شمسی-یا-قمری؟۔

426

سالِ نو کی آمد کے ساتھ یہ بحث شروع ہوگئی کہ یہ تو ہمارا سال ہی نہیں ہے۔ ہمارا کیا لینا دینا اس شمسی سال سے! ہم مسلمان ہیں، اور ہم تو ہجری/ قمری سال کو ہی اپنا مانتے ہیں۔ اس کائنات کے خالق نے جب سے یہ زمین و آسمان پیدا کیے ہیں تب سے مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے۔ قرآن سورج اور چاند کو اللہ کی نشانیاں قرار دیتا ہے۔ جیسے چاند ہمارا ہے ویسے ہی سورج بھی ہمارا ہے، کیونکہ یہ دونوں ہمارے رب نے پیدا کیے ہیں۔ دونوں کے کچھ فرائض ہیں،کچھ مقررہ قاعدے اور راستے ہیں جن کے وہ پابند ہیں۔ ہم چاہے شمسی کلینڈر کو نہ مانیں، مگر دن کا آغاز سورج کے طلوع اور اختتام سورج کے غروب سے ہی ہوتا ہے۔ ہمارے دینی شعائر (رمضان، عیدین، حج، عدت وغیرہ) اگر چاند سے منسوب ہیں تو دنیاوی معاملات (دن رات کا آنا جانا، اناج وسبزیوں کی پیداوار، پھلوں کا پکنا، انسان، جانور اور پودوں کی بڑھوتری اور خوراک وغیرہ) سورج کے محتاج ہیں۔ ہم بھلا سورج کو کیسے غیر مسلموں کے حوالے کرسکتے ہیں؟ سورج بھی ہمارے رب کی نشانی ہے چاند بھی۔ تعصب چھوڑیں، دین ہمیں تنگ نظری نہیں سکھاتا۔ مومن کی نظر افلاک پر ہوتی ہے۔ اقبال نے فرمایا تھا:۔

تُو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گلشن میں علاجِ تنگیِ داماں بھی ہے

داماں کو وسعت دینے کی بے حد ضرورت ہے۔
اگر ہم شمسی سال کو اپنا نہ بھی کہیں، سال گزرنے کا ملال ہمیں بھی ہوتا ہے۔ شمسی سال کے آخری دنوں کی کیفیت کیا ہم نے کبھی ذوالحجہ میں محسوس کی؟ دل پر ہاتھ رکھیں اور بتائیں کہ اسلامی سال کے آخری دن ہم ایسے ہی افسردہ ہوتے ہیں؟
ہمارے شادی بیاہ، بچوں کی تاریخ پیدائش، اسکول کالج کے داخلے، دفاتر شمسی کلینڈر پر نہیں چل رہے؟ ہم میں سے کتنے ہیں جن کو اپنے بچوں کی تاریخ پیدائش ہجری سال کے مطابق یاد ہے؟ شادی کی تاریخ رکھتے ہوئے (محرم کے علاوہ) کب ہم نے ہجری/قمری مہینے/سال کا خیال رکھا؟
ہجری یا قمری سال مسلمانوں کی پہچان ہے۔ اس کا آغاز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے کافی عرصہ بعد ہوا تھا۔ خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں باہم مشورے سے جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرتِ مدینہ فرمائی اسی سے اسلامی سال کا آغاز کیا گیا۔ باہم مشاورت ہی سے محرم پہلا مہینہ طے ہوا۔
جہاں تک نئے سال کو منانے یا مبارک باد کا تعلق ہے تو اس کی توجیہ تو اسلامی سال کی ابتدا میں بھی نہیں ملتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہؓ سے نئے سال سے متعلق کسی عمل کو تلاش کرنے کی کوشش کی مگر قرونِ اولیٰ کا کوئی اور عمل تو مل نہ سکا، البتہ بعض کتبِ حدیث میں یہ روایت نگاہوں سے گزری کہ جب نیا مہینہ یا نئے سال کا پہلا مہینہ شروع ہوتا تو اصحابِ رسولؐ ایک دوسرے کو نئے سال کی دعا سکھاتے اور بتاتے تھے۔ بے شک ہمارے لیے وہ عملی نمونہ ہیں۔

حصہ