واٹس ایپ پر آپ کوئی بھی گروپ جوائن کرلیں، خسارہ ہی خسارہ ہے۔ لوگ چلتے پھرتے آپ کو سلام کریں نہ کریں، لیکن السلام علیکم کے امیجز بھیج بھیج کر آپ کی گیلری ضرور بھر دیں گے۔ باقی وقت گڈ مارننگ، گڈ ایوننگ اور گڈ نائٹ کے ہدیے وصول کرتے گزر جاتا ہے۔ جمعہ کے دن جمعۃ المبارک کے طغرے آپ کو ہلکان کردیتے ہیں، اور اگر عید آجائے تب تو ڈیجیتٹ کارڈز کا ڈھیر لگ جاتا ہے۔
چھٹی کا دن اکثر گیلری کی صفائی میں ہی کٹتا ہے۔ اگر آپ کا حلقۂ دوستاں وسیع ہے تو مال اٹھانے کے لیے آپ کو بلدیہ والوں کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ ٹرکوں کے حساب سے ان باسی پھولوں کو باہر پھینکا جاتا ہے جو دوستوں نے خوامخواہ ہم پہ چڑھائے ہوتے ہیں۔ اگر ان پھولوں سے گل قند بنائی جاسکتی تویقینا ہمارے جدی پشتی قبض کا خاتمہ ہوچکا ہوتا، لیکن ’’خوشبو آ نہیں سکتی کبھی واٹس ایپ کے پھولوں سے‘‘۔
ہمارے ایک دوست علی الصبح ہمیں ’’گڈ مارننگ‘‘ کے ساتھ چائے کی دو پیالیاں اور پھڑکتا ہوا دل بھیجتے ہیں۔ اسی طرح کبھی عربی کھجوریں، کبھی چاکلیٹ، کبھی کافی، کبھی ٹافی، تو کبھی نان ختائی۔ چھوڑا کچھ نہیں، البتہ کبھی سرِراہ ملیں تو یقینا رستہ چھوڑ دیںگے۔ چائے پلانے اور چائے دکھانے میں فرق تو ہوتا ہے۔
ایک اور دوست ہیں جو واٹس ایپ پر ہمیشہ خدشات پھیلاتے رہتے ہیں۔ ان کی ڈاک کرۂ ارض سے پانی ختم ہونے سے لے کر ممکنہ زلزلوں، طوفانوں اور قحط سالی کی خوش خبریوں سے بھری ہوتی ہے۔ مجال ہے جو بھولے سے بھی کوئی خیر کی خبر سنائیں۔ گمان تھا کہ مستقبل بینی نے خاصا کمزور کردیا ہوگا، مگر ایک روز اُن کی تصویر دیکھی تو مجھ سے بھی ہٹے کٹے نکلے۔ میرے خیال میں کرۂ ارض کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہ خود ہیں۔
اسی طرح ایک اور دوست کا اسلام ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے۔ دنیا بھر سے کافروں کی خلافِ اسلام حرکات پوری ایمان داری سے ہمیں پہنچاتے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے کفار نے انہیں اپنا برانڈ ایمبیسیڈر بناکر واٹس ایپ پر بٹھا رکھا ہے۔ ایک اور دوست کورونا وائرس سے آگاہی کی مہم پہ نکلے ہوئے ہیں۔ ہماری معلومات میں اضافے کے لیے چمگادڑ کا سوپ، کیڑا سلاد، مینڈک پلائو، سانپ فرائی اور چوہا کباب کی باتصویر ریسی پیز بھیجتے رہتے ہیں۔ ان ویڈیوز کو دیکھ کر ایسا پیٹ بھرا ہے کہ آج کل ہم صبح شام صرف پھلوں پہ گزارا کرنے لگے ہیں۔
اسی طرح ایک صاحب بچوں کی معصومیت سے ہمیں آگاہ کرتے ہیں۔ ایک وڈیو میں ٹیچر یا ماں بچے کو ڈانٹ رہی ہے اور وہ معصوم آنسو بہاتے ہوئے توتلی زبان میں احتجاج کررہا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ ایسی ویڈیوز کو دیکھ کر خوش ہونا ہے یا ملامت کرنی ہے!
ایک اور ویڈیو کلپ بڑا مشہور ہے جس میں ’’وار آف دی ورلڈ‘‘، دی سائٹ اور کچھ دیگر فلموں کے خوف ناک سین جوڑ کر بیک گرائونڈ میں نظم چلا دی گئی ہے ’’جگہ دل لگانے کی دنیا نہیں ہے‘‘۔
ایک صاحب ویلفیئر آرگنائزیشن چلاتے ہیں اور ہفتے کی دو کلو تصویریں اپنے کارناموں کی ارسال فرماتے ہیں۔ ایک اور دوست نے گزشتہ دنوں کھیوڑہ نمک کی کان کی سیر فرمائی اور پندرہ بیس تصاویر ہمیں ارسال فرما دیں۔ مجال ہے کسی تصویر میں کان نظر آئی ہو، ہر جگہ وہ خود ہی کان اٹھائے کھڑے ہیں۔
ایک صاحب نے لہسن کے اتنے مناقب بیان کیے کہ گزشتہ زندگی پر افسوس ہوا جو لہسن کھائے بغیر گزر گئی۔ ایک اور صاحب ہر برسات میں دنیا بھر کی سیکڑوں سیلابی تصاویر دکھا کر بتلاتے ہیں کہ یہ لاہور نہیں جاپان ہے۔ ایک صاحب کے ہاتھ فورتھ جنریشن وار کا پورا پلان آگیا ہے جو وہ قطرہ قطرہ ہمارے دماغ میں انڈیلتے رہتے ہیں۔
اللہ آپ سب سے بچائے، جب تک آپ احباب زندہ ہیں، کم از کم واٹس ایپ کا لطف ہم نہیں اٹھا سکتے۔