۔2020ء الخدمت کی خدمات کا سنہری سال

291

۔2005ء میں جب ملک کو زلزلے جیسی قدرتی آفت کا سامنا تھا، الخدمت نے بڑھ چڑھ کر کام کیا۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے جو کام کیے انہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ متاثرین کے لیے ہزاروںگھر تعمیر کروائے۔2009ء میں جب آئی ڈی پیز کا مسئلہ درپیش ہوا تو الخدمت نے لاثانی کردار ادا کیا۔آئی ڈی پیز کی بحالی کے لیے خیمہ بستیاں قائم کیں۔ ان کی ریلیف وبحالی کے کاموں کے ساتھ انہیں نہ صرف راشن،کھانا اور پینے کا پانی پہنچایا بلکہ ان کو صحت کی سہولت پہنچانے کے لیے میڈیکل کیمپس بھی منعقد کیے گئے، اور ان کی مکمل بحالی تک کام کیا گیا۔ 2010ء اور اس کے بعد چند سال تک متواتر طوفانی بارشوں نے سیلاب کی صورت میں ملک بھر میں تباہی مچائی تو الخدمت نے بھرپور خدمات انجام دیں۔ سیلاب سے تباہ حال متاثرین کو گھر بناکر دیئے۔ 2008ء اور 2013ء میں بلوچستان کے علاقوں ماشکیل، آواران اور زیارت میں آنے والے زلزلے میں بھی الخدمت نے خدمت کی مثال بن کردکھایا۔ الخدمت کو ماضی کی یہ سنہری مثال ایک بار پھر 2020ء میں ذرا مختلف انداز میں دہرانے کا موقع ملا، اور یہ سال الخدمت کے لیے خدمات کا سنہرا سال بن گیا۔
2020ء بحیثیتِ مجموعی ملک کی معیشت کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بنا۔ ماہِ فروری کے آخر میں کورونا کی ایسی خوفناک وبا آئی جس کا نام تک لوگوں نے سنا نہیں تھا۔ اسے کوڈ۔19 کا نام دیا گیا۔ حساسیت کے اعتبار سے بھی اسے خطرناک وبا قرار دیاگیا۔ دنیا میں شاید چند ممالک ہی ہوں گے جو اس سے متاثر نہیں ہوئے۔ مگر اس صورتِ حال میں الخدمت نے جہاں ملک بھر میں کام کیا، وہیں اہلِ کراچی کی خدمت کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔
کورونا کی وبا کے آغاز پر الخدمت نے شہر بھر کی مساجد اور تعلیمی اداروں کے باہر کورونا وبا سے آگہی کے لیے بینرز آویزاں کیے۔ ماسک، ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کیے، اور اس وبا سے متعلق شعور و آگہی کے لیے بھرپور کام کیا۔ شہر کی بیشتر مساجد، امام بارگاہوں، چرچوں، مندروں، سرکاری ونجی اسپتالوں، فیکٹریوں، اسکولوں، بازاروں اور قرنطینہ سینٹرز میں جراثیم کُش ادویہ کا اسپرے کیا گیا۔کراچی کے بیشتر سرکاری ونجی اسپتالوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کرکے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو بڑی تعداد میں پی پی ای کٹس فراہم کیں، جبکہ ملک کے کئی اسپتالوں کو وینٹی لیٹرز اور پی پی ای کٹس (PPE ( فراہم کیں۔
شہر میں کورونا کی پہلی لہر کے دوران درپیش صورتِ حال میں لوگوں کو سخت لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا تو الخدمت نے جب تک کورونا کی پہلی لہر برقرار رہی اُس وقت تک کمزوروں، محتاجوں اور مزدور طبقے تک پکاپکایا کھانا پہنچایا اور انہیں پینے کا پانی فراہم کیا۔ شہر بھر میں میگا راشن سینٹرز قائم کیے۔ ان راشن سینٹرز کے ذریعے لاکھوں افراد تک اُن کے گھروں پر رات گئے راشن پہنچایا تاکہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔ لاک ڈاؤن کا شکار اور بے روزگار افراد اور ضرورت مندوں کو 50 ہزار من سے زائد گوشت ان کے گھروں پر پہنچایا گیا۔
الخدمت نے شہر کے مختلف علاقوں میں تندور قائم کیے جہاں شہریوں کو 5 روپے کی روٹی فراہم کی گئی، اور بعض علاقوں میں 20روپے کا سالن فراہم کیا گیا۔ اس دوران الخدمت دسترخوان کے ذریعے صبح اور رات کے اوقات میں مفت کھانا فراہم کیا جاتا رہا۔
کورونا کی لہر کے دوران جب عام آدمی کے لیے کورونا کا مہنگا ٹیسٹ کرانا تقریباً ناممکن تھا، الخدمت نے ناظم آباد میں کورونا کی جدید اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری قائم کی، جہاں عالمی معیار کے مطابق کورونا ٹیسٹ کی سہولت نہایت ارزاں نرخوں پر فراہم کی گئی۔ اس لیبارٹری میں ٹیسٹ کرانے والے افراد کے لیے 10یا 12 ہزار کی جگہ صرف 3 ہزار روپے میں کورونا ٹیسٹ کا آغاز کیا گیا، جبکہ یہی سہولت گھر پر بھی دینے کا اہتمام کیا گیا۔ فریدہ یعقوب اسپتال میں قرنطینہ سینٹر قائم کیا گیا، اور وہاں بھی لوگوں کو کورونا ٹیسٹ کی سہولت پہنچائی گئی۔
