5 سالہ پیارا سا طلحہ اپنی من موہنی سی چھوٹی بہن اسماء کو کھیل کے لیے بلا رہا تھا۔ اسماء نیا نیا بولنا سیکھ رہی تھی اور طلحہ کو اسے نئے لفظ سکھانے میں بڑا مزہ آتا تھا، کھیل شروع ہو چکا تھا۔
’’بولو ال حمد للہ‘‘۔ طلحہ نے کہا۔ اسماء نے دہرایا ال حمد للہ۔ ’’اسماء کی آنکھیں کہاں ہیں؟‘‘ طلحہ نے پوچھا۔ ’’یہاں‘‘، اسماء نے اپنی آنکھوں کو چھوا۔ آنکھوں کے لیے بولو۔ الحمدللہ۔ ’’اسماء آنکھوں سے دیکھتی ہے۔ آسمان، بادل، درخت، پرندے۔‘‘ طلحہ نے کمرے کی کھڑکی سے پردہ ہٹا کر ہاتھ کے اشارے سے اپنی بہنا کو باہر کا نظارا دکھایا۔ اس سب کے لیے بولو الحمدللہ۔ طلحہ گنگنایا۔ الحمدللہ۔ اسماء نے اپنی معصوم سی آواز میں دہرایا۔
’’تمہیں پتاہے اسماء پیارے رسول خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ الحمدللہ کہنا میزان کو بھر دیتا ہے۔ طلحہ اب کمرے میں لگے وائٹ بورڈ پر میزان بنانے لگا تھا۔ طلحہ کے ڈرائنگ کے شوق کی وجہ سے امی ابا نے بچوں کے کمرے میں دیوار پر وائٹ بورڈ لگا رکھا تھا۔
اسماء ننھے منے قدموں پر لڑکھڑاتی وائٹ بورڈ تک آن پہنچی تھی۔ اس نے تصویر پر ہاتھ رکھا اور بولی ’’میزان‘‘۔ سنو اسماء! ’’یہ آسمان، زمین ان میں موجود سب کچھ درخت، جانور، پہاڑ، آسمان، سمندر اور سب کچھ میزان کے ایک پلڑے میں سما جاتا ہے۔ یہ اتنی بڑی ہے۔ طلحہ اب کھیل کھیل میں پروفیسر بنا ہوا تھا۔ اسے آج اسکول میں پڑھایا گیا حدیث کا سبق یاد تھا۔
اسماء دلچسپی سے بھائی کی ڈرائنگ دیکھ رہی تھی۔ ’’بولو الحمدللہ۔‘‘ طلحہ نے کہا تو اسماء بولی، ’’الحمدللہ۔‘‘ ’’بچوں کے الحمدللہ کہنے پر الحمدللہ۔‘‘ امی جان جو بچوں کے دلچسپ کھیل سے مسلسل محظوظ ہو رہی تھیں خوشی سے بولیں۔ ویسے امی جان الحمدللہ کا مطلب کیا ہے؟ طلحہ نے معصومیت سے پوچھا تو امی جان ہنستے ہوئے کہنے لگیں ’’واہ رے ننھے پروفیسر یہ بھی خوب رہی۔ پھر بچوں کو بتانے لگیں۔ ’’الحمدللہ کا مطلب ہے سب تعریف سب شکر اللہ کے لیے ہے اورہمیں ہمیشہ خوش رہنا ہے اور خوشی خوشی اچھے کام کرنے ہیں۔‘‘ ’’اس لیے بولو الحمدللہ‘‘ امی جان نے پیار سے کہا تو بچوں نے بھی مل کر کہا۔ الحمدللہ۔