شایان اور اس کے چوزے

290

شایان کئی دنوں سے اپنی امی سے ضد کر رہا تھا کہ امی میری چھٹیاں ہیں مجھے چوزے پالنے ہیں۔دیکھئے ناں! میرے دوست علی کے پاس بھی اتنے سارے چوزے ہیں ۔وہ ان کے ساتھ کھیلتا ہے۔اسے کتنا مزہ آتا ہے۔میں بھی چوزے پالوں گا۔
آج کی ضد کے بعد گویا امی نے بھی ہار مان لی اور اس کو چوزے خریدنے کی اجازت مل گئی۔صبح سے شام تک شایان نے بے قراری سے انتظار کیا اور شام ہوتے ہی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ بازار جا کر دو پیارے پیارے رنگ برنگے پروں والے ننھے منے چوزے لےکر آگیا۔
مگر شایان کی یہ دلچسپی زیادہ دنوں تک قائم نہ رہ سکی۔آج کل وہ محلے میں شام کو کرکٹ کھیلنے میں زیادہ دلچسپی لینے لگااور صبح اپنے گھر میں ہی بولنگ کرنے کی مشق کرتا۔اس کی امی اکثر اسے کہتی بیٹا یہ بے زبان جانور اور ہیں۔ ان کا خیال کرنا تمہارا فرض ہے مگر شایان سنی ان سنی کر دیتا۔
سردیوں کا موسم شروع ہوچکا تھا۔ رفتہ رفتہ ٹھنڈ بڑھتی جا رہی تھی ۔ایک دن کیا ہوا کہ شایان نے چوزوں کا پنجرہ کھلی جگہ چھوڑ دیا ۔صبح اس کی امی نے اٹھ کر جو دیکھا تو رات کوہلکی بارش کی وجہ سے سے پنجرہ بھیگا ہوا تھا ۔دونوں چوزے سردی سے کانپ رہے تھے۔امی یہ سب دیکھ کر پریشان ہوگئیں۔ انھوں نے جلدی سے شایان کو آواز دے کر بلایا۔ کہا۔ دیکھو تمہارے چوزوں کو کیا ہو گیا ہے ۔شایان نےجو یہ منظر دیکھا تواس کو بھی پریشانی ہوئی۔ اس نے چوزوں کو پنجرے سے باہر نکالنا چاہا تو وہ باہر نہیں آئے جب اس نے ان کو دانہ ڈالا تو انھوں نے دانہ بھی نہیں کھایا۔اس نے روہانسے ہوتے ہوئے اپنی امی سے کہا۔ امی انہیں کیا ہو گیا ہے ۔امی نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا۔تمہیں پتا ہے جب کسی جانورکو گھر میں لاتے ہیں ۔ تو ان کا بہت زیادہ خیال کرنا ہوتا ہے اور اگر ان کا خیال نہ کیا جائےتو اللہ تعالی گناہ دیتا ہے اور ناراض ہو جاتا ہے۔شایان نے چوزوں کی یہ حالت جو دیکھی تو اب تو اس کی آنکھوں سے موٹے موٹےآنسو بہنے لگے۔ چوزے مرنے کے قریب لگ رہے تھے۔اسے اللہ میاں سے بھی بہت ڈر لگ رہا تھا کہ وہ مجھ سے ناراض نہ ہو جائیں۔پھر مجھے گناہ ملےگا۔
خیر شایان کی امی نے کہا۔ چلو اب ان کا خیال کرتے ہیں انہوں نے اور شایان نے مل کر چوزوں کو پنجرے سے باہر نکالا۔ پہلے پنجرے کو اچھی طرح خشک کیا چوزوں کو دھوپ میں بٹھایا ۔ شایان چوزوں کی وجہ سے بہت پریشان رہا ۔رات کو بھی اس نے رو رو کر نماز پڑھ کر دعا مانگی کہ اے اللہ مجھے معاف کر دے۔ اب میں چوزوں کا بہت خیال کروں گا ۔رات کو شایان نے پنجرے کو گرم جگہ رکھا۔ صبح دیکھا تو چوزے دوبارہ سے بہتر ہوگئے تھے۔اس نے اللہ تعالی کا بہت شکر ادا کیا ۔اسے اپنی امی کی کہی ہوئی بات سمجھ آ گئی تھی کہ بے زبان جانوروں پر رحم کرنا چاہیے۔

حصہ