جب خونِ جگر دے کر جینے کی روایت ہو
بندے کو مرے مولا کچھ ظرف عنایت ہو
محرومِ تمنا کو دل درد بھرا دے دے
لڑنے کو اندھیروں سے اک خواب سرایت ہو
اظہار کرو کھل کر خاموش نگاہوں سے
یوں جذبِ محبت میں لفظوں کی کفایت ہو
پرواز کروں بے پر پھر اُوجِ ثریا تک
محبوبؐ کے قدموں کی کچھ خاک عنایت ہو
وہ پھیرے ترے گھر کے یوں یاد میں ہیں جیسے
بے لطف کہانی کی گل رنگ حکایت ہو