نصیحت

596

ایک دن میں اپنی پھوپھی کے گھر گیا۔ پھوپھی کے گھر میں ایک درخت ہے جس میں انہوں نے رسّی کا جھولا لگایا ہوا ہے۔ چونکہ مجھے جھولا جھولنے کا بہت شوق ہے اس لیے میں اکثر پھوپھی کے گھر جاتا ہوں۔ اس دن میں مغرب کی نماز کے بعد اپنی امی کے ہمراہ پھوپھی کے گھر گیا، وہاں پہنچتے ہی میں جھولے میں بیٹھنے لگا تو میری امی اور پھوپھی نے مجھے منع کیا کہ رات ہوگئی ہے تم اِس وقت جھولے میں نہ بیٹھو، کل صبح آنا اور خوب مزے سے جھولا جھولنا۔
میں نے امی اور پھوپھی کی بات نہیں مانی اور جھولے میں بیٹھ گیا اور خوب جھولا جھولنے لگا۔ تھوڑی دیر گزری تھی کہ جھولا خودبخود تیز ہوگیا۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہورہا ہے! میں خوف زدہ ہوگیا اور ڈر کے مارے چیخنے لگا، اور جھولے سے اترنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں، مَیں جھولے سے گر گیا اور میرے دونوں پیروں اور ہاتھوں میں شدید چوٹیں آئیں اور خون نکلنے لگا۔
میں نے درد کے مارے زور زور سے رونا شروع کردیا۔
رونے کی آواز سن کر میری امی جلدی سے آئیں اور مجھے نیچے گرا دیکھ کر سمجھ گئیں کہ میں جھولے سے گر گیا ہوں۔ انہوں نے فوراً مجھے اٹھایا اور میری چوٹ پر دوائی لگائی جس سے مجھے کافی آرام آگیا۔
تھوڑی دیر بعد امی اور پھوپھی نے مجھے سمجھایا کہ بڑوں کا کہنا مانا کرو، تمہیں جھولا جھولنے سے منع کیا تھا لیکن تم نے ہماری بات نہیں مانی جس کے نتیجے میں تمہیں چوٹ لگ گئی۔ آئندہ ہمیشہ بڑوں کا کہنا ماننا، کیوں کہ بڑے ہمیشہ بچوں کی بھلائی کے لیے انہیں نصیحتیں کرتے ہیں۔
میں امی اور پھوپھی کی بات سن کر بہت شرمندہ ہوا اور ان سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ آئندہ کبھی نافرمانی نہیں کروں گا، بڑوں کا کہنا مانوں گا اور اچھا بچہ بنوں گا۔

حصہ