مریم مختار

798

محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
علامہ اقبال کے کہے ہوئے الفاظ آج ہماری قوم کے نوجوانوں کے لیے نہ صرف مشعل راہ ہیں بلکہ ایک قندیل کی مانند ہیں جو ان کو آگے بڑھتے ہوئے راستے پر روشنی مہیا کرتی ہے۔ ہماری قوم کا وہ طبقہ جو چاہے برف کی سلوں پر لیٹ کر اپنے ملک کے لوگوں کی دشمنوں سے حفاظت کرتا ہوا نظر آتا ہے یا پھر آسمان کی بلندیوں پہ باد مخالف سے الجھتا نظر آتا ہے، یا پھر وہ طبقہ جو پانی کے سینے کو چاک کرکے دشمنوں سے نبرد آزما ہوتا ہے، یا وہ محافظ جو ہمارے ملک و قوم کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کے سامنے سینہ سپر نظر آتا ہے…بلاشبہ نہایت قابلِ تعریف ہے۔ ان لوگوں کی اسی جواں مردی کے باعث دن میں لوگ خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں اور رات کو چین کی نیند سوتے ہیں، ورنہ دشمن جو کہ گھات لگائے بیٹھا ہے کسی وقت بھی ملک کے معصوم لوگوں پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے ملک کے بہت سارے نوجوان ہیں کہ جن کی مائوں نے ابھی ان کے سہرہ سجانے کے خواب دیکھے ہونگے اس سے پہلے ہی وہ جنت کے شہسوار بن جاتے ہیں مگر بلاشبہ وہ عظیم والدین ان کی اس بہادری پر خوش وخرم نظر آتے ہیں اور سلام ہے ان والدین کو جواپنی بڑھاپے کے سہاروں کو اس ملک پر اور اس ملک کے لوگوں کا قربان کر دیتے ہیں اور مریم مختیار فرسٹ لیڈی فائٹر پائلٹ شہید بھی وطن کی ایک ایسی بہادر بیٹی ہیں کہ جس نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا
مریم مختیار 1992 18may
کو پیدا ہوئی مریم مختیار کے والد آرمی میں کرنل تھے اور ان کی والدہ ایک ٹیچر۔کیونکہ والد کی پوسٹنگ مختلف شہروں میں ہوا کرتی تھی اس وجہ سے آپ کو بہت ساری جگہوں کو جاننے اور بہت ساری چیزیں سیکھنے کا موقع ملا مریم مختیار فٹبال کی بہت اچھی کھلاڑی بھی تھی فٹبال نیشنل چیمپئن شپ 2008 میں مریم مختیار نے بلوچستان کی ٹیم کی طرف سے فٹبال کھیلی اور مقابلہ جیتا ان کی والدہ کیوں کے شعبے کے لحاظ سے ایک استاد تھی اور وہ اپنے بچوں کو بھی سائنس فکشن جغرافیہ اور تاریخ کے بارے میں معلومات دیتی رہتی ان کے گھر میں بچپن سے ہی کتب بینی کا ماحول تھا یہی وجہ تھی کہ ان کے دل میں بچپن سے ہی آگے بڑھنے اور ملک کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجود تھا صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خالد بن ولید جیسے جرارسپاہی اور ایم ایم عالم جیسے بہادر پائلٹ کو وہ بہت پسند کرتی اور ان کے بارے میں بالخصوص پڑھتی۔مریم پابندی سے نماز پڑھتی اور درود شریف پڑھنا مریم مختیار کی عادت تھی اس کے علاوہ سادگی اور عاجزی جیسی خصوصیات مریم مختیار کی ذات کا حصہ تھی ۔