الخدمت نے پی ای سی ایچ ایس میں عارضی واک تھرو کورونا ٹیسٹنگ لیب بھی قائم کی جس سے ملیر، نرسری، لائنز ایریا، ڈیفنس سمیت دیگر علاقوں کے افراد نے استفادہ کیا، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں کلیکشن پوائنٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ شہر میں کورونا کی پہلی خوفناک لہر کے دوران اسپتال مریضوں سے بھر گئے اور آکسیجن سلینڈرز کا حصول مشکل ہوگیا۔ اسپتالوں میں رش کے باعث گھروں میں قرنطینہ لوگوں کی سہولت کے لیے آکسیجن سلینڈرز کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا، جو اب کورونا کی دوسری لہر کے دوران بھی جاری ہے، جبکہ پلز آکسومیٹر بھی فراہم کیے گئے۔ الخدمت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولت کو لوگوں نے بہت سراہا۔
۔2005ء کے زلزلے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ الخدمت نے اتنے بڑے پیمانے پر منظم انداز میں کام کیا۔ اس کے رضاکاروں نے جان ہتھیلی پر رکھ کرکام کیا۔ 2020ء ہی میں الخدمت کو خدمات کے کاموں کے دوران سابق ایم ایس فریدہ یعقوب اسپتال گلشن حدید، الخدمت کورونا ٹاسک فورس کے اہم رکن ڈاکٹر عبدالقادر سومرو اوردیگر کئی کارکنوںکی کورونا کے سبب ہونے والی شہادتوںکے سبب صدمے کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ کراچی اور اس کے مضافات میں کورونا کے دوران جانفشانی سے میڈیکل کیمپس میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر محمد ثمین خان کی اچانک موت کا بھی نقصان سہنا پڑا۔
ماہِ اگست اور ستمبر2020ء میں ہی کورونا کی پہلی لہر کے دوران اہلِ کراچی کو تباہ کن طوفانی بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان بارشوں میں کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں گھر ڈوب گئے، بہت سے گھروں کو نقصان پہنچا، شہر میں متعدد اموات بھی ہوئیں۔ تاہم الخدمت نے کشتی اور شٹل سروس شروع کی۔ الخدمت کے ذمہ داران کا جذبہ بھی دیدنی تھا، وہ خود رضاکاروں کے ساتھ ان طوفانی بارشوں کے دوران سڑکوں پر نکلے اور پانی میں پھنسی گاڑیوں کو نکالا، اور کشتی سروس کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
الخدمت نے ان بارشوں کے دوران ہونے والے نقصانات کا نہ صرف سروے کیا، بلکہ بارش سے متاثر ہونے والے افراد اور خاندانوں تک ترپال، خشک راشن اور پینے کا پانی بھی ان کی دہلیز تک پہنچایا، اور شہر کے مختلف علاقوں میں کئی کئی ہفتوں سے کھڑے پانی کو بھی نکالا، جس سے اذیت کا شکار لوگوں نے سُکھ کا سانس لیا۔ الخدمت نے بارش سے متاثر ہونے والے مکانات کا سروے کیا اور ان کی تعمیر کے لیے نقد رقم فراہم کی۔250 خاندانوں کو امدادی رقوم کے چیک تقسیم کیے گئے۔ الخدمت نے کراچی کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل اور موبائل میڈیکل کیمپس بھی منعقد کیے، جہاں ماہر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے سینکڑوں افراد کا نہ صرف معائنہ کیا بلکہ انہیں مفت ادویہ بھی فراہم کی گئیں۔
الخدمت کے تحت شہر کے قلب پی آئی بی میں الخدمت کمپلیکس قائم کیا گیا جس میں ڈائیگنوسٹک سینٹر، واٹر فلٹریشن پلانٹ، میڈیکل سینٹر، فارمیسی، پانی کی ٹیسٹنگ کے لیے جدید لیبارٹری، جبکہ خواتین اور بچیوں کی دینی تعلیم کے لیے درس گاہ بھی قائم ہے، اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے جہاں خواتین اور بچیوں کو مختلف ہنر سکھائے جارہے ہیں۔
