۔ مکہ مکرمہ کی طرح یہاں بھی سحری میں جگانے کے لیے اسلامی طریقۂ کار اپنایا جاتا ہے۔ خاص افراد گلیوں میں فانوس اٹھائے چکر لگاتے ہیں تاکہ کوئی سحری سے محروم نہ رہ جائے۔ ان افراد کے ساتھ ایک بچہ بھی ہوتا ہے، جس کے پاس اُن افراد کی فہرست ہوتی ہے جنہیں سحری میں اٹھانا ہوتا ہے۔

حصہ