(جماعت: سوم، عثمان پبلک اسکول سسٹم)
محمد علی ایک اچھا بچہ ہے۔ وہ کشمیر میں رہتا ہے۔ اس کے پانچ دوست ہیں۔ ان کو مجاہد بننے کا بہت شوق ہے۔ اس لیے وہ سب مجاہدین سے ٹرینگ لیتے ہیں۔
آج جب محمد علی گھر سے نکلا تو بھارتی فوجیوں نے اس کو گھیر لیا اور اسے بےہوش کر کے لے گئے۔ یہ منظر اس کے دوست دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے اپنے دوست کو مشکل میں دیکھا تو اس کی مدد کرنے کا سوچا۔ اور بھارتی فوجیوں کا پیچھا کر تےہوئے ان کے اڈے کے قریب جھاڑیوں میں چھپ گئے۔ بھارتی فوجی محمد علی کو اڈے کے اندر لے گئے۔ محمد کے دوست اس کو بچانے کا منصوبہ بنانے لگے ۔
احمد:’’ہمیں کسی بڑے کو بتانا چاہیے؟‘‘
زبیر:’’اتنی دیر میں تو ہمارے دوست کی جان چلی جائے گی‘‘۔
قاسم: ’’ہم جو کریں گے وہ خود کریں گے۔‘‘
مصطفیٰ: ’’ میرے پاس ایک منصوبہ ہے۔‘‘
بلال: ’’ہمیں بھی بتاؤ‘‘۔
مصطفیٰ نے سب کو اپنا منصوبہ بتایا… سب نے مل کر کہا ہم اس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مصطفیٰ نے جیب میں رکھی ماچس کی ڈبیہ نکالی اور جھاڑیوں میں آگ لگا دی اور بھاگ کر اڈے کے پیچھے چھپ گئے ۔ بھارتی فوجیوں نے آگ کی بدبو سونگھی تو بھاگ کر اڈے سے باہر آئے ۔پانچوں اڈے کے پچھلے دروازے سے اڈے کے اندر گئےاور محمد علی کے ہاتھ پاؤں کی رسیاں کھولیں اور ان کے اسلحے کے پاس گئے۔
قاسم نے کہا ہم ان کے اسلحے میں بھی آگ لگا دیتے ہیں ۔مصطفیٰ نے آگ لگائی اور سب دوست پچھلی طرف سے بھاگ گئے۔ بھارتی فوجیوں نے جب بارود کی بدبو سونگھی توبھاگے بھاگے اڈے میں آئے تو انہوں نے دیکھا محمد علی نہیں ہے اسی دوران دھماکہ ہوا اور سارے بھارتی فوجی مر گئے ۔
دور محمد علی اور اس کے دوستوں نے دھماکہ کی آواز سنی تو سب نے مل کر نعرۂ تکبیر لگایا۔ اللہ اکبر