کہاوتیں جن میں جانور کے نام آتے ہیں
کوئی فقرہ یا جملہ جو زندگی کے بارے میں حقیقی رویے کو جامع انداز میں بیان کرے اور ہر خاص و عام اس فقرے کو استعمال کرنے لگیں کہاوت کہلاتا ہے۔ کہاوت اور محاورے کسی بھی قوم کی تہذیب کے آئنہ دار ہوتے ہیں۔
ذیل میں ہم چند ایسی کہاوتیں تحریر کر رہے ہیں جن میں جانوروں کے نام آتے ہیں۔
٭وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ لڑایا کرتے تھے۔
٭ گھر کی مرغی دال برابر۔
٭چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں۔
٭کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھلا بیٹھا۔
٭آنکھیں پھیرے طوطے کی سی باتیں کرے مینا کی سی ۔
٭ مور ناچتا ہے جب اپنے پائوں دیکھتا ہے رودیتا ہے۔
٭ جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا۔
٭ آدھا تیتر آدھا بیٹر۔
٭اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئیں کھیت۔
٭ مرغ کی ایک ہی ٹانگ۔
٭اپنے منہ میاں مٹھو۔
٭ دکھ جھلیں بی فاختہ کوے انڈے کھائیں۔
٭٭٭
پہیلی
ہتی ہے وہ جال بچھائے
خود نہیں تھکتی سب کو تھکائے
رہتی ہے وہ جال بچھائے
خود نہیں تھکتی سب کو تھکائے
اس پہیلی جواب اسی ہی صفحے پر تلاش کریں