وقت کی منزلیں طے کرتے ہوئے جب یونیورسٹی میں ایڈمیشن کا ٹائم آیا تو انھوں نے انجینئرنگ کے لیے این ای ڈی میں ایڈمیشن لیا اور پھر پہلے سمسٹر کے امتحان سے پہلے ہی اسے چھوڑ دیا کیونکہ وہ ایئر فورس جوائن کرنا چاہتی تھی انہوں نے اپنے والدین سے کہا کہ مجھے ایئر فورس جوائن کرنی ہے جبکہ ان کے بابا خود آرمی میں رہ چکے تھے تو انہوں نے سمجھایا کہ بیٹا آپ کے لئے سب بہت مشکل ہو گا لیکن چونکہ مریم مختیار کے شوق کو دیکھتے ہوئے ان کے ان کے والدین نے ان کو اجازت دے دی پھر 2011 میں ان کا ایڈمیشن ایئر فورس میں ہوگیا دو سال مریم مختیار نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں ٹریننگ کی پھر 24 ستمبر 2014 میں باقاعدہ ان کی پوسٹنگ بطور پائلٹ کے ہوگی
اور پھر مریم مختیار نے اپنی محنت لگن اور وطن سے محبت کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے کہ دنیا انہیں ہمیشہ یاد رکھے گی 24 نومبر 2015 کو مریم اپنے انسٹرکٹر سکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی کے ساتھ روٹین ٹریننگ
Ft – 7 Pg
طیاریپر تھیں توطیاریمیں ٹیکنیکل خرابی ہوگی وہ اور ان کے سکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی طیارے کو آبادی سے کچھ دور چلے گئے انہیں فوری طور پر اجیکٹ کرنا تھا جب ان کے انسٹرکٹر سکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی کی طرف سے اجیکٹ کا آرڈر ملا اور جیسے ہی ان کے ہیڈ نے پیراشوٹ سے چھلانگ لگائی انہی لمحوں میں مریم مختیار طیارے کو احتیاطاً اور آگے لے گئی تاکہ کسی کو نیچے نقصان نہ پہنچے پھر جب انہوں نے پیراشوٹ کھول کر چھلانگ لگائی تو بہت دیر ہو چکی تھی کیوں کہ زمین سے فاصلہ بہت کم رہ گیا تھا اس وجہ سے وہ زمین پر آکر گری انہیں ائرایمبولنس سے اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ انہوں نے اپنی معصوم جان اس ملک کی خاطر قربان کر دی اور معاشرے کے لئے ایک مثال قائم کر دی۔ 23 مارچ 2016 کو مریم مختیار کو تمغہ بسالت سے بھی نوازا گیا۔کئی ملکوں نے مریم مختیار کی شہادت کے حوالے سے اعزازی خطوط بھی ارسال کیے۔ حتیٰ کہ دشمن ملک بھارت میں نے بھی کہہ دیا کہ ’’پاکستان کی مہیلائیں بھی نڈر ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ مریم مختیار کی اپنی والدہ مریم کی زندگی کے بارے میں کتاب لکھ رہی ہیں جس کا پہلا ایڈیشن بھی مارکیٹ میں آ چکا ہے پی اے ایف میں ایک کارنر بھی مریم کے نام پر ہے سکول اور کالجز کے کے نام بھی مریم مختیار کے نام پر رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ کراچی اور حیدر آباد میں مریم مختیار کے نام پر جم بھی ہیں اور کافی سڑکوں کے نام بھی مریم مختیار کے نام پر ہیں مریم کے نام پرڈاکومنٹری بھی بنائی گئی اور ایک ڈرامہ مریم بھی بنایا گیا ہمیں بھی مریم کی طرح نڈر اور اپنے ملک کے لیے کچھ کر گزرنے کے احساس کو تقویت بخشنی ہوگی تاکہ ہم اس ملک کے لیے اور اس ملک کی حفاظت کے لیے ہمیشہ چاک و چوبند اور تیار رہیں کیونکہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
تیری اڑان تیری پرواز کے کیا کہنے
فضا سے بہت آگے جنت کی سمت میں
تیرے حوصلے تیرے جنوں کے کیا کہنے
خوف سے بہت دور ہمت کی سمت میں
تیری رونق تیری چہک کے کیا کہنے
تیرے بعد گھر ہے تیرا اداسی کی سمت میں
تیری ہمت تیری قوت کے کیا کہنے
لے گئی پاک سر زمیں کو حفاظت کی سمت میں
جنت میں تیرے مقام کے کیا کہنے
مریم مختیار ہوگی شجاعت کی سمت میں
nn

حصہ