صاف گوئی

192

سلطان بایزید ترکوں کا ایک بہت مشہور بادشاہ گزرا ہے۔ وہ بہت دلیر اور انصاف پسند تھا۔ صوم و صلوٰۃ کا بھی پابند تھا۔ مگر نماز باجماعت نہیں پڑھتا تھا۔ اسی کے دور کا ایک واقعہ ہے۔
ایک بار جج کی عدالت میں ایک مقدمہ پیش ہوا۔ اس میں ایک فریق کی طرف سے سلطان خود گواہ تھا۔ عدالت کے جج مولانا شمس الدین تھے۔ یہ روم کے رہنے والے، اور شریعت کے بہت پابند تھے۔
سلطان گواہی کے لیے حاضر ہوا۔ مولانانے اس کی شہادت منظور کرنے سے انکار کر دیا۔ سلطان خود بھی منصف تھا، اور جج کی انصاف پسندی سے بھی واقف تھا۔ اس لیے ان کے اس رویے پر خفا تو نہ ہوا۔ البتہ انکار کا سبب دریافت کیا۔
مولانا بولے:
’’شریعت کی رو سے ان لوگوں کی گواہی معتبر نہیں جو باجماعت نماز ادا نہیں کرتے۔ اب آپ خود سمجھ سکتے ہیں، کہ آپ کی شہادت کیوں ردکر دی گئی۔‘‘
سلطان پر اس بات کا بڑا اثر ہوا۔ اس کے بعد وہ نہایت مستعدی سے جماعت کی پابندی کرنے لگا۔

حصہ