خزاں کے موسم کے زرد پتو!۔
یہ کیا سماں ہے؟
تمہارا پژمردہ زرد چہرہ
جدائیوں کا عَلم اٹھائے
جگر پہ داغِ ہجر سجائے
یوں ڈالیوں سے اتر رہے ہو!
زباں پہ چپ کی مہر لگا کر بکھر رہے ہو
کسی کے پائوں کی دھول بن کر
کسی کے رستے کی خاک بن کر
وہ شاخِ گل سے وفا کے انمول عہد و پیمان سبھی بھلا کر
اور اپنے ماتھے پہ فتح دل کا نشاں سجا کر
خود اپنے ہاتھوں سے لکھ کے الفت کی داستاں کو
مٹا مٹا کر
جلا جلا کر
کہاں چلے ہو؟ یہ کیا سماں ہے؟
یہی خزاں ہے؟
یہ غم کا موسم، عجیب موسم
کسی کی فرقت میں چپکے چپکے نوحہ خواں ہے
اداس آنکھوں، آزردہ چہرے کا ترجماں ہے
میرے دکھوں کا بھی ترجماں ہے