نئے عیسوی سال کے آغاز پرہی معروف سماجی میڈیا پلیٹ فارم ’واٹس ایپ‘کے بارے میں بھرپور پروپیگنڈامہم چل گئی۔ فیس بک کی ملکیت میں معروف میسجنگ سروس واٹس ایپ نے اپنے 2 ارب سے زیادہ صارفین کواپنی رازداری کی شرائط میں کچھ ایسی تبدیلیوں کا اعلان کیاجو متنازعہ صورت اختیار کر گئی۔اس کے لیے انہوں نے صارفین کی اجازت کے لیے ایک میسیج بھی بھیجا جس نے بڑی تعدادمیں لوگوں کو سوچنے پرمجبور کیا۔واٹس ایپ نے اپنے صارفین کو یہ پالیسی سمجھانے کی کوشش ہی کی تھی کہ اُس کی من پسند تشریحات دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئیں۔یورپ سے باہر کے صارفین جو 8 فروری سے قبل نئی شرائط کو قبول نہیں کرتے ہیں، انہیں بتایا گیا کہ میسجنگ ایپ سے منقطع کردیا جائے گا۔بس پھر کیا تھادھڑا دھڑ شیئرنگ ہوئی اور کسی نے اُس پالیسی کو وضاحت سے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ان کو فیس بک کے ساتھ بہتر طور پر صارفین کو جوڑے رکھنے میں مدد ملے گی، لیکن ٹیکنالوجی کے ماہرین نے واٹس ایپ کی نگرانی کے ساتھ اسے صارف کے ڈیٹا کی حفاظت کے بارے میں خدشات ظاہر کیے ۔ نئی شرائط کے مطابق، واٹس ایپ اپنے صارفین کے بارے میں معلومات جس میں محل وقوع، فون نمبر کو اپنی تمام شریک کمپنیوں مطلب فیس بک، انسٹا گرام کے ساتھ شیئر کر سکے گا۔اب اُس کا پہلا اثر یہ ہوا کہ واٹس ایپ کو چھوڑنے اور متبادل کی بات شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھرمیں واٹس ایپ تو لوگ کیا چھوڑتے مگر دیگر ایپلی کیشن جن میں ٹیلیگرام، آئی فون والوں کے لیے سگنل ایپ اور آئی ایم اوسمیت ایک ترک میسجنگ ایپلی کیشن ’بپ‘کی ڈاؤن لوڈنگ میں تیز ترین اضافہ ہو گیا۔ٹیلی گرام،ایپلی کیشن کے بانی روسی نژاد پیول دوروف، اس صورتحال پر کہتے ہیںکہ،’لوگ نہیں چاہتے کہ انکی معلومات مفت میں انکی اجازت کے بغیر بانٹی جائیں۔‘دوسری جانب کمپنی نے ڈیٹا سے متعلق مختلف باتوں کاجواب دیتے ہوئے اپنی بلاگ پوسٹ میں صارفین کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ’واٹس ایپ صارفین کے نجی پیغامات نہیں دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی ان کی کالیں سن سکتا ہے، اور نہ ہی فیس بک فیس بک کرسکتا ہے۔پیغام کے مندرجات کے ساتھ محل وقوع کے اعداد و شمار کوبالکل خفیہ بنایا گیا ہے،لیکن اگر آپ واٹس ایپ استعمال کررہے ہیں تو دوسرے میٹا ڈیٹا جیسے کال ریکارڈز، مقام، مالی معلومات وغیرہ کا اشتراک کیا جاسکتا ہے۔واٹس ایپ نے اپنی پوسٹ میں وضاحت کی ہے کہ،’’ہم صرف کاروبار ی
حضرات و اداروں کو اپنے صارفین کے ساتھ واٹس ایپ چیٹس کا انتظام کرنے، سوالات کے جواب دینے اور خریداری کی رسید جیسی مددگار معلومات بھیجنے کے لئے فیس بک سے محفوظ ہوسٹنگ خدمات کا استعمال کرنے کا اختیار دے رہے ہیں۔چاہے آپ فون، ای میل، یا واٹس ایپ کے ذریعہ کسی کاروبار سے بات چیت کرتے ہو، اس سے یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں اور وہ معلومات کو اپنے مارکیٹنگ کے مقاصد کے لئے استعمال کرسکتے ہیں، جس میں فیس بک پر اشتہار شامل ہوسکتا ہے۔‘‘
