گھڑی

3890

گھڑی وقت بتانے والا آلہ ہے جو کہ روزمرہ زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تمام امور مختلف اوقاتِ کار کے پابند ہیں، اور یہ سب کچھ گھڑی کی بہ دولت ممکن ہے۔گھڑی صدیوں پہلے ایجاد ہوئی تھی اور اسے مسلمان سائنس دان ابن یونس نے ایجاد کیا تھا۔ عام طور پر گھڑی کا موجد پیٹر ہیلی کو کہا جاتا ہے، اس کا تعلق جرمنی سے تھا۔ اس نے 1485ء میں گھڑی بنائی اور اس میں جدت پیدا کی۔ شروع میں سن ڈائل، دھوپ گھڑی کا استعمال عام تھا۔ سن ڈائل سے سائے اور چکنی سطح پر بنے اعداد کی مدد سے صرف دن میں وقت معلوم کیا جاسکتا تھا۔ دھوپ گھڑی الفرغانی نے ایجاد کی تھی۔
جب گھڑیاں عام نہیں تھیں تو گھڑیوں کو اونچی عمارتوں میں نصب کردیا جاتا، جسے گھنٹہ گھر یا کلاک ٹاور کہتے ہیں۔ پہلا مکینکل کلاک Escapements کے ساتھ 1285ء میں نمودار ہوا۔ پہلا عوامی کلاک میلان اٹلی میں 1335ء میں بنایا گیا۔ دنیا کی پہلی رسٹ واچ 1892ء میں لانچ کی گئی۔ گھڑیوں میں جدت آگئی ہے، نت نئی گھڑیاں بنائی جارہی ہیں۔ دنیا کی پہلی کوارٹز گھڑی 1960ء میں بنائی گئی۔ یہ گھڑیاں بیٹری سے چلتیں اور انہیں چابی دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ برقی گھڑی 1840ء میں ایجاد ہوئی۔ جو ہندسے منٹ اور سیکنڈ گھڑی کے ڈائل پہ لکھے ہوئے نظر آتے ہیں وہ مسلمان سائنس دان علی بن احمد نسوی کی ذہانت کا کمال ہے۔ آٹومیٹک گھڑی جان ہاروڈ نے 1923ء میں ایجاد کی۔ اس کا تعلق انگلینڈ سے تھا۔ پہلی ڈیجیٹل گھڑی تھامس بروملی نے 1961ء میں بنائی تھی۔ دنیا کی پہلی ایٹمی گھڑی 1960ء میں بنائی گئی تھی، اس کا وزن ایک ہزار پونڈ تھا۔ یہ گھڑی مائیکرو ویو مقناطیسی عمل سے چلتی ہے۔
پہلی ریڈیو کنٹرولڈ واچ کا نام میگاون تھا اور یہ گھڑی 1990ء میں بنائی گئی۔ پہلی واٹر پروف گھڑی رولیکس نے 1926ء میں ایجاد کی۔ اسٹاپ واچ ڈاکٹر جانسن ایڈورڈ مارک نے ایجاد کی۔ دنیا کی مہنگی ترین گھڑی پونے پانچ ارب روپے میں 12 نومبر 2019ء کو فروخت ہوئی۔

حصہ