دلیری

228

پیارے نبیؐ کے زمانے کا ذکر ہے۔ آپؐ ہجرت کرکے مدینے جا چکے تھے۔ مگر دشمن وہاں بھی چین سے نہ رہنے دیتے تھے۔ ایک سال دشمنوں نے بہت بڑی فوج تیار کی اور مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔ ادھر مسلمانوں نے بھی جنگ کی تیاری شروع کی۔ مرد عورتیں اور بچے سب دین کے فدائی تھے۔ سبھی بڑھ بڑھ کر اپنے آپ کو پیش کرنے لگے۔ مگر حضورؐ نے بچوں کو یہ کہہ کر رخصت کر دیا کہ ابھی تم بچے ہو، جب بڑے ہو جائو گے، اس وقت جہاد کرنا۔
بچوں میں ایک کا نام رافع تھا۔ اس کو حضورؐ نے یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ’’تمہارا قد ابھی چھوٹا ہے‘‘۔
رافع کو جہاد میں شریک ہونے کا بہت شوق تھا۔ وہ یوں بھی تھا بڑا ذہن، فوراً ایک ترکیب سوجھی۔ حضورؐ کے سامنے آیا پنجوں کے بل کھڑا ہو گیا اور اونچا ہو کر کہنے لگا۔
’’یا رسول اللہ! میں تو بڑا ہوں، میں اپنی تلوار سے دشمنوں کا خاتمہ کردوں گا۔‘‘
پیارے نبیؐ نے بچے کا شوق دیکھ کر اسے فوج میں بھرتی کر لیا۔ اتنے میں ایک اور لڑکا جس کا نام سمرہ تھا۔ آگے بڑھ کر کہنے لگا۔
’’یا رسول اللہ! مجھے بھی فوج میں شامل کر لیجیے۔ لڑائی تو طاقت سے ہوتی ہے۔ اور میں رافع سے زیادہ طاقت ور ہوں، قد چھوٹا ہونے سے کیا ہوتا ہے۔ رافع سے کشتی کراکے دیکھ لیجیے۔‘‘
حضورؐ نے سمرہ کی یہ بات منظور فرمائی۔ دونوں میں کشتی ہوئی۔ سمرہ نے رافع کو پچھاڑ دیا۔ اب تو وہ بھی اسلامی فوج میں بھرتی ہو گیا۔
اللہ ان بہادروں سے راضی ہو!۔

حصہ