امریکا و امریکی صدر نے اس ہفتہ مزید ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ریکارڈکی اصل زد میں توامریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ آئے اور اُن پر ایک ہی صدارتی ٹرم کے دوران ایوان نمائندگان کی منظوری سے دومرتبہ مواخذہ ہوا۔ جسے سادہ لفظوں میں مس کنڈکٹ کے بدلے کیا جانے والااحتساب بھی کہا جا سکتاہے۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب اگلے صدر کے انتخاب کے بعد انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرنے کے ذیل میں ہوا۔نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی صدر ٹرمپ پر امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں واقع کیپیٹل ہل پر مظاہرے کے دوران بغاوت پر اکسانے کا الزام لگ گیا۔اس مظاہرے میں 5افراد جان سے گئے اور امریکی جمہوری تاریخ میں یہ مظاہرہ ایک سیاہ باب کے طور پر شامل ہو گیا۔دنیا بھر سے سوشل میڈیا پر اس سے متعلق کئی ہیش ٹیگز کو ٹرینڈ بنا کر خوب کسر نکالی گئی ، پاکستان میںبھی چٹخارے لینے کا سلسلہ یوں بھی جاری رہاکہ ’دنیا کے سب سے طاقتور ترین ملک کے طاقتور ترین انسان کے ذلیل ہونے کا وقت شروع ہوگیا۔جمعہ کو امریکی سینٹ میں ٹرمپ کا مواخذہ ہوگا۔ پاکستانیو کوبھی اس سے سبق لینا چاہیے اور انہیں بھی اپنی اوقات میں آجانا چاہیے۔‘ٹوئٹر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے اکاونٹ اس خدشے کے باعث مستقل طور پر معطل کیے گئے ہیں کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے کی جانے والی ٹویٹس کے نتیجے میں امریکا میں مزید بدامنی کا خدشہ تھا۔اسی طرح ٹرمپ کا اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ بھی بند کر دیا گیا۔
معروف ترک ڈرامہ سیریز ارتغرل نے دنیا بھر کے ساتھ پاکستان اور پاکستانیوں کے دِلوں میں بھی خوب جگہ بنا لی ہے۔ پی ٹی وی پر تیسرے سیزن کی ٹیلی کاسٹ پوری آب و تاب سے جاری ہے ۔پاکستانیوں سے قریبی تعلق نبھاتے ہوئے مزید پیش رفت یہ ہوئی کہ اس ہفتہ سیریز کے تین اہم کرداروں نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اِس میں اول الذکر جلال آل رہے جنہوں نے سیریز میں عبد الرحمٰن غازی کا کردار ادا کیا ہے۔ان کے ساتھ سیریز کے پروڈکشن ادارے تیکدین فلمز کے سربراہ ’کمال تیکدین‘ بھی ان کے ہمراہ پاکستان آئے ۔ پہلے اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات رہی ،پھر لاہور کے تاریخی مقامات کا دورہوا۔اس کے بعد کراچی میں میزبان ڈاکٹر کاشف انصاری نے اپنے عمیر ثناء تھیلیسیما سینٹر اور چلڈرن ہسپتال کا دورہ کرایا جہاں انہوں نے مریض بچوں کے لیے خون بھی عطیہ کیا۔ڈاکٹر کاشف انصاری نے پاکستان کے میڈیا میں مثبت و نظریاتی تبدیلی کے عزم و مشن کا اظہار کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے تیکدین فلمز کے ساتھ ایک بڑی سیریز بنانے کا بھی اعلان کیا جس میں پاکستان کے ساتھ ارتغرل سیریز کے کئی اداکار بھی کام کریں گے ۔واپسی سے قبل گورنر سندھ عمران اسمائیل کی دعوت پر جلال آل گورنر ہاؤس میں عشائیے پر گئے جہاں دیگر وفاقی وزراء کے علاوہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے بڑے نام بھی شریک ہوئے ۔جلال آل والے دورے پر کوئی ٹرینڈ تو نہیں بنا سکا البتہ ہفتہ بھر اُن کے دورے کے مختلف کلپس بہت وائرل رہے کیونکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے شائقین چونکہ اپنے پسندیدہ اداکاروں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے تھے ۔اس کے بعد ترکی کے وزیر خارجہ ایک وفد کے ساتھ تین روزہ دورے پر پاکستان کے دورے پر آئے ۔اس وفد میں اُن کے ہمراہ’ نورتن سونمز‘جنہوں نے سیریز میں ایک مرکزی کردار ’بامسی بیرک ‘کا کردار ادا کیا اور آئیبیرک پکچان جنہوں نے سیریز میں ارتغرل کے قریبی ساتھی ’آرتک بے ‘کا کردار ادا کیابھی ساتھ آئے ۔