یہ ایک خوب صورت پہاڑی علاقہ تھا۔ دسمبر کے شروع سے ہی یہاں شدید برف باری ہوجاتی ہے۔ دسمبر کی ایک شام ہر طرف برف ہی برف تھی مگر یہ خوب صورت منظر دیکھنے کے لیے وہاں پر کوئی موجود نہ تھا۔ شدید برف باری کی وجہ سے ہر کوئی اپنے گھر میں بند تھا۔ ایک مکان کی شیشے والی کھڑکی سے سارا اپنے ابو کے ساتھ یہ خوب صورت منظر دیکھ رہی تھی کہ اچانک اس کی نظر ایک چڑیا پر پڑی جو جنگلے پر بیٹھی سردی سے ٹھٹھر رہی تھی۔ سارا نے جب اس چڑیا کو دیکھا تو سارا کو چڑیا پر بہت ترس آیا اور پھر اگلی ہی صبح سارا نے اپنے بابا جان سے بات کی۔
’’بابا کل جب ہم برف گرتے ہوئے دیکھ رہے تھے تو وہاں جنگلے پر بیٹھی ایک چڑیا سردی سے ٹھٹھر رہی تھی۔ بابا جان کیوں نہ ہم اس چڑیا کے لیے گھر بنائیں؟ سارا کے بابا جان سارا کی بات سن کر بہت خوش ہوئے۔ پھر انھوں نے چڑیا کے لیے لکڑی کا ایک گھر بنایا اور جنگلے پر بانس کی مدد سے گھر اونچا کرکے لگادیا۔ چڑیا سامنے درخت پر بیٹھی یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی سارا اور اس کے بابا جان اپنا کام ختم کرکے اپنے گھر چلے گئے تو چڑیا پُھر سے اُڑی اور لکڑی کے اس گھر میں جا کر بیٹھ گئی۔ وہ اپنے پَر پھڑپھڑا کر خوشی سے چوں چوں کرنے لگی۔ سارا اور اس کے بابا جان کو ایسے لگا جیسے انھیں دعائیں دے رہی ہو۔ ان کی یہ چھوٹی سی نیکی چڑیا کے لیے بہت بڑی رحمت بن گئی تھی۔ چڑیا کو خوش دیکھ کر وہ دونوں بھی مسکرا دیے اور آتش دان کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