الخدمت کے تحت شعبہ آرفن کیئر پروگرام بھی سال 2020ء میں خدمات کے لحاظ سے پیچھے نہیں رہا۔ کورونا کے دوران الخدمت آرفن کیئر پروگرام کے تحت رجسٹرڈ تمام بچوں کے گھروں پر راشن پہنچایا گیا۔ یتیم بچوں میں ہائی جین کٹس اور تحائف تقسیم کیے گئے۔ اس دوران یتیم بچوں کی ماؤں کو چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے بھی فراہم کیے گئے۔ الخدمت نے اسکولوں کی بندش کے دوران بھی ان یتیم بچوں کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران مضمون نویسی، مصوری اور تقاریر سمیت دیگر مقابلے منعقد کروائے گئے اور پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔
لاک ڈاؤن کے باعث بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے، تاہم الخدمت کے مواخات پروگرام کے تحت کورونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران بھی چھوٹے کاروبار کے لیے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہا۔ الخدمت کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے لوگوںکو چھوٹے کاروبار کے لیے 50 ہزار روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کیے جارہے ہیں، لہٰذا الخدمت نے 2020ء میں یہ سفر جاری رکھا اور اس سال 40 افراد کو بلاسود قرضے فراہم کیے گے، جس سے نہ صرف بے روزگار افراد کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا موقع ملا بلکہ خاندان کی کفالت جیسے عظیم مقصد کے حصول کے لیے بھی آسانی پیدا کی گئی۔ الخدمت کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران بھی اپنے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
الخدمت کے رضاکاروں نے 2020ء کے دوران لیاری، کورنگی اللہ والا ٹاؤن، نئی کراچی اورگلستان جوہر سمیت شہر کے مختلف مقامات پر گرنے والی عمارتوں پر بھی امدادی کام کیے اور رضاکاروں نے لوگوں کو ریسکیو کیا، اور متاثرین کو پینے کا پانی اور کھانا فراہم کیا گیا۔
کورونا کی پہلی لہر کے بعد جب تعلیمی ادارے کھلے تو الخدمت نے آگاہی کے لیے بھرپور مہم چلائی اور جامعہ کراچی سمیت دیگر درسگاہوں کے داخلی راستوں پر آگاہی کیمپ اور اسٹال قائم کیے گئے، جہاں طلبہ وطالبات کو سینی ٹائز کرکے کلاسوں میں بھیجا گیا۔ طلبہ کو ایجوکیشنل کٹس بھی فراہم کی گئیں۔
الخدمت نے اسی سال ’’سلام رضاکار‘‘ کے عنوان سے رضاکاروں کے اعزاز میں ایک ’’کنونشن‘‘ کا اہتمام کیا، جس میں رضاکاروں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اسی سال سی ای او الخدمت انجینئرسلیم اظہر اپنی مدت پوری کرکے رخصت ہوئے، اور ڈائریکٹر میڈیا اینڈ مارکیٹنگ نوید علی بیگ کو الخدمت کراچی کا نیا سی ای او مقرر کیا گیا۔ الخدمت کے شعبہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، آرفن کیئر پروگرام اور شعبہ کمیونٹی سروسز نے جس انداز میں اپنا فرض نبھایا اس کی نظیر کہیں اور نہیں ملتی۔
۔ 25 فروری 2020ء الخدمت پاکستان کے لیے بڑا سانحہ تھا، اس دن سابق ناظم کراچی، محسنِ کراچی، الخدمت پاکستان اور الخدمت کراچی کے سابق صدر نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی الخدمت کے لیے خدمات کبھی فراموش نہیں کی جا سکیں گی۔ انہوں نے نہ صرف کراچی، بلکہ تھرپاکر کے باسیوں کے لیے جو کام کیے وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھے جائیں گے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب اجتماعات اور پروگرام روک دیئے گئے تو سال 2020ء کے دوران الخدمت نے آن لائن فنڈ ریزر ٹیلی تھون منعقد کیا، جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک سے لوگوں نے عطیات دیئے اور الخدمت کی خدمات کو سراہا۔ جبکہ رمضان میں مستحقین میں راشن اور عیدالاضحی پر ہزاروں خاندانوں میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا گیا۔
الخدمت نے 2020ء تک تمام کام منظم انداز میں اور بھرپور توانائی کے ساتھ کیے۔ الخدمت نے خدمات کا جو سنگِ میل طے کیا، یہ اس کے لیے آئندہ دنوں میں چیلنج کے طور پر برقرار رہے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ الخدمت ایسے تمام چیلنجنگ سنگِ میل کو عبور کرے گی۔

حصہ