ان کا دورہ سرکاری پروٹوکول کے ساتھ تھا اس لیے اُن کی سرگرمیاں بھی اُسی کے مطابق رہیں جن میں صدر وزیر اعظم و دیگر سے ملاقاتوں کے علاوہ پاک ترک معارف ا سکول میں بھی ایک اچھی نشست رہی جہاں بہت بڑی تعداد میں اسکول کالج کے بچے واساتذہ کے ساتھ والدین بھی شریک تھے ۔اسلام آباد میں دونوں اداکاروںنیپی ٹی وی کا بھی دورہ کیااور ایک انٹرویوبھی دیا۔ٹوئٹر پر دونوں اداکاروں کے ٹرینڈ بنے اور لوگوں نے بہت ساری محبتیں دیں۔اہم بات یہ تھی جلال اور نورتن میں کہ یہ دونوں کردار موجودہ ساتویں سیزن میں بھی موجود ہیں اور ناظرین کے دِلوں پر اچھی طرح نقش ہیں۔
سردیوں کی تعطیلات کے اختتام پر تعلیمی اداروں کے کھلنے کے حوالے سے بھی سوشل میڈیا پر شور جاری رہا۔ ویسے سندھ میں میڈیکل کے ٹیسٹ کے تناظر میں مستقل ایک نہ ایک ٹرینڈ بنتا رہا۔ کورونا کے باعث ہونے والی براہ راست تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی اورآن لائن نظام کی ناکامی پر اسکول سے لیکر جامعات تک سب طلبہ طالبات متفکر ہیں۔ حکومت کسی طور واضح فیصلے نہیں کر پا رہی۔یہی وجہ ہے کہ ہر بار حتمی اجلاس سے قبل اور بعد سوشل میڈیا پر خوب شور مچایا جاتا ہے۔ اب بھی طلبہ کی اکثریت کا مطالبہ ہے کہ اگر کلاسز آن لائن ہوئی ہیں تو امتحان بھی آن لائن لیا جائے ، گو کہ اس بات کا مطلب واضح ہے مگر اس کا نقصان 2020-2021کے تمام طلبہ و طالبات اپنے ساتھ لے کر معاشرے میں ضم ہوںگے اور اس کے اثرات اُن کو اگلی کلاسز میں محسوس ہونگے ۔اس میں تو کوئی شک و شبہ نہیں کہ جو کچھ علم جیسے تیسے براہ راست کلاسز سے منتقل کیاجاتا وہ یا اس کے آس پاس کا تو کسی طور نہیں ہو سکا ۔
تحریک لبیک نے اس ہفتہ بھی سوشل میڈیا پر حکومت کو ’فرانسیسی سفیر ‘ کو 16فروری 2021کی دی گئی ڈیڈ لائن تک ملک سے نکالنے کااُنکا وعدہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کی صورت کئی پوسٹوں کے ذریعہ یاد دلایا۔خیر پور میں اس ہفتہ 7سالہ معصوم بچی مومنہ کی اغواء زیادتی و قتل کے بعد ملنے والی لاش نے دوبارہ کہرام برپا کیا۔ زینب کیس سے لیکر مومنہ تک سوال اٹھائے جاتے رہے کہ ایسا کب تک ہوگا۔اب یہ ایشو ایسا ہوتا ہے کہ سب اس میں یک آواز ہو کر بات کرتے ہیںکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تواتر سے ہونے والے ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام کیوں نظر آتے ہیں؟ بچوں سے جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟پاکستان میں اوسطاً تقریباً 12 بچوں کوروزانہ جنسی ہراسگی یا زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جن کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں اور بعض اوقات ایسے بچوں کو قتل بھی کیا جاتا ہے تاہم موجودہ دور میں قتل کی شرح میں بھی تیزی دیکھی جارہی ہے۔اب یہ ضرور ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک آدھ دن چند گھنٹے ٹرینڈ بنتا ہے اور بس بات ختم ہو جاتی ہے یہاں تک کہ اگلا واقعہ سامنے آجاتا ہے ۔اب جہاں سخت سزاؤں کی بات کی جاتی ہے تو نامرد کرنے تک تو بات جا پہنچی ہے مگر اس پر عمل کب ہوگا۔کئی صحافی اور وکیل دوستوں کا کہنا ہے کہ پولیس و اداروں کی مجرموں کو پکڑنے کے بعد کی اہم کاغذی کارروائی اور ثبوتوں کی تلاش اتنی بوگس ہوتی ہے کہ اول تو مجرم پکڑے نہیں جاتے دوسری جانب پکڑے گئے تو باآسانی ضمانت ہو جاتی ہے۔