غزل

186

مسافر کو رستہ کوئی کیا دکھائے
ڈھلے شام،ہر سو اندھیرا جو چھائے
کسی کو وہ کیسے یقیں پھر دلائے
وفا کا صلہ بے وفائی جو پائے
وہ بہرا ہے اُس کو کوئی کیا بلائے
کہ جس کو کسی کی صدا ہی نہ آئے
ہر اک باغباں کی تمنا یہی ہے
خزائوں کا موسم کبھی بھی نہ آئے
اُسے ازکیٰ اپنا بھلا کیسے کہہ دوں
جسے نام تک میرا لینا نہ آئے

بیوٹی ٹپس

چہرے پر وقتاً فوقتاً دانے نکلنے، اور جاتے ہوئے چہرے پر ناپسندیدہ نشانات چھوڑ جانے سے آج کل چکنی جلد کے حامل تقریباً سب ہی نوجوان پریشان نظر آتے ہیں۔ اس مصیبت سے نجات حاصل کرنے کے لیے اپنی جلد کا خیال رکھتے ہوئے اس بیوٹی پلان پر باقاعدگی سے عمل کیجیے: سب سے پہلے اپنے چہرے کو دھو لیجیے، اس کے بعد ملتانی مٹی میں لیموں کا رس اور عرقِ گلاب ملا کر پیسٹ بنا لیں، اور چہرے پر لگالیں۔ اگر ضرورت محسوس کریں تو اس مکسچر میں کچا دودھ اور صندل کا برادہ بھی شامل کرسکتے ہیں۔ خشک ہو جانے کے بعد چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔

حصہ